ارجنٹائن کی لاپتا ہونے والی آبدوز کا تاحال کوئی سراغ نہیں لگایا جا سکا اور حکام نے ہفتہ کو دیر گئے صرف یہ بتایا کہ انھیں سات ایسی ناکام 'سیٹیلائٹ کالز' کا پتا چلا ہے جو شاید اوائل ہفتہ گم ہونے والی آبدوز کے عملے کی طرف سے کی گئیں۔
وزارت دفاع کا کہنا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے کہ یہ کالز 'اے آر اے سان ہوان' نامی آبدوز کے عملے کی طرف سے کی گئیں اور حکام اسے 44 رکنی عملے کی طرف سے رابطہ بحال کرنے کی کوشش تصور کر ہے ہیں۔
بحریہ کا کہنا ہے کہ سیٹیلائیٹ مواصلات کی ایک ماہر امریکی کمپنی بھی ان سگنلز کا تجزیہ کرنے میں ارجنٹائن کی مدد کر رہی ہے۔
ملک کی بحریہ کا اس جرمن ساختہ آبدوز سے بدھ کو رابطہ منقطع ہو گیا تھا اور اس وقت یہ ارجنٹائن کے انتہائی جنوب میں واقع ایک بحری اڈے سے معمول کے مشن کے مطابق واپس آ رہی تھی۔
خراب موسم، تیز ہواؤں اور چھ میٹر سے بھی بلند لہروں کے باوجود بحری اڈے کے کمانڈر ایڈمرل گبریئل گونزالز کا کہنا تھا کہ بحریہ کے اہلکار سطح آب اور زیر سمندر اس آبدوز کی تلاش کی سرگرمیوں کو بڑھا رہے ہیں۔
ایک نیوز کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ "زیر آب تلاش کا کام بہت زیادہ مشکل اور پیچیدہ ہے کیونکہ اس میں کئی جدید آلات کے ساتھ بھی آپ کو کارروائی کرنا ہوتی ہے۔"
بحریہ نے جمعرات کو اس آبدوز کی تلاش کے لیے فضائی اور بحری سرگرمیوں کا آغاز کر دیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ انھوں نے امریکہ کی طرف سے اس تلاش میں مدد کی پیشکش قبول کر لی ہے اور جلد ہی اس ضمن میں ضروری آلات ان سرگرمیوں میں حصہ لینے کے لیے پہنچا دیے جائیں گے۔
کھیتولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس کا تعلق بھی ارجنٹائن سے ہے اور انھوں نے بھی اس آبدوز کے عملے کے خاندانوں کے لیے دعا کی ہے۔
بحری حکام کا خیال ہے کہ بظاہر آبدوز میں برقی تعطل کے باعث سگنلز میں کوئی مسئلہ درپیش رہا ہو گا۔ بحریہ کے قواعدوضوابط کے مطابق آبدوزوں کو ایسی صورتحال درپیش ہوں تو انھیں سطح پر آنا ہوتا ہے۔