رسائی کے لنکس

پبلک ہائی وے پر خودکار فوجی ٹرک چلانے کا تجربہ


ایک انجنیئر خود کا فوجی ٹرک فوجی ٹرک چلانے کا تجربہ کر رہا ہے۔ فائل فوٹو
ایک انجنیئر خود کا فوجی ٹرک فوجی ٹرک چلانے کا تجربہ کر رہا ہے۔ فائل فوٹو

امریکی فوجی خوکار ہتھیار اور گاڑیاں بنانے کے منصوبے پر عمل کر رہی ہے۔ یہ روبوٹک آلات ایسی جگہوں پر استعمال کیے جائیں گے جہاں خطرات زیادہ ہوں گے۔

امریکی فوج خودگار فوجی ٹرک بنانے کی سمت ایک اور قدم آگے بڑھ رہا ہے اور اس مہینے وہ ریاست مشی گن کے ایک ہائی وے پر ڈرائیور کے بغیر چلنے والے فوجی ٹرکوں کا تجربہ کرے گا۔

یہ کسی عوامی سڑک پر کیا جائے والا پہلا تجربہ ہو گا اور اس میں جو ٹرک استعمال کیے جائیں گے وہ چپٹے فریم کے ٹرک ہوں گے۔ لیکن بعد ازاں اس ٹیکنالوجی کو دوسری فوجی گاڑیاں چلانے کے لیے بھی استعمال کیا جائے گا ۔ ان تجربات کی کامیابی سے جنگ کے میدان میں فوجیوں کو تحفظ فراہم کرنے میں مدد ملے گی۔

ڈرائیور کے بغیر چلنے والی کاروں اور ٹرکوں کے تجربات میں ایسے سینسر استعمال کیے جائیں گے جو گاڑیوں کو لین کے اندر رکھتے ہیں اور گاڑیاں ایک دوسرے کے ساتھ رابطہ قائم کرنے کی سہولت فراہم کرتے ہیں۔

ڈرائیور کے بغیر چلنے والی گاڑیوں میں ایک انسان بھی اسٹرینگ وہیل پر موجود ہو گاتاکہ اگر کوئی غلطی ہو جائے تو وہ اسے سنبھال سکے۔

خودکار ٹینکوں کی تحقیق سے متعلق امریکی ادارے کے پبلک افیئرز آفیسر ڈاگ ہالی وکس نے روزنامہ ٹائمز ہیرلڈ کو اپنے ایک انٹرویو میں بتایا کہ خود کار گاڑیوں کو اپنا کام بحفاظت طریقے سے درست طورپر کرنے کے لیے ضروری ہے کہ وہ دوسری گاڑیوں کو تیزی سے ڈیٹا منتقل کر سکیں اور ان سے ڈیٹا وصول کر سکیں، خاص طور پر ان گاڑیوں سے جو اس کے قریب ہوں۔

ان تجربات کے دوران ایک بڑی آزمائش لوہے سے بنے ہو ئے ایک پل پر سے گذرنا ہے۔ جسے بلیو واٹر بریج کہاجاتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ لوہا ریڈار کے ذریعے بھیجے جانے والے پیغامات وصول کی راہ میں رکاوٹ بن سکتا ہے اور ممکنہ طور رپر خود کار نظام کو بھٹکا سکتا ہے۔

عراق اور أفغانستان میں امریکی فوجی قافلوں پر کیے جانے والے مہلک حملے خود کار فوجی گاڑیاں بنانے کا سبب بنے ہیں۔

اس مہینے جب مشی گن میں خودکار فوجی ٹرکوں کا تجربہ کیا جائے تو اس دوران ہائی وے معمول کی ٹریفک کے لیے بھی کھلا رہے گا۔

XS
SM
MD
LG