بھارت کی ریاست منی میں پور میں قبائلی اور غیر قبائلی افراد کے درمیان تصادم کے نتیجے میں امن و امان کی صورتِ حال خراب ہونے کے بعد کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے جب کہ فوج اور پیرا ملٹری فورسز کے دستوں نے کشیدہ علاقوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔
بھارتی ذرائع ابلاغ کے مطابق منی پور کے آٹھ اضلاع میں حالات خراب ہونے کے بعد ریاستی حکومت نے کرفیو نافذ کر دیا ہے جب کہ موبائل فون اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل کر دی گئی ہے۔
منی پور کے شہر امپھال، چراچند پور اور کنگ پوکپی میں جلاؤ گھیراؤ اور تشدد کے واقعات کی بھی اطلاعات ہیں۔
بھارت کی باکسنگ لیجنڈ میری کوم نے جمعرات کو ایک سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا ہے کہ ان کی ریاست منی پور جل رہی ہے۔ براہِ مہربانی مدد کریں۔
پولیس کے مطابق مقامی اور غیر مقامی قبائلی افراد کے درمیان تصادم کے بعد امن و عامہ کی صورتِ حال خراب ہوئی ہے۔
صورتِ حال پر قابو پانے کے لیے فوج اور نیم سرکاری دستے کشیدہ علاقوں میں فلیگ مارچ بھی کر رہے ہیں۔
قبائلیوں کے درمیان تصادم کے واقعات کے بعد تقریباً چار ہزار افراد کو فوجی کیمپوں اور سرکاری عمارتوں میں پناہ دی گئی ہے۔
واضح رہے کہ منی پور کی غیر قبائلی آبادیوں کا مطالبہ ہے کہ انہیں قبائل کا درجہ دیا جائے تاکہ ان کی آبائی زمینوں، ثقافت اور شناخت کو قانونی تحفظ مل سکے۔
دوسری جانب اس مطالبے کے خلاف منی پور کے قدیم قبائلیوں کی تنظیمیں احتجاج کر رہی ہیں۔
میتی کمیونٹی منی پور ریاست کی کل آبادی کا 53 فی صد ہے، جو منی پور وادی میں آباد ہیں، اس کمیونٹی کا دعویٰ ہے کہ انہیں میانمار اور بنگلہ دیش سے بڑی تعداد میں آنے والے تارکینِ وطن کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔
موجودہ قانون کے تحت میتی کمیونٹی کو منی پور کے پہاڑی علاقوں میں رہنے کی اجازت نہیں ہے۔
ریاست منی پور کے مشرقی سرحد بھارت کے پڑوسی ملک میانمار سے ملتی ہے اور اس ریاست کو ایک حساس سرحدی ریاست تصور کیا جاتا ہے۔ اس ریاست کے پڑوس میں ناگالینڈ، میزورام اور آسام کی ریاستیں ہیں۔ منی پور میں بسنے والے میتی قبیلے کے افراد دیہی علاقے میں رہتے ہیں جب کہ پہاڑی علاقوں میں ناگا اور کوکیز قبائل آباد ہیں۔