دنیائے الیکٹرونکس کے میدان میں مسابقت کے دو بڑے نام، ’ایپل‘ اور ’سام سنگ‘ نے اِس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ امریکہ کے باہر ’پیٹنٹ‘ سے متعلق اپنے تمام تنازعات ختم کردیں گے۔
دونوں کمپنیوں نے اِس بات کا اعلان بدھ کو کیا۔ جس سے پتا چلتا ہے کہ دونوں اداروں کے درمیان ایک طویل مدت سے جاری عالمی قانونی جنگ کے ضمن میں موجود کشیدگی کم ہو رہی ہے۔
اِس سمجھوتے کے نتیجے میں آسٹریلیا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، نیدرلینڈز، جنوبی کوریا، اسپین اور برطانیہ میں جاری شدید تنازعات ختم ہوجائیں گے۔
تاہم، جہاں تک امریکہ کا تعلق ہے، قانونی چارہ جوئی باقی رہے گی، جس کے بارے میں تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ دونوں بڑے ادارے بہت کچھ کھو بھی سکتے ہیں، اور حاصل بھی کر سکتے ہیں۔
اِس میں ’لائسنزنگ‘ کا ایک وسیع معاہدہ شامل ہوگا، جس کی بدولت دونوں ادارے قانونی طور پر ایک دوسرے کی ٹیکنالوجی استعمال کر سکیں گے۔
سیئول کے ’پیٹنٹ کے قانون‘ سے متعلق دفتر کے ایک اٹارنی، جنگ یونگ جائے نے ’وائس آف امریکہ‘ کو بتایا ہے کہ عدالتی مقدمات واپس لینے کےبعد، کسی مزید سمجھوتے کی گنجائش نکلتی ہے۔
قانونی چارہ جوئی 2011ء میں اُس وقت شروع ہوئی جب کیلی فورنیا میں قائم ’ایپل‘ نے جنوبی کوریا کی کمپنی ’سام سنگ‘ پر اپنے فخریہ ’آئی فون‘ کی ٹیکنالوجی کی نقالی کا الزام لگایا۔ اس کے فوراً بعد، سام سنگ نے اپیل کے خلاف ایک عدالتی مقدمہ دائر کیا، جس میں اُس نے ’موبائل ڈزائن‘ کی چوری کا الزام عائد کیا۔
اِس سے قبل،حالیہ دِنوں اِس بات کے اشارے مل رہے تھے کہ معاملات ٹھیک ہو رہے ہیں۔ جون میں دونوں کمپنیوں نے پیٹنٹ قوانین کی خلاف ورزی کے حوالے سے امریکی ادارے ’انٹرنیشنل ٹریڈ کمیشن‘میں دائر اپیلوں کو واپس لینے پر رضامندی کا اظہار کیا تھا۔
لیکن، اب بھی سام سنگ ایک امریکی عدالت کی طرف سے 2012ء میں دیے گئے فیصلے کے خلاف اپیل جاری رکھے ہوئے ہے، جس میں جنوبی کوریا کی اس کمپنی سے کہا گیا تھا کہ ہرجانے کے طور پر ایپل کو 93 کروڑ ڈالر ادا کرنے کے لیے کہا گیا تھا۔ ایک علیحدہ مقدمے میں ایپل نے کچھ قسم کے سام سنگ فونز کی فروخت پر پابندی کی درخواست کر رکھی ہے۔
سیل فون کے حوالے سے، ایپل اور سام سنگ دنیا بھر میں چوٹی کی مسابقت رکھتے ہیں۔ کسی وقت سام سنگ مارکیٹ میں ایک چھوٹا سا نام تھا، لیکن اب یہ ایپل کے مقابلے میں زیادہ سمارٹ فون فروخت کرتا ہے۔