پاکستان کے صوبے پنجاب کے ضلع ڈیرہ غازی خان میں خاتون امریکی سیاح سے مبینہ زیادتی کے الزام میں پولیس نے دو ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ 17 اور 18 جولائی کی شب ڈیرہ غازی کے معروف سیاحتی مقام فورٹ منرو میں پیش آیا، جہاں خاتون امریکی سیاح مزمل شہزاد نامی ملزم کے ساتھ سیر کے لیے آئی تھیں۔ ملزم مزمل اور ان کے دوست پر ہی امریکی خاتون سے زیادتی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
خاتون کے ساتھ مبینہ زیادتی کا مقدمہ بارڈر ملٹری پولیس کے تھانہ فورٹ منرو میں درج کیا گیا ہے۔ ایف آئی آر کے مطابق امریکی خاتون کا نام اربیلا اُپری جب کہ اِن کے ساتھ زیادتی کرنے والا ملزم راجن پور کا رہائشی بتایا جاتا ہے جس کا نام محمد مزمل شہزاد ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق مزمل شہزاد نے فورٹ منرو کے انمول ہوٹل میں متاثرہ خاتون کے ساتھ زیادتی کی. اِس پر الزام ہے کہ اس دوران وہ ویڈیوز بھی بناتا رہا۔ جس کے بعد اِن ویڈیوز کو سوشل میڈیا پر شیئر کر نے کی دھمکی بھی دی گئی۔
ایف آئی آر میں درج ہے کہ متاثرہ خاتون کو مبینہ زیادتی کے بعد فون کالز پر دھمکیاں بھی دی گئیں جس سے وہ خوفزدہ ہو گئیں۔
وزیرِ اعلٰی پنجاب کا نوٹس
واقعہ کے متعلق سوشل میڈیا میں خبریں آنے کے بعد پولیس متحرک ہوئی اور وزیراعلٰی پنجاب نے بھی واقعہ کا نوٹس لیتےہوئے آئی جی پنجاب پولیس کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے اور متاثرہ خاتون کو انصاف دلایا جائے۔
خیال رہے کہ پاکستان حکومت کی جانب سے ڈیرہ غازی خان میں غیر ملکی شہریوں کی آمدورفت پر پابندی ہے جہاں پاکستان کی کچھ حساس تنصیبات بھی موجود ہیں۔
ڈیرہ غازی خان کی پولیس کے مطابق مبینہ زیادتی کے واقعے کی ایف آئی آر درج کرنے کے بعد ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے جب کہ مزید تفتیش جاری ہے۔
وائس آف امریکہ نے اِس سلسلے میں ڈسٹرکٹ پولیس افسر ڈیرہ غازی خان علی وسیم سے رابطہ کرنے کی کوشش کی لیکن ابھی تک ان سے رابطہ نہیں ہو سکا۔ تاہم اُن کے دفتر سے فراہم کردہ معلومات کے مطابق دوران تفتیش ملزمان نے اپنے جرم کا اقرار کیا ہے جب کہ متاثرہ خاتون کو میڈیکل کے لیے اسپتال بھجوا دیا گیا ہے۔
ڈی پی او ڈیرہ غازی خان دفتر کے مطابق ملزمان کو مقامی عدالت میں پیش کر کے ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے اور مزید تفتیش جاری ہے۔
ڈی پی او دفتر کی جانب سے وائس آف امریکہ کو ملزم کے بیان کی کاپی فراہم کرتے ہوئے اہلکار نے بتایا کہ معاملہ کچھ اور بھی ہو سکتا ہے جس کی بارے میں فی الوقت کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
پولیس کو ملزم مزمل شہزاد کی جانب سے جمع کرائے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ وہ ایک ٹورسٹ گائیڈ ہیں۔ اِس سلسلے میں مختلف غیر ملکی سیاح ایک ایپ کے ذریعے اُس سے رابطے میں رہتے ہیں۔ پولیس کو دیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ امریکی خاتون اِس سے قبل بھی دو مرتبہ ڈیرہ غازی خان، اُوچ شریف، رحیم یار خان، صادق آباد اور راجن پور آ چکی ہیں۔
ملزم نے اپنے بیان میں دعویٰ کیا کہ اُنہوں نے اپنے دوست اذان کھوسہ کے ہمراہ خاتون کے ساتھ کوئی زبردستی نہیں کی گئی بلکہ جو کچھ بھی ہوا وہ خاتون کی رضا مندی سے ہوا۔
ڈی پی او دفتر ڈیرہ غازی خان اِس سوال کا کوئی جواب نہیں دے سکا کہ غیر ملکی خاتون قوانین کے برعکس تین مرتبہ ممنوعہ ضلع اور اِس کے گردونواح میں کیسے گھومتی پھرتی رہی۔
کیس کے مرکزی ملزم مزمل شہزاد کے والد عبدالغفور بتاتے ہیں کہ لڑکی کے گھر آنے کا اُنہیں علم نہیں ہے۔انہوں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ وہ راجن پور کے علاقے منصور آباد میں مقیم ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ امریکی خاتون نے کبھی بھی اُن کے گھر میں قیام نہیں کیا۔ اِس مرتبہ بھی خاتون نے اُن کے گھر قیام نہیں کیا۔ اُنہیں شاید اُن کے بیٹے نے راجن پور میں کسی اور مقام پر رکھا ہو۔
عبدالغفور نے دعوی کیا ہے کہ امریکی خاتون کی اُن کے بیٹے کے ساتھ سوشل میڈیا پر دوستی ہوئی تھی، وہ اُس سے شادی کی بھی خواہش مند تھی۔