واشنگٹن —
جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے وزرائے خارجہ کا برما کے قصبے’بگان‘ میں منعقد ہونے والا اجلاس اختتام پذیر ہوگیا ہے۔
برما نے، جسے میانمار بھی کہا جاتا ہے،1997ء میں اِس تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی، اور ایک عرصے تک بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ رہنے والے اِس ملک میں تنظیم کا یہ پہلا اعلیٰ سطحی اجلاس تھا۔
برما کے وزیر خارجہ، وُنا مونگ لوین نے بگان کےقصبے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جمعے کے روز اجلاس کےشرکاٴ نےعلاقائی اہمیت کے موضوعات پر گفتگو کی، جس میں چین اور آسیان کے دیگر ارکان کے درمیان بحری حدود سے متعلق علاقائی تنازعات شامل ہیں؛ اور یہ ممالک ویتنام، برونائی، ملائیشیا اور فلپینز ہیں۔
وُنا مونگ لوین کے بقول، اِس علاقائی اور بین الاقوامی معاملے پر وزراٴ نے خطے میں امن اور استحکام کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔
اِس سلسلے میں، رکن ممالک نے خطے کے کلیدی تنازعات پر آسیان کی یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا، جِن میں جنوبی بحیرہٴچین اور جزیرہ نما کوریا شامل ہیں۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ شرکا نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے موجودہ سیاسی مسائل پر گفتگو کرنے سے احتراز کرتے ہوئے، مؤقف اختیار کیا کہ وہ اِن دونوں ممالک کے داخلی امور پر کوئی بیان بازی نہیں کریں گے۔
برما نے آسیان کے اِس اجلاس کی صدارت کی، جِس سے قبل اُس نے سیاسی اصلاحات رائج کیں، جِن کی بدولت، اُس پر لاگو زیادہ تر بین الاقوامی تعزیرات اُٹھا لی گئی ہیں۔
صدر تھین سین کی حکومت نے سینکڑوں سیاسی قیدی رہا کیے، سینسرشپ کے قوانین واپس لیے اور انتخابات کرائے، جِن میں متعدد اپوزیشن امیدواروں نے پارلیمان کی نشستیں جیتیں، جِن باتوں پر برما کو سراہا گیا ہے۔
برما نے، جسے میانمار بھی کہا جاتا ہے،1997ء میں اِس تنظیم میں شمولیت اختیار کی تھی، اور ایک عرصے تک بین الاقوامی برادری سے الگ تھلگ رہنے والے اِس ملک میں تنظیم کا یہ پہلا اعلیٰ سطحی اجلاس تھا۔
برما کے وزیر خارجہ، وُنا مونگ لوین نے بگان کےقصبے میں نامہ نگاروں کو بتایا کہ جمعے کے روز اجلاس کےشرکاٴ نےعلاقائی اہمیت کے موضوعات پر گفتگو کی، جس میں چین اور آسیان کے دیگر ارکان کے درمیان بحری حدود سے متعلق علاقائی تنازعات شامل ہیں؛ اور یہ ممالک ویتنام، برونائی، ملائیشیا اور فلپینز ہیں۔
وُنا مونگ لوین کے بقول، اِس علاقائی اور بین الاقوامی معاملے پر وزراٴ نے خطے میں امن اور استحکام کے قیام کی اہمیت پر زور دیا۔
اِس سلسلے میں، رکن ممالک نے خطے کے کلیدی تنازعات پر آسیان کی یکجہتی کی اہمیت پر زور دیا، جِن میں جنوبی بحیرہٴچین اور جزیرہ نما کوریا شامل ہیں۔
تاہم، اُن کا کہنا تھا کہ شرکا نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے موجودہ سیاسی مسائل پر گفتگو کرنے سے احتراز کرتے ہوئے، مؤقف اختیار کیا کہ وہ اِن دونوں ممالک کے داخلی امور پر کوئی بیان بازی نہیں کریں گے۔
برما نے آسیان کے اِس اجلاس کی صدارت کی، جِس سے قبل اُس نے سیاسی اصلاحات رائج کیں، جِن کی بدولت، اُس پر لاگو زیادہ تر بین الاقوامی تعزیرات اُٹھا لی گئی ہیں۔
صدر تھین سین کی حکومت نے سینکڑوں سیاسی قیدی رہا کیے، سینسرشپ کے قوانین واپس لیے اور انتخابات کرائے، جِن میں متعدد اپوزیشن امیدواروں نے پارلیمان کی نشستیں جیتیں، جِن باتوں پر برما کو سراہا گیا ہے۔