رسائی کے لنکس

سری لنکا میں بودھ افراد کی طرف سے مسلمانوں پر حملے


مسلمان امپارا قصبے میں ایک جلی ہوئی دکان کے پاس کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو
مسلمان امپارا قصبے میں ایک جلی ہوئی دکان کے پاس کھڑے ہیں۔ فائل فوٹو

سری لنکا کے مشرقی قصبے امپارا میں بودھ افراد کی طرف سے ایک مسجد، چار دکانوں اور متعدد گاڑیوں پر حملے کے بعد پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔

سری لنکا کے مشرقی علاقے میں اکثریتی سنہالی بودھ گروپ اور اقلیتی مسلمانوں کے درمیان جھڑپوں میں کم سے کم 5 افراد زخمی ہو گئے ہیں جبکہ ایک مسجد اور متعدد دکانوں کو شدید نقصان پہنچا۔

ملک کے دونوں مذبی گروپوں کے درمیان گزشتہ سال سے کشیدگی جاری رہی ہے اور کچھ انتہا پسند بودھ افراد نے مسلمانوں پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ لوگوں کو زبردستی اسلام قبول کرنے پر مجبور کر رہے ہیں اور اُنہوں نے بودھ آثار قدیمہ کو بھی نقصان پہنچایا ہے۔

سری لنکا کے مشرقی قصبے امپارا میں بودھ افراد کی طرف سے ایک مسجد، چار دکانوں اور متعدد گاڑیوں پر حملے کے بعد پولیس کی بھاری نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ تاہم اب تک کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔

مسلم کونسل آف سری لنکا نے ان حملوں کی شدید مذمت کی ہے اور حکومت سے غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ حملہ آوروں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے۔

کونسل نے ایک بیان میں کہا ہے، ’حکومت کی یہ اولین ذمہ داری ہے کہ وہ مذہب، ذات اور نسل کا امتیاز کئے بغیر ملک کے تمام شہریوں کے جان و مال کی حفاظت کرے اور اُنہیں سیکورٹی فراہم کرے۔‘

کونسل کا کہنا ہے کہ ہجوم کی طرف سے تشدد کے واقعات بڑھتے جا رہے ہیں اور ان میں مسلمانوں کے کاروباروں کو خاص طور پر نشانہ بنایا جا رہا ہے۔

گزشتہ سال بھی مسلمانوں کے کاروباروں اور مساجد پر 20 سے زیادہ بار حملے کئے گئے اور سفارتکاروں نے ان حملوں کی شدید مذمت کی تھی۔

سری لنکا کے صدر میتھری پالا سری سینا اور وزیر اعظم رانل وکرماسنگھے نے اقلیتی برادریوں کو تحفظ دینے کا یقین دلایا تھا۔ تاہم مسلمانوں پر حملے بدستور جاری رہے ہیں۔

سری لنکا میں 2 کروڑ 10 لاکھ کی کل آبادی کا لگ بھگ 9 فیصد مسلمانوں پر مشتمل ہے۔ اس ملک میں بودھ مت کے ماننے والوں کا تناسب 70 فیصد ہے اور ہندوؤں کی تعداد 13 فیصد ہے۔

XS
SM
MD
LG