پاکستانی پارلیمان کے ایوان بالا یعنی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کا بدھ کو کوئٹہ میں ایک اجلاس ہوا جس میں بلوچستان میں لاپتہ افراد، تشدد اور انسانی حقوق کی دیگر خلاف ورزیوں کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا۔
کمیٹی کے چئیرمین سینیٹر افراسیاب خٹک نے اجلاس کے بعد ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور امن وامان کی خراب صورت حال پر اجلاس میں سخت تشویش کا اظہار کیا گیا۔
’’یہاں پر انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیاں ہو رہی ہیں اور تشدد مختلف شکلوں میں ہو رہا ہے۔ جو سب سے زیادہ تشویش ناک بات ہے وہ جو مردہ لاشوں کو جگہ جگہ پھینکا جاتا ہے، سب سے مشکل اور حساس مسئلہ بلوچستان میں اس وقت یہ ہے۔‘‘
اُنھوں نے کہا کہ عمومی تاثر یہ ہے کہ ان واقعات میں سلامتی سے متعلق ریاستی ادارے ملوث ہیں جو ایک بہت تشویش ناک بات ہے۔ ’’اگر حکومت اس تاثر کو دور نہیں کرسکی، اگر حکومت نے تحقیقات نہیں کی اور ذمہ داران کے خلاف کارروائی نہیں کی تو پھر بلوچستان کے لوگ یہ سمجھیں گے کہ ریاست ان کے حقوق کا تحفظ کرنے میں ناکام ہوگئی ہے اور یہ بڑی خوفناک بات ہے۔‘‘
افراسیاب خٹک نے کہا کہ لاپتہ افراد کا معاملہ اس وقت بلوچستان میں سب سے سنجیدہ مسئلہ بن چکا ہے جس کی وجہ سے صوبے میں صورت حال خراب ہو رہی ہے۔
’’ہماری کمیٹی پارلیمان سے سفارش کرے گی کہ وہ ایسی قانون سازی کرے کہ جو لوگ دوسرے لوگوں کے غیر قانونی طور پر غائب ہونے کے ذمہ دار ہوں ان کے خلاف مقدمے چلنے چاہیئں۔ اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو لگام دینے کے لیے ان کو کنٹرول کرنے کے لیے( بھی) قانون سازی ہونی چاہیئے تاکہ وہ حکومتی پالیسوں کے مطابق کام کریں اور اس طرح کے کام نہ کریں جس سے ملک کی سالمیت کو نقصان پہنچتا ہو‘‘۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے چیئرمین نے صوبے میں فرقہ وارانہ تشدد، اقلیتی ہندو برادری کے ارکان کے اغوا اور ملک کے دوسرے حصوں سے بلوچستان میں آکر آباد ہونے والوں کوہدف بنا کر قتل کرنے کے واقعات کو قابل مذمت اور ناقابل قبول قرار دیا۔
’’کسی بھی نام پر تشدد جائز نہیں ہے، لوگوں کا قتل کیا جانا جائز نہیں ہے۔ جو لوگ اس طرح کی حرکتیں کر رہے ہیں وہ کبھی بلوچستان کے خیر خواہ نہیں ہوسکتے۔ کیونکہ اگر یہاں سے اُستاد جائے گا، یہاں سے مڈل کلاس کا کوئی ماہر یا ایسے آدمی جو صوبے میں تعلیم، علم، قانون یا دوسری چیزوں میں کردار ادا کرسکتا تھا، ان کے جانے سے بلوچستان اورغریب ہوگا اور جو لوگ اس طرح کی حرکتیں کررہے ہیں بلوچستان پر کوئی احسان نہیں کررہے۔‘‘
انھوں نے کہا کہ بلوچستان کے مسئلے کا بہترین حل سیاسی قیدیوں کی رہائی اور بلوچوں سے مذاکرات ہیں۔ سینیٹ کی کمیٹی کے چیئرمین افراسیاب خٹک کا تعلق عوامی نیشنل پارٹی سے ہے جو مرکز میں مخلوط حکومت کی ایک اہم اتحادی جماعت ہے۔