واشنگٹن کے مضافات میں آرلنگٹن نیشنل سمیٹری کے نام سے ایک بڑا فوجی قبرستان موجود ہے جہاں اہم قومی تہواروں پر ملک و قوم کی خاطراپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے والوں کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے تقریبات ہوتی ہیں۔ تاہم ان دنوں امریکی فوج ان رپورٹس پر تحقیقات کررہی ہے جن میں کہا گیا ہے کہ اس قبرستان میں واقع کئی قبریں بے نام ہیں یا ان پر نصب کتبے غلط ہیں۔
اس قومی قبرستان میں مختلف جنگوں میں مرنے والے تین لاکھ امریکی فوجی دفن ہیں ۔ ان میں وہ بھی شامل ہیں جو امریکی خانہ جنگی کے زمانے میں فوجی تنازعات میں ہلاک ہوئے ۔ جہاں مرنے والے فوجیوں کے لواحقین آج بھی قبرستان میں اپنے اپنے پیاروں کو خراج عقیدت پیش کرنے آرہے ہیں ، وہاں قبرستان کی انتظامیہ ان دنوں ایک اور ہی معاملے میں الجھی ہوئی ہے ۔
امریکی فوجی حکام کا کہنا ہے کہ قبرستان میں 6600 قبریں بے نام ہیں یا قبرستان کے نقشوں میں غلط نام سے درج ہیں ۔ یہ انکشافات سات مہینے کی اس تحقیق کے بعد سامنے آئے ہیں جو عراق اور افغانستان میں ہلاک ہونےو الے امریکی فوجیوں کی تدفین کے ریکارڈ کے کے سلسلے میں کی گئی تھی ۔ چھان بین کے مطابق کئی فوجیوں کو ایک ہی قبر میں ایک کے اوپر ایک کر کے دفن کرنے کا پتا چلا۔ جبکہ قبرستان کے ایک حصے میں کچھ نا معلوم فوجیوں کی باقیات ایک ہی جگہ دفن ہوئی پائی گئیں۔ اس سال کے آغاز میں جب پہلی بار اس معاملے کی بھنک میڈیا تک پہنچی تو قبرستان کے سپرنٹنڈنٹ جان میٹزلر اور ان کے نائب تھرمن ہیگن بوتھم کو فوری ریٹائرمنٹ لینی پڑی ۔ امریکی کانگریس کی ایک سماعت کے دوران قبرستان کے نائب سپرنٹنڈنٹ ہیگن بوتھم نے اپنے اوپر عائد الزامات کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ کوئی بھی ریکارڈ جو 140 سال سے ہاتھ سے مرتب کیا جا رہا ہو ۔ اس میں غلطی کا امکان ہوتا ہے ۔
اب تک امریکی محکمہ دفاع کو ایک ہزار ایسے خاندانوں کے سوالات موصول ہوئے ہیں جنہیں شک ہے کہ ان کے عزیز شاید کسی اور کی قبر میں سو رہے ہیں ۔ گزشتہ مہینے ایسا ہی ایک فون محکمے کو ایک فوجی کی بیوہ کا آیا جس سے یہ بات سامنے آئی کہ ان کے فوجی شوہر اور ایک دوسرا امریکی فوجی ایک دوسرے کی قبر میں دفن تھے ۔ اسی شک کی بنا پر قبرستان کے حکام نے عراق میں 2006ء میں ہلاک ہونےو الے ایک فوجی کی قبر کشائی بھی کی مگر اس کے خاندان والوں نے فوجی کی باقیات سے ان کے درست قبر میں ہونے کی تصدیق کی۔ فوج کے ترجمان گیری ٹال مین اطمینان کا سانس لیتے ہیں کہ اس کیس کے نتائج پریشان کن نہیں تھے ۔
امریکی فوج کا کہنا ہے کہ اب اس قبرستان کا انتطام اور دیکھ بھال کے معاملات زیادہ محتاط طریقے سے چلائے جائیں گے، جن میں قبروں اور کتبوں کے درست ریکارڈ مرتب کرنا بھی شامل ہے ۔ لیکن وہ جنہیں بتایا گیا ہے کہ ان کے باپ ، بھائی ، شوہر یا بیٹے اس قبرستان میں دفن ہیں ، سوچ رہے ہیں کہ کیا انہیں دی گئی تسلی سچی ہے یا نہیں ؟