رسائی کے لنکس

بلوچستان: لاپتہ افراد، لواحقین کا کوئٹہ سے کراچی تک پیدل مارچ کا آغاز


فائل فوٹو
فائل فوٹو

’میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں کرسکا لاپتہ افراد سے متعلق ناکامی کا اعتراف کرتا ہوں،‘ وزیراعلی بلوچستان عبدالمالک۔

پاکستان کے صوبے بلوچستان کے لاپتہ افراد کے لواحقین نے کوئٹہ سے کراچی تک پیدل لانگ مارچ شروع کردیا ہے۔ لانگ مارچ کا مقصد حکمرانوں کی توجہ بلوچستان کے لاپتہ افراد کے معاملے کی جانب مبذول کرانا ہے۔

بلوچستان کے لاپتہ افراد کیلئے 'وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز' کے عہدیدار قادر بلوچ نے انسانی حقوق کے رہنماوں سمیت اتوار کو کوئٹہ پریس کلب میں صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ، ’سال 2002 سے اب تک 1500 سے زائد لاپتہ افراد کی لاشیں مل چکی ہیں۔ بلوچستان صوبے میں سیاسی کارکنان کے لاپتہ کرنے اور انسانی حقوق کی پامالی کا سلسلہ جاری ہے۔‘

قادر بلوچ نے صجافیوں سے گفتگو میں مزید کہا کہ، ’سپریم کورٹ آف پاکستان کے حکم کے باوجود حکومت پاکستان نے بلوچستان کے لاپتہ افراد کیلئے کوئی اقدام نہیں کیا ہے۔


کوئٹہ سے شروع ہونےوالے لانگ مارچ میں لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ سے کراچی تک پیدل مارچ کریں گے جسمیں لانگ مارچ کے شرکاء 700 کلومیٹر سفر طے کرکے کراچی پہنچیں گے۔

لانگ مارچ قافلے میں مردوں سمیت عورتیں اور بچے بھی شامل ہیں۔ اس سے قبل گزشتہ کئی روز سے لاپتہ افراد کے ان لواحقین نے کوئٹہ پریس کلب پر احتجاجی کیمپ لگایا ہوا تھا۔


دوسری جانب کراچی پریس کلب میں بلوچستان کے وزیراعلیٰ عبدالمالک بلوچ نے بلوچستان کے لاپتہ افراد کے معاملے پر پریس کانفرنس کے دوران کہا ہے کہ، ’میں بلوچستان کے لاپتہ افراد کا مسئلہ حل نہیں کرسکا، لاپتہ افراد سے متعلق ناکامی کا اعتراف کرتا ہوں۔‘

وزیراعلیٰ بلوچستان نے صحافیوں سے گفتگو میں مزید کہا بلوچستان میں امن و امان کی صورتحال میں بہتری آئی ہے، یہ تاثر غلط ہے کہ جو بلوچستان جائےگا مارا جائے گا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ، ’بلوچستان کے بعض علاقوں میں حکومتی رٹ نہیں ہے، خواہش ہے کہ جلدحکومتی رٹ قائم ہوجائے۔‘
XS
SM
MD
LG