واشنگٹن —
ایک نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں تقریبا چار ارب افراد، جو دنیا کی نصف آبادی سے بھی زیادہ ہے ۔۔۔ کسی نہ کسی طور دانتوں کے امراض میں مبتلا ہیں جیسا کہ دانت میں کیڑا لگنا، دانتوں کا کھوکھلا ہونا یا ان کا گل جانا وغیرہ۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت کا خیال نہ کرنے اور دانتوں کی صفائی نہ رکھنے سے انسان کو نہ صرف جسمانی بلکہ سماجی اور نفسیاتی مسائل کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔
پروفیسر ویگنر مارسینس اس تحقیق کی سربراہی کر رہے تھے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دانتوں کے گلنے یا ان کے کھوکھلے ہو جانے کو دنیا کی 291 بڑی بیماریوں میں شامل کیا گیا ہے۔ مگر پروفیسر ویگنر مارسینس کہتے ہیں کہ ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق ضروری ہے۔
تحقیق کے مطابق دانتوں کے سب سے زیادہ مسائل کا سامنا افریقی ممالک کے لوگوں کو تھا۔ پروفیسر ویگنر مارسینس کہتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک کو ایسے مسائل کا سامنا کچھ زیادہ حیرت انگیز نہیں ہے کیونکہ ان ممالک میں بھی اب مغربی انداز و اطوار اپنائے جا رہے ہیں۔ ان کے الفاظ، ’شاید اس کی وجہ خوراک کی تبدیلی ہے۔ ہماری خوراک بدل گئی ہے جس کی وجہ سے بھی ہمیں دانتوں کے مسائل کا سامنا ہے۔‘
دنیا بھر میں ایسی خوراک کا رواج جڑ پکڑ رہا ہے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو۔ چینی دانتوں کے لیے خطرناک ہے جبکہ چینی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہی دنیا بھر میں موٹاپا بھی بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرز اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں سبھی کو اپنی صحت اور صاف ستھرائی کا خاص خیال رکھنا چاہیئے۔ دن میں دو مرتبہ دانت صاف کرنے سے ہم دانتوں کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ صحت کا خیال نہ کرنے اور دانتوں کی صفائی نہ رکھنے سے انسان کو نہ صرف جسمانی بلکہ سماجی اور نفسیاتی مسائل کا بھی سامنا ہو سکتا ہے۔
پروفیسر ویگنر مارسینس اس تحقیق کی سربراہی کر رہے تھے۔ تحقیق میں بتایا گیا کہ دانتوں کے گلنے یا ان کے کھوکھلے ہو جانے کو دنیا کی 291 بڑی بیماریوں میں شامل کیا گیا ہے۔ مگر پروفیسر ویگنر مارسینس کہتے ہیں کہ ابھی اس حوالے سے مزید تحقیق ضروری ہے۔
تحقیق کے مطابق دانتوں کے سب سے زیادہ مسائل کا سامنا افریقی ممالک کے لوگوں کو تھا۔ پروفیسر ویگنر مارسینس کہتے ہیں کہ ترقی پذیر ممالک کو ایسے مسائل کا سامنا کچھ زیادہ حیرت انگیز نہیں ہے کیونکہ ان ممالک میں بھی اب مغربی انداز و اطوار اپنائے جا رہے ہیں۔ ان کے الفاظ، ’شاید اس کی وجہ خوراک کی تبدیلی ہے۔ ہماری خوراک بدل گئی ہے جس کی وجہ سے بھی ہمیں دانتوں کے مسائل کا سامنا ہے۔‘
دنیا بھر میں ایسی خوراک کا رواج جڑ پکڑ رہا ہے جس میں چینی کی مقدار زیادہ ہو۔ چینی دانتوں کے لیے خطرناک ہے جبکہ چینی کے زیادہ استعمال کی وجہ سے ہی دنیا بھر میں موٹاپا بھی بڑھتا چلا جا رہا ہے۔
ڈاکٹرز اور طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ ترقی پذیر اور ترقی یافتہ ممالک میں سبھی کو اپنی صحت اور صاف ستھرائی کا خاص خیال رکھنا چاہیئے۔ دن میں دو مرتبہ دانت صاف کرنے سے ہم دانتوں کی بیماریوں سے بچ سکتے ہیں۔