امریکی سائنس دانوں نے کہاہے کہ بحیرہ قطب شمالی میں اس سال ریکارڈ برف پگھلی ہے اور اب وہاں دکھائی دینے والی برف کا حجم تاریخ کا کم ترین حجم ہے۔ ماہرین کا کہناہے کہ بڑے پیمانے پر یہ پگھلاؤ آب وہوا میں تیزی سے ہونے والی تبدیلیوں کی جانب واضح اشارہ کرتا ہے۔
قدرتی برف کے ریکارڈ سے متعلق امریکہ کے قومی مرکز کا کہناہے کہ اس سال 16 ستمبر تک قطب شمالی پر برف کا رقبہ سکڑ کر 34 لاکھ مربع کلومیٹر تک محدود ہوگیا تھا جو کہ 1979ء کے بعد سے، جب سیٹلائٹ کے ذریعےقطبی برف پر نظر رکھنے کا کام شروع ہواتھا، کم ترین ہے۔
اس سے پہلے کا کم ترین ریکارڈ 42 لاکھ مربع کلومیٹر تھا جو 2007ء میں قائم ہواتھا۔
ادارے کے ڈائریکٹر مارک سریز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی سائنس دان پہلے اس بارے میں پہلے ہی سے تیار تھے آب وہوا کی تبدیلی کتنی تیز ی سے قطب شمالی پر جمی برف کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ان کا کہناتھا کہ اب ہمارے سامنے ایک ایسا علاقہ ہے جس پر ہماری معلومات محدود ہیں۔
قطب شمالی کو سائنس دان آب و ہوا کی تبدیلیوں کے ایک پیمانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ یہ علاقہ سارا سال برف سے ڈھکا رہتا تھا ، لیکن سائنس دانوں کا کہناہے کہ اب گرم مہینوں کے دوران یہاں کی زیادہ برف پگھل جاتی ہے۔
اس سے قبل سائنس دانوں کا خیال ہے کہ 2050تک بحیرہ منجمد شمالی سے برف مکمل طورپر غائب ہوجائے گی، لیکن اب ان کا کہناہے کہ برف پگھلنے کی رفتار ان کے اندازوں سے کہیں تیز ہے اور آرکٹک کا علاقہ سابقہ پیشگوئی سے کہیں پہلے برف سے پاک ہوسکتا ہے۔
قدرتی برف کے ریکارڈ سے متعلق امریکہ کے قومی مرکز کا کہناہے کہ اس سال 16 ستمبر تک قطب شمالی پر برف کا رقبہ سکڑ کر 34 لاکھ مربع کلومیٹر تک محدود ہوگیا تھا جو کہ 1979ء کے بعد سے، جب سیٹلائٹ کے ذریعےقطبی برف پر نظر رکھنے کا کام شروع ہواتھا، کم ترین ہے۔
اس سے پہلے کا کم ترین ریکارڈ 42 لاکھ مربع کلومیٹر تھا جو 2007ء میں قائم ہواتھا۔
ادارے کے ڈائریکٹر مارک سریز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ کئی سائنس دان پہلے اس بارے میں پہلے ہی سے تیار تھے آب وہوا کی تبدیلی کتنی تیز ی سے قطب شمالی پر جمی برف کو اپنی لپیٹ میں لے گی۔ان کا کہناتھا کہ اب ہمارے سامنے ایک ایسا علاقہ ہے جس پر ہماری معلومات محدود ہیں۔
قطب شمالی کو سائنس دان آب و ہوا کی تبدیلیوں کے ایک پیمانے کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ ایک زمانہ تھا کہ یہ علاقہ سارا سال برف سے ڈھکا رہتا تھا ، لیکن سائنس دانوں کا کہناہے کہ اب گرم مہینوں کے دوران یہاں کی زیادہ برف پگھل جاتی ہے۔
اس سے قبل سائنس دانوں کا خیال ہے کہ 2050تک بحیرہ منجمد شمالی سے برف مکمل طورپر غائب ہوجائے گی، لیکن اب ان کا کہناہے کہ برف پگھلنے کی رفتار ان کے اندازوں سے کہیں تیز ہے اور آرکٹک کا علاقہ سابقہ پیشگوئی سے کہیں پہلے برف سے پاک ہوسکتا ہے۔