امریکہ کے علاقے نیو انگلینڈ میں ایک ایکویرئیم یعنی ماہی خانے میں اس وقت ایک دلچسپ صورت حال پیدا ہو گئی جب ایکویرئیم دیکھنے کے لیے آنے والی ایک خاتون نے اندر جانے کے لیے37 برس پرانی ٹکٹ پیش کی، جس پر لکھا تھا کہ "یہ مستقبل میں کسی وقت بھی پیش کی جا سکتی ہے‘‘۔
خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس (اے پی) کے مطابق مقامی اخبار بوسٹن ہیرالڈ نے رپورٹ کیا کہ 26 برس کی ریچل کارل کو یہ ٹکٹ اپنی خالہ کیتھرین کوپیلو سے ملا تھا۔
کیتھرین نے یہ ٹکٹ ایکویرئیم دیکھنے کے لیے 1983 میں خریدا تھا۔ مگر ہوا کچھ یوں کہ وہ اپنے ایک دوست کے ساتھ جب ایکویرئیم دیکھنے کے لیے پہنچیں تو بہت دیر ہو چکی تھی اور ماہی خانہ بند ہونے کا وقت ہو رہا تھا۔ انہوں نے اس خیال سے ٹکٹ خرید لیا کہ پھر کبھی آ کر سیر کر لیں گی۔
کیتھرین کو دوبارہ ایکویرئیم جانے کا موقع نہیں مل سکا اور پھر دن، مہینے اور سال اڑتے چلے گئے۔ پچھلے سال انہوں یہ سنبھال کر رکھا ہوا یہ ٹکٹ اپنی بھانجی ریچل کو اس وقت ایک یادگار کے طور پر دے دیا جب اس کی ہاردوڈ یونیورسٹی سے گریجوایشن ہو رہی تھی۔
ریچل نے محض تجسس کے لیے 37 سال پرانے ٹکٹ کو استعمال کرنے کا سوچا۔ جب وہ وہاں پہنچیں تو ایکویرئیم نے اسے بخوشی قبول کر لیا۔
ایکوریم کے صدر اور سی ای او وکل سپرل نے مقامی اخبار کو بتایا کہ اگرچہ ایسی ٹکٹیں ان کے ایکوریم نے 25 برس پہلے فروخت کرنا بند کر دیں تھیں مگر اب بھی سال میں ایک آدھ بار اس طرح کی پرانی ٹکٹ ان تک پہنچ جاتی ہے۔
انہوں نے کہا، ’’ہم ایسی تمام جائز ٹکٹوں کو قبول کر لیتے ہیں اور یہ ٹکٹ بھی انہی میں سے ایک تھی۔‘‘
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے لیے یہ انتہائی خوشی کی بات ہے کہ کسی نے ہمارے ٹکٹ کو 40 سال سے سنبھال کر رکھا ہوا ہے۔ ہم کیتھرین کے شکرگزار ہیں۔
ریچل کارل نے ایک ٹویٹ میں اس ٹکٹ کی ایک تصویر بھی پوسٹ کی۔
ٹکٹ بالکل درست حالت میں موجود تھا، تاہم ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ چار عشرے پرانے ہونے کے باعث ٹکٹ کے کونے قدرے خراب ہو گئے تھے۔
اے پی کے مطابق نیو انگلینڈ ایکویرئیم امریکہ کے شہر بوسٹن کی سیاحت کے لیے مشہور ترین جگہوں میں سے ہے ایک ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ یہ ایکویرئیم ایک تحقیقی ادارہ بھی ہے۔ کرونا وائرس کی وبا کے دوران اسے دو بار عوام کے لئے بند کر دیا گیا تھا اور رواں برس فروری میں اسے دوبارہ کھولا گیا ہے۔