انسانی حقوق کے محافظ اور میڈیا کے نمائندے آذربائیجان میں ایک صحافی اور ان کے وکیل کی گرفتاری کے پیچھے سیاسی محرکات دیکھ رہے ہیں۔
ہفتے کے روز آذربائیجان کے دارالحکومت باکو میں پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے افسران نے آزاد نیوز آؤٹ لیٹ Xural TV کے مالک اور چیف ایڈیٹر آواز زینلی اور انسانی حقوق کے معروف وکیل ایلچن سادیگوف کو حراست میں لے لیاتھا۔
اگلے دن ، ایک ضلعی عدالت نے مقدمے کی سماعت سے پہلے دونوں کو رشوت سے متعلق الزامات کے تحت چار ماہ کے لیے حراست میں رکھنے کا حکم دیا۔
زینلی کا میڈیا آؤٹ لیٹ یوٹیوب پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور بدعنوانی کی تحقیقات پر رپورٹنگ اور اکثر حکومت پر تنقید کرتا ہے۔اور Sadigov باکو میں مقیم ایک وکیل ہیں جو صحافیوں اور انسانی حقوق کے محافظوں کا باقاعدگی سے دفاع کرتے ہیں۔
پراسیکیوٹر جنرل کے دفتر کے ایک بیان کے مطابق، حکومت کے حامی نیوز آؤٹ لیٹ کی جانب سے 7 ستمبر کو یہ دعویٰ شائع ہونے کے بعد ان کے بارے میں تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا کہ انہوں نے جیل میں بند تاجر سے اس کے حق میں کوریج کرنے کے عوض رقم وصول کی تھی۔
عدالت میں زینلی اور سادیگوف نے ان الزامات کو مسترد کر دیا۔
مقامی اور بین الاقوامی میڈیا ایسوسی ایشنز اور صحافیوں نے گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
آزاد توران نیوز ایجنسی کے ایڈیٹر، مہمان علیئیف نے وی او اے کو بتایا کہ ان کا خیال ہے کہ یہ گرفتاریاں آزادی اظہار کے لیے حکومت کے بیان کردہ عزم سے متصادم ہیں۔
علیئیف نے کہا،کہ آواز زینالی کی سرگرمیاں آذربائیجانی حکام کی پالیسی، میڈیا اور آزادی اظہار کے میدان میں ان کی پالیسی کے خلاف ہیں اور اس کی حراست کی وجہ ان کی صحافتی سرگرمیوں کو روکنا ہے۔
میڈیا کی نگرانی کرنے والے ایک نجی اور خود مختار ادارےآذربائیجان پریس کونسل نے زینلی کی گرفتاری پر تشویش کا اظہار کیا۔
کونسل کے رہنما افلاطون اماشوف نے وی او اے کو بتایا کہ کونسل "صحافیوں کی گرفتاریوں کے بارے میں ہمیشہ فکر مند رہتی ہے، اور آواز پر لگائے گئے الزامات سے قطع نظر، ہم انہیں رہا کروانا چاہیں گے۔"
نیویارک میں قائم صحافیوں کی حفاظت پر کام کرنے والے ادارے "کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس" (CPJ) نے بھی ان دونوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا۔
سی پی جے نے ایک بیان میں کہا کہ گرفتاری ،ایک بار پھر اس مخالف ماحول کی عکاسی کرتی ہے جس کا سامنا سول سوسائٹی کے کارکنوں اور آزاد میڈیا کے پیشہ ور افراد کو آذربائیجان میں کرنا پڑتا ہے۔
آذربائیجان میں قائم انسانی حقوق کے گروپ ،ڈیفنس لائن کے سربراہ سابق پراسیکیوٹر رفعت صفروف نے کہا کہ ان گرفتاریوں سے ملک میں انسانی حقوق کی بگڑتی ہوئی صورت حال میں اضافہ ہوا ہے۔
انہوں نے کہا، "بدقسمتی سے، ملک کی پہلے سے ہی دگردوں قانونی حالت اور بھی زیادہ ناخوشگوار ہو جائے گی۔
قانونی ماہرین یہ خیال کرتے ہیں کہ زینلی اور سادیگوف پر بدعنوانی کے الزام میں مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا ہے۔
صفروف نے وی او اے کو بتایا، "حکومتی اہلکار یا حکومتی نمائندہ نہ ہونے کے باعث ان پر بدعنوانی یا رشوت کا مقدمہ نہیں چلایا جا سکتا۔ ’’اس لیے میں سمجھتا ہوں کہ موجودہ فوجداری مقدمہ سیاسی حکام کی ہدایت پر عمل میں آیا۔‘‘
جنرل پراسیکیوٹر کے دفتر نے ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ گرفتاریوں کا محرک سیاسی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ تحقیقات کے دوران، معقول ثبوت ملے کہ اہلکار نے بڑی رقم بطور رشوت وصول کی ہے اور اسی لئے ایک فوجداری مقدمہ قائم کیا گیا۔
آذربائیجان کی پارلیمنٹ کے رکن بہروز مہراموف نے بھی ان دعوؤں کو مسترد کر دیا کہ حراست کا محرک سیاسی ہے۔
انہوں نے وی او اے کو بتایا کہ تفتیش سے حاصل ہونے والی معلومات اور میڈیا میں شائع اطلاعات سے یہ ٹھوس شہادتیں ملیں ہیں کہ ملزموں نے بڑی مقدار میں رشوت وصول کی۔
بہروز کا کہنا تھا کہ سب کو یہ سمجھ لینا چاہیے کہ آذربائیجانی حکام کو آواز زینلی یا ایلچن سادیگوف کے ساتھ کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ اور ملکی قانون میں وکلاء، صحافی، اور عام لوگ سب برابر ہیں، چاہے ان کا کوئی بھی عقیدہ ، اور سیاسی وابستگی ہو۔
جس دن زینلی اور سادیگوف کو حراست میں لیا گیا، پراسیکیوٹر آفس کے افسران نے ان کے گھروں اور دفاتر کی تلاشی لی۔
سادیگوف کی اہلیہ زیبید ہ نے، جو ایک وکیل بھی ہیں، کہا کہ افسران ، ان کے اوران کے شوہر کے مؤکلین کے مقدمات کے کاغذات بھی اٹھا کر لے گئے۔
ایک آذربائیجانی وکیل الاسغر ممدلی نے کہا کہ اس طرح کے مواد کو ہٹانا قانون کے خلاف ہے۔
"وکلاء کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں سے متعلق دستاویزات کو حکام کسی بھی حالت میں زبردستی نہیں لے جا سکتے ، لیکن ہم نے دیکھا کہ ان کے دفتر سے دستاویزات کے ڈھیر ایک تھیلے میں جمع کر کے لے جائے گئے ۔،" ممدلی کا کہنا تھا کہ قبضہ کی جانے والی دستاویزات کا تعلق براہ راست وکیل کی پیشہ ورانہ سرگرمیوں سے تھا اور یہ وکیل کی سرگرمیوں کی ضمانت دینے والے آرٹیکل کی خلاف ورزی ہے۔
آذربائیجان کی بار ایسوسی ایشن کے سربراہ انار باغیروف نے وی او اے کو بتایا کہ گروپ اس کیس کی قریب سے پیروی کر رہا ہے۔
یہ خبر VOA کی آذربائیجانی سروس سے لی گئی۔