|
پاکستان کے صدر آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو کی سب سے چھوٹی صاحب زادی آصفہ بھٹو زرداری اپنے پارلیمانی کریئر کا آغاز کرنے جا رہی ہیں۔
آصفہ بھٹو زرداری نےپہلی بار قومی اسمبلی کے حلقے این اے-207 شہید بینظیر آباد سے ضمنی انتخابات میں حصہ لینے کے لیے کاغذاتِ نامزدگی جمع کرائے تھے۔ اس حلقے سے ضمنی الیکشن میں مجموعی طور 11 امیدواروں نے کاغذات جمع کرائے تھے جن میں سے سات امیدواروں کے کاغذات مسترد کر دیے گئے تھے جن میں تحریکِ انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار سردار شیر محمد رند بھی شامل تھے۔
این اے 207 کے ریٹرننگ افسر علی شیر جمالی نے صحافیوں سے گفتگو میں اعلان کیا کہ باقی بچ جانے والے تین امیدوار آصفہ بھٹو زرداری کے حق میں دست بردار ہو گئے ہیں جس کے بعد آصفہ بھٹو زرداری بلا مقابلہ رکن قومی اسمبلی منتخب ہو گئی ہیں۔
قومی اسمبلی کی یہ نش
قومی اسمبلی کی یہ نشست آ صف علی زارداری کے صدر منتخب ہونے کے بعد خالی ہوئی تھی۔ 2024 کے عام انتخاب میں آصف علی زرداری اس حلقے سے ایک لاکھ 46 ہزار سے زائد ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے جب کہ ان کے مقابل آزاد امیدوار سردار شیر محمد رند بلوچ نے 51 ہزار سے زائد ووٹ لیے تھے۔
واضح رہے کہ الیکشن کمیشن نے ملک بھر میں قومی اسمبلی کے چھ اور صوبائی اسمبلیوں کی 17 نشستوں پر ضمنی انتخابات کے شیڈول کا اعلان کیا ہے جس میں این اے 207 شہید بینظیر آباد بھی شامل تھا ۔ ان نشستوں پر ضمنی انتخابات کے لیے پولنگ 21 اپریل کو ہوگی۔
شہید بینظیر آباد کا پرانا نام ضلع نواب شاہ تھا جس کو سابق وزیرِ اعظم کے نام سے تبدیل کیا گیا۔ یہ صدر آصف علی زرداری کا آبائی ضلع ہے۔ یوں آصفہ بھٹو زرداری پہلی بار رکنِ قومی اسمبلی آبائی ضلعے سے منتخب ہوئی ہیں۔
آصفہ بھٹو زرداری موجودہ صدرِ پاکستان آصف علی زرداری اور سابق وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو کے ایک بیٹے اور دو بیٹیوں میں سب سے چھوٹی ہیں۔ دستیاب معلومات کے مطابق آصفہ بھٹو زرداری تین فروری 1993 کو لندن میں پیدا ہوئیں۔ انہوں نے آکسفرڈ بروکس یونیورسٹی سے سیاست اور سماجیات میں ڈگری حاصل کی جب کہ یونیورسٹی کالج لندن سے ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
انہیں 21 سال کی عمر میں آکسفرڈ یونین سے خطاب کرنے والی سب سے کم عمر پاکستانی ہونے کا اعزاز بھی حاصل ہے۔ آصفہ بھٹو زرداری پاکستان کی پہلی بچی تھی جسے اپنی والدہ نے ملک میں پہلے قومی حفاظتی ٹیکوں کے دن پر پولیو سے بچاؤ کے قطرے پلائے تھے۔ ان کی والدہ اس وقت کی وزیرِ اعظم بینظیر بھٹو نے اپنے دوسرے حکومتی دور میں 1994 میں پولیو سے بچاؤ کے لیے حفاظتی مہم شروع کی تھی۔
آصفہ بھٹو زرداری کو پاکستان میں پولیو کے خاتمے کا سفیر بھی مقرر کیا گیا تھا۔ 2013 میں روٹری انٹرنیشنل کی جانب سے انہیں پولیو کے خلاف جنگ میں کردار ادا کرنے پر ایوارڈ سے نوازا گیا۔
آصفہ بھٹو زرداری نے سیاسی سفر کا آغاز 30 نومبر 2020 کو ملتان میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کیا تھا۔
وہ اسی برس پنجاب کے ضلع خانیوال میں جلوس کے دوران میڈیا کا ڈرون کیمرا لگنے کے باعث زخمی بھی ہوئی تھیں۔ 2024 کے انتخابات کے دوران آصفہ بھٹو زرداری نے اپنے بھائی بلاول بھٹو زرداری کے حلقے میں ان کی انتخابی مہم چلائی۔
صدر آصف علی زرداری کے قریبی دوستوں میں شمار ہونے والے ستار کیریو کہتے ہیں کہ آصف علی زرداری کو دو بیٹیوں اور ایک بیٹے میں سے سب سے زیادہ آصفہ بھٹو زرداری عزیز ہیں۔ سب سے چھوٹی ہونے کے باعث بینظیر بھٹو بھی آصفہ کو زیادہ پیار کرتی تھی۔
ان کے بقول کہا جاتا ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری کے لیے 2018 کے انتخابات کے دوران کاغذاتِ نامزدگی قمبر شہداد کوٹ کے قومی اسمبلی کے حلقے سے جمع کئے گئے تھے ان کو کراچی کے حلقے این اے-248 یا این اے-223 مٹیاری سے انتخابات لڑانے کی تجویز بھی سامنے آئی تھی۔
رواں ماہ 10 مارچ 2024 کو آصف علی زرداری کے صدرِ پاکستان بننے اور صدارت کا حلف اٹھانے کے بعد آصفہ بھٹو زرداری کو خاتونِ اول کا عہدہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
آصف علی زرداری کے پہلے صدارتی دور میں ان کی شریکِ حیات بینظیر بھٹو کے موت کے باعث خاتون اول کا عہدہ خالی رہا تھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سکندر ہلیو کہتے ہیں کہ اس بار آصفہ بھٹو زرداری کو خاتونِ اول کا عہدہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو میں سکندر ہلیو کا کہنا تھا کہ دنیا میں ایسی کم سے کم 13 خواتین ، خاتون اول رہی ہیں جو سربراہِ مملکت یا ریاست کی شریک حیات نہیں تھیں۔ دنیا میں ایسے سربراہِ مملکت کی بیٹیاں بھی خاتونِ اول رہی ہیں۔
ان کے مطابق پاکستان میں پہلی بار آصفہ بھٹو زرداری کو بطور بیٹی خاتون اول کا عہدہ دینے کا فیصلہ کیا گیا۔ آصفہ بھٹو زرداری کو غیر ملکی دوروں کے دورانِ خاتون اول کا پروٹوکول ملے گا۔