بحرین میں بادشاہت کے خاتمے کا مطالبہ کرنے والے مظاہرین کا احتجاج جمعہ کو بھی جاری رہا۔
ہزاروں افراد ملک کے دارالحکومت مناما کے مضافاتی دیہاتوں میں جمع ہوئے جہاں گذشتہ روز ایک احتجاجی کیمپ پر پولیس کی کارروائی کے دوران ہلاک ہونے والوں کی تدفین کی گئی۔
خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ حکومت مخالف احتجاج میں سکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مظاہرین کی ہلاکت ان مظاہروں میں شدت کا سبب بنے گی۔
فوج نے پولیس اور مظاہرین کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے بعد جمعرات کو دارالحکومت مناما کا کنٹرول سنبھال لیا تھا۔ پولیس نے احتجاج میں شامل افراد کے خلاف ربر کی گولیاں چلائیں اور اشک آور گیس کا استعمال کیا۔ احتجاجی مظاہرین کے خلاف کارروائی کے دوران پانچ افرا د ہلا ک او ر230 کے لگ بھگ زخمی ہو گئے تھے۔ فوج نے عوامی اجتماع پر پابندی عائد کر دی ہے۔
بحرین کے وزیر خارجہ شیخ خالد بن احمد خلیفہ نے حکومت کی طرف سے مظاہرین کے خلاف کارروائی کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنا ضروری تھا کیوں کہ اُن کے بقول مظاہرین جن میں اکثریت شیعوں کی ہے، ملک کو فرقہ واریت کی طرف دھکیلنا چاہتے ہیں۔
پانچ ہلاکتوں کے علاوہ ڈاکٹروں کا کہنا ہے کہ ہسپتالوں میں زیرعلاج بعض زخمیوں کی حالت تشویش ناک ہے جب کہ احتجاج میں شامل کئی مظاہرین کے لاپتہ ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
پارلیمان میں شعیہ رہنماؤں پر مشتمل حزب اختلاف کے ایک بڑے اتحاد ’ الوفاق‘ نے جمعرات کو ہونے والی ہلاکتوں پر ایک ساتھ استعفی دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیے
مقبول ترین
1