رسائی کے لنکس

ڈیٹیچ ایبل اسٹیرنگ کے ساتھ چینی کمپنی کی نئی 'خودکار گاڑی' متعارف


جدید دور میں جہاں ٹیکنالوجی میں ہر بدلتے دن کے ساتھ تبدیلی آ رہی ہے وہیں اس ٹیکنالوجی کی عوام تک رسائی کو آسان بنانے کے لیے بھی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

کمپنیاں آئے روز اپنی ایسی نت نئی مصنوعات متعارف کراتی ہیں جو نہ صرف صارفین کو حیران کردیتی ہیں بلکہ اپنے حریفوں کو بھی ٹف ٹائم دیتی ہیں۔

اس بار چین کے مشہور سرچ انجن اور آرٹیفیشل انٹیلی جنس(مصنوعی ذہانت) کی کمپنی 'بیدو' نے جمعرات کو اپنی نئی الیکٹرک خودکار گاڑی متعارف کرائی ہے جو مارکیٹ میں موجود گاڑیوں سے مختلف ہے۔

خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' کے مطابق اس''آٹونومس وہیکل'' یعنی خودکار گاڑی کی خاص بات یہ ہے کہ اس کو چلانے کے لیے کسی ڈرائیور کی ضرورت نہیں ہوگی کیوں کہ یہ گاڑی بغیر ڈرائیور کے بھی چل سکے گی۔

یہی نہیں بلکہ اس مکمل الیکٹرک کار کی ایک اور خاص بات یہ ہے کہ اس میں 'ڈیٹیچ ایبل اسٹیرنگ وہیل' دیا گیا ہے یعنی اسے باآسانی ہٹایا جا سکتا ہے اور ضرورت پڑنے پر اسے دوبارہ گاڑی میں لگایا جا سکتا ہے۔

اس گاڑی کا نام 'اپولو آر ٹی 6' ہے جس نے ٹیکنالوجی کے پانچ ممکنہ لیولز میں سے 4 لیول حاصل کیے ہیں۔ جس کا مطلب یہ ہے کہ اس گاڑی کا سسٹم بغیر ڈرائیور کے چل سکتا ہے لیکن اس کے لیے تفصیلی نقشہ پہلے سے اپ لوڈ کرنے کی ضرورت ہوگی تاکہ ان علاقوں کو محدود کیا جائے جہاں گاڑی چل سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کے مطابق نئی گاڑی آٹونومس لیول 4 کی صلاحیتوں سے لیس گاڑی میں 8 لڈرز اور 12 کیمرے لگے ہوئے ہیں۔

لڈرز ریڈار کی طرح کا ایک پتہ لگانے کا نظام ہے جو ریڈیو ویوز کے بجائے پلسز لیزر لائٹ کا استعمال کرتا ہے۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ اپولو آر ٹی 6 کو گزشتہ جنریشنز کے مقابلے میں خاص طور پر خودکار ڈرائیور کو ذہن میں رکھ کر ڈیزائن کیا گیا ہے۔اسی طرح گاڑی کا اسٹیرنگ فری ڈیزائن اضافی سیٹ لگانے یا کچھ اور اضافہ کرنے کے لیے جگہ فراہم کرتا ہے۔

اس جدید گاڑی کی قیمت گزشتہ جنریشنز کے مقابلے میں کم رکھی گئی ہے۔

بیدو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس نئی گاڑی کی قیمت ڈھائی لاکھ یوآن (37 ہزار ڈالر سے زائد) ہے جب کہ گزشتہ جنریشن میں یہ قیمت چار لاکھ 80 ہزار یوآن تھی۔

بیدو کے شریک بانی اور سی ای او رابن لی نے جمعرات کو بیدو ورلڈ کانفرنس میں کہا کہ لاگت میں اتنی بڑی کمی ہمیں پورے چین میں لاکھوں خودکار گاڑیوں کو چلانےمیں مدد دے گی۔

واضح رہے کہ چین اپنے خودکار ڈرائیونگ کے عزائم کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے اور اپولو آر ٹی 6 جلد ہی بیدو کے روبوٹیکسی بیڑے کا حصہ ہوگی۔

بیدو خودکار سفری سروس اپولو گو پہلے سے ہی چلا رہا ہے جس میں وہ اپنی خودکار ڈرائیونگ کی روبوٹیکسز کا استعمال کر رہا ہے جس میں حفاظتی اسٹاف ڈرائیور یا مسافر کی نشست پر بیٹھتا ہے۔

سی ای او کا کہنا تھا کہ ''ہم مستقبل کی جانب بڑھ رہے ہیں جہاں روبوٹیکسی آج ٹیکسی لینے کی آدھی قیمت میں ہوگی۔

اپولو گو چین کے بڑے شہروں جیسے بیجنگ، شنگھائی، شین زین اور گوانژو میں چلائی جا رہی ہے۔ البتہ اس کی سروس کی اب تک رسائی محدود علاقوں میں ہے۔

بیدو کے سینئر وائس پریزیڈنٹ لی ژینیو نے کانفرنس میں کہا کہ چینی انتظامیہ کی منظوری کے بعد اس گاڑی کو سڑکوں پر لایا جائے گا۔ ان کے بقول 20 سالہ تجربے کی بدولت نئی آٹونومس گاڑی کی ڈرائیونگ کی صلاحیت انسانی ڈرائیور کی صلاحیت سے مماثلت رکھ سکتی ہے۔

اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔

XS
SM
MD
LG