مچھلیاں پکڑنے والی ایک کشتی ، جس پر بڑی تعداد میں تارکین وطن سوار تھے، بدھ کے روز یونان کے ساحل کے قریب الٹ کر ڈوبنے سے کم از کم 79 افراد ہلاک اور سینکڑوں لاپتہ ہو گئے۔ اب تک 104 افراد کو بچا لیا گیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ سمندر میں تارکین وطن کی ہلاکت کا یہ اس سال کا بدترین واقعہ ہے۔
جمعرات کے روز امدادی جہاز،اس حادثے میں لاپتہ ہونے والے سینکڑوں افراد کی تلاش میں سمندر میں پھیل گئے۔جن 104 افراد کو بچا لیا گیا ہے ان میں کوئی خاتون نہیں ہے جبکہ اس کشتی میں سوار افراد کے عزیز رشتے دار یونان کے ساحلی شہر کالاماٹا میں جمع ہو رہے ہیں جہاں حادثے میں بچا لیے گئے لوگوں کو رکھا گیا ہے۔
لاپتہ ہونے والوں کو سمندر میں تلاش کیا جا رہا ہے جس میں یونانی کوسٹ گارڈ کے چھ جہاز، بحریہ کا ایک فریگیٹ، ایک ملٹری ٹرانسپورٹ طیارہ، فضائیہ کا ایک ہیلی کاپٹر، کئی نجی جہاز اور فرنٹیکس کا ایک ڈرون حصہ لے رہے ہیں۔
حکام نے بتایا ہے کہ یہ حادثہ یونان کے جنوبی جزیرہ نما پیلوپونیس سے تقریباً 75 کلومیٹر دور بحیرہ روم کے بین الاقوامی پانیوں میں پیش آیا۔
پناہ گزینوں کے لیے اقوامِ متحدہ کے ادارے آئی او ایم کے مطابق اس کشتی پر 700 سے750 تک افراد سوار تھے جن میں کم از کم 40 بچے بھی تھے۔
آئی او ایم کی سربراہ ایراسیما رومانہ نے بتایا کہ اس حادثے میں بچ رہنے والے شدید صدمے کی حالت میں ہیں۔اور اپنی خیریت سے آگاہ کرنے کے لیے اپنے اہلِ خانہ سے رابطے کے لیے بے چین ہیں جبکہ بعض کے اہلِ خانہ یا دوست لاپتہ ہیں۔
شام میں کرد اکثریت والے علاقے کوبانی سے فون پر بات کرتے ہوئے محمد عبدی مروان نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو بتایا کہ ان کے پانچ رشتےدار اس کشتی میں سوار تھے جن میں سے ایک کی عمر 14 سال تھی اور کشتی ڈوبنے کے بعد سے انہیں ان کی کوئی خبر نہیں ملی۔
یونان کے ساحلی محافظوں نے بتایا ہے کہ سمندر سے اب تک 79 نعشیں نکالی جا چکی ہیں۔ زندہ بچ جانے والوں کو خشک کپڑے اور طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور انہیں اقوام متحدہ کی پناہ گزین ایجنسی کی قائم کردہ پناہ گاہوں میں پہنچایا جا رہا ہے۔
ایسوسی ایٹڈ پریس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ڈوبنے والی کشتی ممکنہ طور پر مشرقی لیبیا کے علاقے توبروک سے روانہ ہوئی تھی۔ لیبیا میں کئی برسوں سے جاری عدم استحکام کی وجہ سے اس کے ساحلی علاقے انسانی اسمگلروں کا گڑھ بن چکے ہیں جہاں سے لوگوں کو غیر قانونی طور پر کشتیوں کے ذریعے چوری چھپے یورپ بھیجا جاتا ہے۔
اقوام متحدہ کے تارکین وطن سے متعلق ادارے آئی او ایم نے کہا ہے کہ ابتدائی معلومات کے مطابق ماہی گیری کی اس کشتی میں لگ بھگ 400 افراد سوار تھے۔ ایک اور اطلاع کے مطابق کشتی پر سوار افراد کی تعداد 700 سے زیادہ تھی۔ تاہم یہ واضح نہیں ہو سکا کہ آیا یہ وہی کشتی تھی جو یونان کے قریب ڈوب گئی یا وہ کوئی اور کشتی تھی۔
یونان کے ساحلی محافظوں کے مطابق کشتی کی علاقے میں موجودگی کی اطلاع اطالوی کوسٹل گارڈ نے دی ، جس میں بتایا گیا تھا کہ اس پر بڑی تعداد میں تارکین وطن موجود تھے۔ کشتی سے متعدد بار رابطہ کرنے اور مدد فراہم کرنے کی کوشش کی گئی، مگر اس پر موجود افراد کی جانب سے انکار کر دیا گیا۔
اس دوران کوسٹل گارڈ کی کشتی ، تارکین وطن کو لے جانے والی ماہی گیری کی کشتی کا پیچھا کرتی رہی۔ بدھ کی صبح کشتی الٹنے کے بعد ڈوب گئی، جس کے بعد کوسٹل گارڈ اور قریبی علاقے میں موجود تجارتی جہاز لوگوں کی جانیں بچانے کے لیے پہنچ گئے۔