انڈونیشیا کے صدر سوسیلو بمبانگ یودھویونو نے جنوب مشرقی ایشیائی ممالک پر زور دیا ہے کہ 'بحیرہ جنوبی چین' سے متعلق تنازعات کے حل کے لیے ضابطہ اخلاق کی تیاری کے سلسلے میں چین کے ساتھ مذاکرات میں تیزی لائیں۔
انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں منگل کے روز خطے کے ممالک کی تنظیم 'آسیان' کے وزرائے خارجہ کی سالانہ کانفرنس کے آغاز پر خطاب کرتے ہوئے میزبان ملک کے صدر نے کہا کہ تیل و گیس سے مالامال سمندری علاقے سے متعلق ملکیتی تنازعات کے حل کے لیے آسیان اور چین نے نو برس قبل ایک معاہدہ کی تیاری پر اتفاق کیا تھا۔
ان کے بقول اس ضمن میں مذاکرات کا اس درجہ سست رفتاری سے آگے بڑھنا مناسب نہیں۔
بحیرہ کی ملکیت کے حوالے سے موجود تنازعات میں حالیہ کچھ عرصہ کے دوران شدت آئی ہے جس کی بنیادی وجہ مختلف ممالک کی جانب سے سمندری علاقے خصوصاً اسپارٹلی نامی ان جزائر کے نزدیک تیل کی تلاش کی سرگرمیوں میں اضافہ ہے جن پر خطے کے چھ ممالک حقِ ملکیت کے دعویدار ہیں۔
اپنے خطاب میں انڈونیشیا کے صدر کا کہنا تھا کہ تنازعات کے حل کے لیے ایک ضابطہ اخلاق کی جانب پیش رفت سے دنیا کو یہ پیغام ملے گا کہ اس خطے کا مستقبل روشن اور مستحکم ہے۔
امکان ہے کہ 'آسیان' کے 10 رکن ممالک کے وزرائے خارجہ اور چین کے مابین براہِ راست مذاکرات کا آغازبدھ کو ہوگا جس کے بعد جمعرات کو اجلاس میں چین، جاپان اور جنوبی کوریا کے وزرائے خارجہ بھی شریک ہوں گے۔