رسائی کے لنکس

بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں ڈیجیٹل دہشت گردی کی کوشش کی جا رہی ہے: آرمی چیف


فائل فوٹو
فائل فوٹو
  • آرمی چیف نے کہا ہے کہ فوج کے قوم سے اعتماد کے رشتے کو نہ کوئی قوت کمزور کر سکی ہے اور نہ کر سکے گی۔
  • جنرل عاصم منیر کے مطابق ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد پاکستانی قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔
  • ان کا کہنا تھا کہ فوج کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہا ہے کہ ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد پاکستانی قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔ فوج کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ فوج اور قوم کے اعتماد کا رشتہ نہ کوئی قوت کمزور کر سکی ہے اور نہ کر سکے گی۔

ایبٹ آباد کی کاکول ملٹری اکیڈمی میں پاکستان کے یومِ آزادی کے سلسلے میں منگل اور بدھ کی درمیانی شب ہونے والی تقریب سے خطاب میں فوجی سربراہ جنرل عاصم منیر کا مزید کہنا تھا کہ گزشتہ چند برس سے ریاست مخالف بیرونی طاقتوں کی سرپرستی میں ڈیجیٹل دہشت گردی کی مزموم کوشش کی جا رہی ہے۔

ان کے بقول ڈیجیٹل دہشت گردی کا مقصد جھوٹی خبروں اور پروپیگنڈے کے ذریعے پاکستانی قوم میں نفاق اور مایوسی پھیلانا ہے۔

آرمی چیف نے ملک کے دستور کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آزادیٴ اظہارِ رائے کی آئین اجازت ضرور دیتا ہے۔ مگر آئین نے اس کی واضح حد بندی بھی کی ہے۔

آرمی چیف نے اپنے خطاب میں قرآن کی متعدد آیات اور قومی شاعر علامہ اقبال کے کئی اشعار بھی پڑھے۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ ریاستی اداروں اور عوام کے درمیان خلیج پیدا کرنے والے عناصر کو مایوسی کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔ اس کے نتیجے میں وہ عناصر مزید رسوائی کا شکار ہوں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستانی قوم کا غیر متزلزل اعتماد فوج کا قیمتی اثاثہ ہے۔ فوج کو کمزور کرنا پاکستان کو کمزور کرنے کے مترادف ہے۔ اعتماد کے اس رشتے کو نہ کوئی قوت کمزور کر سکی ہے اور نہ ہی آئندہ کر سکتی ہے۔

آرمی چیف نے ڈیجیٹل دہشت گردی کی اصطلاح ایسے موقع پر استعمال کی ہے جب پاکستان میں فائر وال کی تنصیب کے حوالے سے انٹرنیٹ فریڈم پر کام کرنے والے کارکنوں اور انسانی حقوق کی تنظیموں کے اعتراضات کے باوجود حکومت اس کام میں تیزی لا رہی ہے۔

اس سے قبل گزشتہ ماہ 22 جولائی کو فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے ایک پریس کانفرنس میں سوشل میڈیا پر آنے والی فیک نیوز اور ایک سیاسی جماعت کی طرف سے پھیلائی جانے والی معلومات کو ڈیجیٹل دہشت گردی قرار دیا تھا۔

لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا تھا کہ ایک دہشت گرد ہتھیار پکڑ کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے۔ اسی طرح ڈیجیٹل دہشت گرد موبائل، کمپیوٹر، جھوٹ، فیک نیوز اور پراپیگنڈے کے ذریعے اضطراب پھیلا کر اپنی بات منوانے کی کوشش کرتا ہے۔

بعد ازاں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) نے ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس کو وفاقی حکومت کے خلاف 'فردِ جرم' قرار دیا تھا۔ اسلام آباد میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے رہنما عمر ایوب خان کا کہنا تھا کہ کیا کسی معاملے پر سوال اُٹھانا 'ڈیجیٹل دہشت گردی' ہے؟

کاکول اکیڈمی میں ہونے والی تقریب میں خطاب میں عالمی حالات کا ذکر کرتے ہوئے جنرل عاصم منیر نے کہا کہ عالمی اور علاقائی سطح پر تیزی سے تبدیلیاں رونما ہو رہی ہیں جن کی رفتار اور نوعیت غیر معمولی ہے۔ ان تبدیلیوں سے قطع نظر پاکستان کا مقام بین الاقوامی سطح پر انتہائی اہم رہا ہے۔

