مردم شماری کے ادارے کا کہنا ہےکہ امریکہ میں غربت کی شرح 15برسوں کی بلندترسطح پرہے اور دستیاب اعداد بتاتے ہیں کہ غربت کا شکار امریکیوں کا مجموعی شمار پانچ عشروں میں سب سے زیادہ ہے۔
ادارے نے جمعرات کو بتایا کہ 2008ء میں امریکہ میں رہنے والے لوگوں میں غربت کی شرح 13.2فی صد تھی جو 2009ء میں بڑھ کر 14.3ہوگئی۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ گذشتہ سال غربت کا شکار افراد کی تعداد چار کروڑ 36لاکھ تھی جس میں 2008ء کے اعداد کے مقابلے میں تقریباً 40لاکھ کا اضافہ ہوا ہے۔
سینسز بیورو کے مطابق غربت کا مطلب یہ ہے کہ چار افراد کا خاندان سال بھر میں تقریباً 22000ڈالر (یعنی 18لاکھ 70000پاکستانی روپے) کماتا ہو۔
صدر براک اوباما کا کہنا ہے کہ اعداد و شمار سےپتا چلتا ہے کہ امریکی لوگوں کےلیے پچھلا سال کتنا مشکل تھا لیکن اُن کا کہنا تھا کہ صورتِ حال اِس سے بھی بدتر ہوسکتی تھی۔
اُنھوں نے کہا کہ حکومت کےاعانتی پروگراموں کےباعث لاکھوں امریکیوں کوغربت سے چھٹکارہ ملا۔
تجزیاتی رپورٹ سےمعلوم ہوتا ہے کہ2009ء میں بغیر ہیلتھ انشورنس کے افراد کی تعداد بڑھ کر پانچ کروڑ ہوگئی ہے، جب کہ 2008ء میں یہ تعداد چار کروڑ 63لاکھ تھی۔ سال 1987جب سے بیورو نے بغیر انشورنس والے افراد کے اعدادو شمار جمع کرنا شروع کیے ہیں، تعداد میں یہ پہلا اضافہ ہے۔
سینسز بیورو کے ہاؤسنگ اور اسٹیٹس ٹکس کے ڈائریکٹر، ڈیوڈ جانسن کا کہنا ہے کہ عین ممکن ہے کہ اِس کی وجہ روزگار کا بندہوجانا یا پھر جُز وقتی کام میسر آنا ہو، جس کے باعث آجر کی طرف سے ہیلتھ کیئر کی فراہمی ختم کردی گئی ہو۔
2009ء میں ایک عام خاندان کی سالانہ کمائی 49777ڈالر تھی جِس میں 2008ء کے اعداد کے اعتبار سے کوئی تبدیلی واقع نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1