زلزلہ اور سونامی سے ہونے والے معاشی نقصانات کے باعث جاپانی اسٹاک مارکیٹ میں منگل کے روز مسلسل دوسرے دن بھی شدید مندی کارجحان دیکھا گیا۔
جاپان میں جمعہ کو آنےو الے شدید زلزلے اور اس کے نتیجے میں جنم لینے والےسونامی کے باعث سرمایہ کار اپنے مستقبل کے حوالے سے خدشات کا شکار ہیں جس کا اثر جاپان کی اسٹاک مارکیٹس پہ پڑ رہا ہے۔
منگل کی سہ پہر ٹوکیو اسٹاک ایکسچینج کے "نکئی انڈیکس" میں حصص کے کاروبار میں 10 فی صد سے زائد مندی کے باعث انڈیکس دو سال کی کم ترین سطح پر بند ہوا۔
ٹوکیو اسٹاک میں حصص کی قیمتوں میں پیر کے روز بھی چھ فی صد سے زائد مندی ریکارڈ کی گئی تھی۔ "بلوم برگ نیوز سروس" کا کہنا ہے کہ "نکئی انڈیکس"میں منگل کے روز حصص کی قیمتوں میں آنے والی کمی 1987ء کے ایشیائی معاشی بحران کے بعد جاپانی اسٹاک میں کسی ایک دن میں ریکارڈ کی گئی اب تک کی سب سے شدید مندی ہے۔
جاپانی حکومت زلزلے اور سونامی سے ہونے والے نقصانات کے بعد سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال رکھنے کیلیے کئی اہم اقدامات اٹھارہی ہے۔ تاہم پیر کے روز حکومت کی جانب سے اسٹاک مارکیٹ میں183 ارب ڈالرز کی ریکارڈ سرمایہ کاری اور منگل کے روز 61 ارب ڈالرز کے مزید فنڈز کی فراہمی کے باوجود ملک میں حصص کا کاروبار شدید مندی کا شکار ہے جس کے باعث زلزلے سے ہونے والے معاشی نقصانات کہیں زیادہ بڑھ جانے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
جاپانی حکومت نے زلزلے کے بعد ہنگامی امدادی اقدامات اور تعمیرِ نو کی سرگرمیوں کیلیے بینکوں کی جانب سے رقومات کی فوری فراہمی ممکن بنانے کیلیے بھی کئی اقدامات اٹھائے ہیں جبکہ قرضوں پر شرحِ سود کو بھی برقرار رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے۔
دریں اثنا ء عالمی ریٹنگ ایجنسی "اسٹینڈرڈ اینڈ پوورز" نے امید ظاہر کی ہے کہ زلزلہ سے جاپانی معیشت پر محدود منفی اثرات مرتب ہونگے۔ تاہم ایجنسی کے بقول چونکہ زلزلے اور سونامی سے ہونے والے نقصانات کا مکمل تخمینہ ابھی تک نہیں لگایا جاسکا لہذا ان کے اثرات کے بارے میں بھی حتمی طور پر کچھ نہیں کہا جاسکتا۔
واضح رہے کہ جاپانی حکومت پہلے ہی ملکی معاشی ترقی کی سست شرح اور بڑے پیمانے پر بجٹ خسارے جیسے مسائل سے دوچار تھی جو ماہرین کے بقول زلزلہ سے ہونے والے اقتصادی نقصانات کے باعث مزید شدت اختیار کرسکتے ہیں۔
معاشی تجزیہ کار خدشہ ظاہر کر رہے ہیں کہ زلزلہ اور سونامی سے تباہ ہونے والے انفراسٹرکچر کے باعث جاپانی صنعتوں کو آنے والے دنوں میں بجلی کی قلت، ذرائع نقل و حمل کی عدم فراہمی اور کئی دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا جس سے ملک کی معاشی ترقی کی شرح مزید گھٹ سکتی ہے۔
تاہم تجزیہ کاروں کو امید ہے کہ مستقبل بعید میں زلزلہ سے متاثرہ شہروں اور تباہ شدہ انفراسٹرکچر کی تعمیرِ نو کی سرگرمیوں کے آغاز سے جاپانی معیشت کو سہارا مل سکتا ہے جس سے اقتصادی ترقی کی رفتار میں بھی اضافہ ہوگا۔