ٹیکنالوجی کمپنی ’ایپل‘ نے بچوں کے جنسی استحصال کی حوصلہ شکنی کے لیے امریکہ میں آئی فونز کے اندر ایسی تصاویر کو سکین کرنے کا منصوبہ متعارف کروایا ہے۔
بچوں کے تحفظ کے گروپ اس ٹیکنالوجی کو سراہ رہے ہیں جب کہ سکیورٹی ریسرچرز اس بارے میں تشویش کا اظہار کر رہے ہیں کہ اس سسٹم کا غلط استعمال ہو سکتا ہےاور بالخصوص وہ حکومتیں اس کا غلط استعمال کر سکتی ہیں جو اپنے شہریوں کی نگرانی کی کوشش کرتی ہیں۔
بچوں کے جنسی استحصال پر مبنی تصاویر کو کھوجنے والے ٹول کو ’نیورل میچ‘ کا نام دیا گیا ہے۔ یہ ٹول ایسی تصاویر کو آئی کلاوڈ پر اپ لوڈ ہونے سے پہلے اسکین کر لے گا۔
اسکینگ کے بعد اگرفیچر یہ تعین کرتا ہے کہ تصویر چائلڈ ایبیوز کے زمرے میں آتی ہے تو اس تصویر کو عملے کا کوئی فرد دیکھے گا۔ اس صورت میں اگر تصدیق ہو جاتی ہے کہ یہ چائلڈ پورنوگرافی ہے تو صارف کا اکاونٹ معطل کر دیا جائے گا اور ’نیشنل سنٹر فار مسنگ اینڈ ایکسپلائٹڈ چلڈررن‘ کو اس بارے میں آگاہ کر دیا جائے گا۔
وہ والدین جو اپنے معصوم بچوں کی نہاتے ہوئے تصاویر بناتے ہیں ان کو، ممکنہ طور پر، پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے۔ لیکن ریسرچرز کہتے ہیں کہ میچنگ ٹول جو ایسی تصاویر دیکھتا نہیں ہے بلکہ حسابی انداز میں پہنچان کرتا ہے وہ ایسی تصاویر کو بھی غیر اخلاقی سمجھ سکتا ہے۔
میتھیو گرین، جو جان ہاپکنز یونیورسٹی میں کرپٹوگرافی کے ایک چوٹی کے ریسرچر ہیں، خبردار کرتے ہیں کہ یہ سسٹم معصوم لوگوں کو پھنسانے کے لیے استعمال ہو سکتا ہے۔ جیسا کہ کوئی ان کو بظاہر بے ضرر تصاویر بھیجے لیکن وہ چائلڈ پورنوگرافی سے میچ کر جائیں۔ یہ چیز ایپل کے الگارتھم کو بے وقوف بنا سکتی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کو الرٹ بھجوا سکتی ہے۔
ٹیکنالوجی ’ نو‘ نہیں کہتی
اس ٹول کے دیگر ممکنہ غلط استعمال میں حکومت کا اپنے منحرفین یا احتجاجیوں کی نگرانی کرنا بھی شامل ہے۔
میتھیو گرین سوال اٹھاتے ہیں کہ کیا ہو گا جب چین کی حکومت کہے گی کہ فائلوں کی ایک فہرست ہے جسے یہ ٹول سکین ضروری ہے۔ کیا اس پر ایپل ’ نو‘ کہہ سکتا ہے؟ میتھیو کے بقول ایپل تو ہو سکتا ہے انکار کر دے لیکن ٹیکنالوجی ’ نو‘ نہیں کر سکتی۔
یہ ٹول گیم چینجر ہے:
لاپتہ اور استحصال کے شکار بچوں کے لیے بنایا گئے ادارے کے چیف ایگزیکٹو جان کلارک کا کہنا ہے کہ ایپل کی جانب سے بچوں کے تحفظ کے لیے بنایا گیا یہ ٹول گیم چینجر ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ بہت سے لوگ ایپل فون استعمال کر رہے ہیں اور یہ ٹول بچوں کے لیے زندگیاں بچانے کے امکانات رکھتا ہے۔
تھارن کی چیف ایگزیگٹو جولیا کورڈوا کا کہنا ہے کہ ایپل کی ٹیکنالوجی پرائیویسی اور بچوں کے تحفظ میں توازن کی ضرورت کو پورا کرتی ہے۔
ڈیمی مور اور ایشٹن کوچر کا قائم کردہ غیر مفافع بخش ادارہ ’تھارن‘ ٹیکنالوجی کی مدد سے استحصال کا شکار ہونے والے بچوں کو تحفظ فراہم کرتا ہے اور ٹیکنالوجی پلیٹ فارمز کے ساتھ مل کر کام کرتا ہے۔
البتہ واشنگٹن میں قائم غیر منافع بخش ادارے سنٹر فار ڈیموکریسی اینڈ ٹیکنالوجی نے اس فیچر پر سخت تنقید کی ہے اور ایپل پر زور دیا ہے کہ وہ ایسی تبدیلی لانے سے گریز کرے۔
ادارے کے مطابق یہ فیچر ادارے کی جانب سے ’ اینڈ ٹو اینڈ انکرپشن‘ کی گارنٹی کو تباہ کرتا ہے اور جنسی نوعیت کے ذاتی پیغامات کو فونز اور کمپیوٹروں پر سکین کرتے ہوئے سیکیورٹی کو توڑتا ہے۔
ایپل اس بات کی تردید کرتا ہے کہ اس کے ٹولز میں تبدیلی انکرپشن کو نقصان پہنچاتی ہے یعنی پرائیویسی کے اصولوں اور گارنٹیز کی خلاف ورزی کرتی ہے۔
ایپل کا کہنا ہے کہ اس کا کوئی بھی فیچر پرائیویٹ گفتگو کی سیکیورٹی کو خطرے میں ڈالتا ہے اور نہ ہی پولیس کو آگاہ کرتا ہے۔