ٹی ٹی پی کا نام لے کر آرمی چیف نے کہا کہ خیبر پختونخوا میں فتنہ الخوارج المعروف تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) کی ریاست اور شریعت مخالف سرگرمیوں کی وجہ سے دہشت گردی کے فتنے نے پھر سر اٹھایا ہے جس کے خلاف قانون نافذ کرنے والے ادارے برسرِ پیکار ہیں۔

انہوں نے کہا کہ یہ عناصر اگر پاکستان کے آئین کو نہیں مانتے تو ہم بھی ان کو پاکستانی نہیں مانتے۔

جنرل عاصم منیر نے کہا کہ افغانستان فتنہ الخوارج کو اپنے خیر خواہ پڑوسی ملک پر ترجیح نہ دیں۔

پاکستانی فوج کے سربراہ نے افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ٹی ٹی پی کے فتنے کے خاتمے میں پاکستان کا ساتھ دیں جس طرح پاکستان نے ہمیشہ آپ کا ساتھ دیا ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ہی پاکستان کے افغانستان کی سرحد کے ساتھ قبائلی ضلعے جنوبی وزیرستان میں سرحد پار سے فورسز کے ایک کیمپ پر حملہ کیا گیا تھا جس میں کم از کم چار اہلکار ہلاک اور دو درجن سے زائد زخمی ہوئے تھے۔

حالیہ ہفتوں میں خیبر پختونخوا میں دہشت گردی کے واقعات اور فورسز پر حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ پاکستان مسلسل یہ الزام عائد کرتا رہا ہے کہ ٹی ٹی پی پاکستان میں کارروائیوں کے لیے افغانستان میں محفوظ ٹھکانوں کو استعمال کر رہی ہے۔

دوسری جانب افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان کی جانب سے اسلام آباد کے الزامات کی تردید کرتے ہوئے کہا جاتا ہے کہ تخریبی کارروائیاں پاکستان کا اندرونی معاملہ ہے۔ حکام اپنی ناکامی سے توجہ ہٹانے کے لیے افغانستان پر الزامات عائد کرتے ہیں۔

دوسری جانب امریکہ بھی رواں ماہ کے آغاز میں واضح کر چکا ہے کہ امریکہ اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش کر رہا ہے کہ افغانستان کبھی بھی دہشت گرد حملوں کے لانچنگ پیڈ کے طور پر استعمال نہ ہو۔

یومِ آزادی پر خطاب میں آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا یہ بھی کہنا تھا کہ فوج بلوچستان کی سالمیت اور فلاح و بہبود کے لیے کلیدی کردار ادا کرتی رہے گی۔

خیال رہے کہ رواں ماہ کے آغاز میں بلوچ یکجہتی کمیٹی کے دھرنے پر تنقید کرتے ہوئے فوج کے ترجمان لیفٹننٹ جنرل احمد شریف چوہدری نے ایک پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ ان لوگوں کا منصوبہ ہے کہ صوبے کے ترقیاتی منصوبوں کو ناکام بنایا جائے۔ ان کا طریقۂ واردات یہ ہے کہ بیرونی فنڈنگ پر اور بیرونی بیانیہ پر ایک جتھے جمع کرو۔ اس کے تحت معصوم شہریوں کو ورغلا کر ریاست کی رٹ کو چیلنج کرو۔

ڈی جی آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ اس کے بعد بیرونی ایجنڈا والے جو ان کے پیچھے بیٹھے ہیں، وہ انسانی حقوق کی تنظیموں کے نام پر یہ آ کر بولنا شروع ہو جاتے ہیں۔ یہی وہ تماشا ہے جسے آپ نے پچھلے دنوں دیکھا۔

واضح رہے کہ بلوچ یکجہتی کمیٹی کا احتجاج اب بھی صوبے کے مختلف علاقوں میں جاری ہے۔

یومِ آزادی سے متعلق تقریب سے خطاب میں پاکستان کی فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر نے چین، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، قطر اور ترکیہ کے نام لے کر کہا کہ انہوں نے ہر مشکل وقت میں پاکستان کا ساتھ دیا ہے۔

XS
SM
MD
LG