چین کے شہرگوانزو میں 16ویں ایشین گیمز کا باقاعدہ افتتاح ہوگیا ہے۔ یہ افتتاح آج شام رنگ و نور کی نہایت دلفریب تقریب میں چینی صدر ہوجن تاوٴ کے ہاتھوں ہوا۔ چین کی قدیم ثقافت، وہاں کے علاقائی رقص و موسیقی، گلوکاری اور انتہائی کمال مہارت کے ساتھ ہونے والی آتش بازی نے دنیا بھر کے لوگوں کے دل جیت لئے۔
تقریب میں ہزاروں افراد کے علاوہ ٹی وی کے سامنے بیٹھ کر یہ تقریب براہ راست دیکھنے والے دنیا بھر کے انگنت ناظرین شامل تھے۔ دنیا کے دس سربراہان مملکت نے بھی اس تقریب میں شرکت کی۔ پاکستانی صدر آصف علی زرداری بھی اس تقریب میں شرکت کی غرض سے خصوصی طور پر چین میں موجود ہیں۔
صرف دو سال کی قلیل مدت چین کو دوسرے عالمی گیمز کی میزبانی کا شرف حاصل ہورہا ہے۔اس سے قبل اولمپک گیمزبھی چین کے دارالحکومت بیجنگ میں ہوئے تھے۔ ایشیاء کے کھیلوں کا یہ سب سے بڑا میلا ہے جس میں پہلی مرتبہ تقریباً71ممالک کے ساڑھے 14ہزارکھلاڑی اور آفیشلز حصہ لے رہے ہیں ۔ یہ کھلاڑی 27 نومبر تک 42 کھیلوں کے لئے ایک دوسرے سے سونے، چاندی اور کانسی کے تمغوں کے لئے جنگ کریں گے۔ کھلاڑیوں کاسب سے بڑا دستہ میزبان ملک چین کا ہے جس کے 1982ایتھلیٹس ہیں۔ دوسرے نمبر پر جنوبی کوریا کا دستہ ہے جس میں آٹھ سو سے زائد ایتھلیٹس شامل ہیں۔
گیمز کی حفاظت کے لیے سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کیے گئے ہیں ان میں اسٹیڈیمز کی فضائی نگرانی سرفہرست ہے۔ سیکورٹی کو مدنظر رکھتے ہوئے ایک سیکورٹی فائر وال بھی بنائی گئی ہے جو 130 چیک پوائنٹس پر مشتمل ہے۔
پاکستان کا 171 رکنی دستہ 17 گیمز میں حصہ لے رہا ہے ۔ ان کھیلوں میں بیس بال، بلیئرڈز، اسنوکر، باکسنگ، ہاکی، جوڈو، کبڈی، کراٹے، سیلنگ، اسکواش، والی بال، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ، ووشو، ٹینس، فٹبال اور کرکٹ شامل ہیں۔ ویمن کرکٹ ٹیم سمیت پاکستان کی دس سے زائد ٹیمیں چین روانہ ہوگئی ہیں۔
سولہویں ایشین گیمزکے بیالیس کھیلوں کے مقابلوں میں 71 ممالک حصہ لیں گے تاہم اصل مقابلہ چین اور جاپان کے درمیان دیکھنے میں آئے گاکیونکہ پہلے آٹھ گیمز میڈیلز کی دوڑ میں جاپان پہلے نمبر پر رہا جبکہ آخری سات میں چین کی بالادستی قائم رہی ۔
پہلے ایشین گیمز1950 میں بھارتی دارلحکومت نئی دہلی میں منعقد ہوئے اور جاپان 54 تمغوں کے ساتھ سر فہرست رہا۔ بھارت 15 کے ساتھ دوسرے اور ایران 8 تمغوں کے ساتھ تیسرے نمبر پر رہا۔
اب تک منیلا(فلپائن)،ٹوکیو( جاپان)، جکارتہ (انڈونیشیاء) بینکاک(ہانگ کانگ)،تہران (ایران)، نئی دہلی (بھارت)، سیول (جنوبی کوریا)، بیجنگ (چین)، دوہا(قطر) ان کھیلوں کی میزبانی کرچکے ہیں جبکہ پاکستان ایک بھی مرتبہ ایشین گیمز کی میزبانی حاصل کرنے میں کامیاب نہیں ہوسکا۔
جو گیمز اس میلے میں شامل ہیں ان کے نام یہ ہیں: ، نشانے بازی، ایتھلیٹکس، بیڈ منٹن، بیس بال، باسکٹ بال، بلیئرڈ، بالنگ، باکسنگ، کنوئی، شطرنج، کرکٹ، سائیکلنگ، ڈانس اسپورٹ، ڈریگن بوٹ، اکویسٹرین، فینسنگ، فٹبال، گولف، جمناسٹکس، ہینڈبال، ہاکی، جوڈو، کبڈی، کراٹے، رولر اسپورٹس، روئنگ، رگبی، سیلنگ، سافٹ بال، شوٹنگ، اسکوائش، ٹیبل ٹینس، ٹائیکووانڈو، ٹینس، والی بال، ویٹ لفٹنگ، ریسلنگ ، سینچورنائز سوئمنگ ، کینوئنگ، ماڈرن پنتھالون، رولر اسپورٹس، سیلنگ ٹیک وا، ٹیراتھلون اور ووشو۔
سولہویں ایشین گیمز میں پہلی مرتبہ کرکٹ سمیت پانچ نئے کھیلوں کو شامل کیا گیا ہے۔ان میں شطرنج، ڈانس اسپورٹس، ڈیراگون بوٹ، رولر اسپورٹس شامل ہیں۔
جن ملکوں کے کھلاڑی آج سے شروع ہونے والے گیمز میں شریک ہیں ان میں افغانستان، بحرین، بنگلہ دیش، بھوٹان، برونائی، کمبوڈیا، چین، ہانگ کانگ، بھارت، انڈونیشیا، ایران، عراق، جاپان، اردن، قازقستان، کویت، کرغیزستان، لاوٴس، لبنان، مکاوٴ، ملائشیا، مالدیپ، منگولیا، میانمار، نیپال، شمالی کوریا، عمان، پاکستان، فلسطین، فلپائن، قطر، سعودی عرب، سنگاپور، جنوبی کوریا، سری لنکا، شام، تائیوان، تاجکستان، تھائی لینڈ، تیمور، ترکمانستان، متحدہ عرب امارات، ازبکستان، ویت نام اور یمن شامل ہیں۔