رسائی کے لنکس

رمادی پر فوجی کنٹرول بحال ہونے والا ہے: ترجمان


سرکاری کمپلیکس پر قبضے کا حصول رمادی میں طاقت کے توازن کو درست کردے گا، جب کہ ایک بار پھر اس کلیدی شہر کا کنٹرول فوج کے پاس آجائے گا، جو صوبہ انبار کا دارالحکومت ہے۔ لیکن، اس تنصیب کے مضافات میں بارودی سرنگوں کا جال بچھا ہوا ہے

ایک عراقی فوجی ترجمان نے بتایا ہے کہ عراقی فوجوں نے رمادی کے وسطی علاقے کے اندر پیش قدمی کی ہے، جہاں وہ داعش کے شدت پسندوں سے سرکاری تنصیب کا قبضہ چھڑانے کے لیے ہفتہ بھر لڑتے رہے ہیں۔ اس شہر پر سات ماہ قبل دولت اسلامیہ نے تسلط حاصل کر لیا تھا۔

کمپلیکس پر قبضے کا حصول رمادی میں طاقت کے توازن کو درست کردے گا، جب کہ ایک بار پھر اس کلیدی شہر کا کنٹرول فوج کے پاس آجائے گا، جو صوبہ انبار کا دارالحکومت ہے۔ لیکن، اس تنصیب کے مضافات میں بارودی سرنگوں کا جال بچھا ہوا ہے۔

ترجمان نے ہفتے کے روز بتایا کہ کچھ بارودی مواد کو ناکارہ بنانے اور زمین واگزار کرانے کے لیے فوجیوں نے فضائی حملے کیے ہیں۔ اُنھوں نے کہا کہ اب فوجیں سرکاری کمپلیکش سے محض چند ہی سو میٹر دور ہیں۔

تاہم، شہر کے وسط کو دہشت گردوں سے خالی کرانے میں درکار حتمی نظام الاوقات کے بارے میں ترجمان نے کچھ نہیں بتایا، جہاں بتایا جاتا ہے کہ 100 سے زائد شدت پسندوں کی نفری تاحال موجود ہے۔

عراقی فوجی اہل کاروں نے کہا ہے کہ دولت اسلامیہ کے شدت پسند خودکش حملوں کی مدد سے عراقی پیش قدمی کی راہ روکے ہوئے ہیں، جہاں اُنھوں نے ساتھ ہی نشانچی بٹھائے ہوئے ہیں، بارودی سرنگیں نصب کر رکھی ہیں، اور شہری آبادی کو انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے۔

ابھی یہ بات واضح نہیں آیا علاقے میں کتنے شہری موجود ہیں۔ ترجمان نے کہا کہ زیادہ تر مکین نے قریبی اسپتال میں پناہ لے رکھی ہے۔

اِس سے ایک ہفتہ قبل، عراقی فوج نے کہا تھا کہ اُنھیں توقع ہے کہ شہر پر چند ہی روز کے اندر سرکاری کنٹرول ہوجائے گا۔ مئی میں جب سے داعش کے دہشت گردوں نے یہاں قبضہ جما رکھا ہے، عراقی فوج کی یہ انتہائی اہم پیش قدمی خیال کی جارہی ہے۔

اتحاد کے لڑاکا طیاروں نے کئی ہفتوں سے رمادی کو نشانہ بناتے ہوئے درجنوں فضائی حملے کیے ہیں، جن میں منگل کے روز شہر کے بیرونی مضافات پر حملہ شامل ہے۔

مئی میں جب رمادی پر سرکاری کنٹرول باقی نہ رہا، یہ عراقی حکومت اور فوج کے لیے ایک بہت بڑی ناکامی کے مترادف بات تھی۔

شہر پر دوبارہ قبضے کا حصول، جو دارلحکومت بغداد کے مغرب میں 100 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے، کئی ماہ لگ چکے ہیں، جس کے لیے مضافاتی علاقوں میں جھڑپیں ہوتی رہی ہیں، جن میں یہ کوشش کی جاتی رہی ہےکہ رمادی میں شدت پسندوں کو کمک اور رسد نہ پہنچ سکے۔

XS
SM
MD
LG