ایشیا کپ کے اہم ترین میچ میں پہلے اوپنرز اور پھر مڈل آرڈر بیٹسمینوں کی مایوس کن کارکردگی کے باعث پاکستان ٹیم روایتی حریف بھارت کو بڑا ہدف نہ دے سکی اور صرف 162 رنز پر ڈھیر ہوگئی۔
شعیب ملک اور بابر اعظم کے سوا کوئی بھی پاکستانی بیٹسمین بھارتی بولنگ کا جم کر سامنا نہ کر سکا اور ایک کے بعد ایک پولین کی راہ لیتا رہا۔
پاکستان کے اِن فارم اوپنرز فخر زمان اور امام الحق توقع کے برعکس اچھا آغاز نہ دے سکے اور صرف 3 رنز پر دونوں پویلین لوٹ گئے۔ فخر زمان صفر پر آؤٹ ہوئے جبکہ امام الحق صرف 2 رنز ہی بنا سکے۔
پاکستان کی بیٹنگ لائن کے اوپنرز پر انحصار کے باعث ٹیم شدید دباؤ کا شکار ہوگئی۔ تاہم، سینئر بیٹسمین شعیب ملک اور بابر اعظم نے محتاط انداز میں بیٹنگ کرتے ہوئے ٹیم کو کسی حد تک مشکل سے نکالا اور تیسری وکٹ کی شراکت میں 82 قیمتی رنز کا اضافہ کیا۔
بابر اعظم جو بھارتی بولرز کے سامنے بھرپور مزاحمت پیش کر رہے تھے 47رنز کی اننگز کھیل کر کلدیپ کی گیند پر کلین بولڈ ہوگئے۔
کپتان سرفراز نے آتے ہی تیزی سے رنز بنانے کی کوشش کی اور جادیو کی گیند پر غیر ضروری طور پر اونچا شاٹ لگایا جسے باؤنڈری لائن پر متبادل کھلاڑی منیش پانڈے نے حاضر دماغی سے دبوچ لیا۔
یکے بعد دیگر بابر اعظم اور سرفراز کے آؤٹ ہونے کے بعد ٹیم ایک بار پھر دباؤ میں آگئی جس کے نتیجے میں ایک مشکل رن لینے کی کوشش میں شعیب ملک 43 کے انفرادی اسکور پر وکٹ گنوا بیٹھے۔
نئے بیٹسمین آصف علی 9 اور شاداب خان صرف 8 رنز بنا سکے، دونوں کو جادیو نے وکٹ کے پیچھے کیچ آؤٹ کرایا۔ فہیم اشرف نے 21 اور محمد عامر نے ناٹ آؤٹ 18 رنز بنائے۔
اس طرح پاکستان کی ٹیم مقررہ اوورز بھی پورے نہ کھیل سکی اور 43 اعشاریہ ایک اوور میں 162 رنز بنا کر آؤٹ ہوگئی۔
بھارتی بولنگ کے خلاف بیٹسمینوں کی ناکامی کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ پاکستان کے سات بیٹسمین دہرے ہندے میں بھی نہ پہنچ سکے۔
بھارت کی طرف سے بھونیشور کمار اور کیدھر جادیو نے تین، تین ،جسپریت بومرہ نے دو اور کلدیپ یادیو نے ایک وکٹ حاصل کی۔