بالٹیمور کے پولیس کمشنر کا کہنا ہے کہ پیر کو ایک سیاہ فام نوجوان کی ہلاکت کے خلاف ہونے والے مظاہروں کے بعد حکام کی طرف سے رات کا کرفیو نافذ کرنے سے صورت حال قابو میں ہے۔
اس ماہ کے اوائل میں 25 سالہ فریڈی گرے پولیس حراست میں ہلاک ہو گیا تھا۔
گزشتہ رات بالٹیمور کے نواح میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان تھوڑی دیر کے لیے کشیدگی میں اضافہ ہوا جبکہ چند ایک لوگوں نے جو پولیس کے بقول دوسروں کو مظاہروں کے لیے ’’اشتعال دلا رہے‘‘ تھے، پولیس اہلکاروں پر پلاسٹک کے بوتلیں، گلاس اور کچرا پھینکا۔ تاہم کرفیو کے نفاذ کے ایک گھنٹے کے بعد اکا دکا مظاہرین ہی سڑکوں پر موجود تھے۔
ٹی وی پر دکھائے جانے والے مناظر میں نیشنل گارڈز کے دستے فوجی گاڑیوں میں سڑکوں پر گشت کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔
پولیس کمشنر انتھونی بیٹس نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’حقیقت میں کرفیو کی پابندی کی جارہی ہے اور سب سے اہم بات یہ ہے کہ شہری محفوظ ہیں، شہر میں سکون ہے اور ہم اسے اسی طرح قائم رکھنا چاہتے ہیں۔‘‘
تاہم انہوں نے کہا کہ کرفیو کے نفاذ کے بعد دس افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
منگل کی دوپہر کو پینسلوینیا اور نارتھ ایونیو کا نواحی علاقہ، جہاں پیر کی رات کو ادویات کی ایک دوکان کو آگ لگا دی گئی تھی، مظاہروں کے باعث کسی تہوار کا منظرپیش کر رہا تھا۔
تاہم بالٹیمور میں منتظمیں اور اس علاقے کے رہنے والے افراد کا کہنا تھا کہ وہ مظاہرین کی طرف سے تباہی کے ذریعے احتجاج کے برعکس شہر کا ایک مختلف رخ دکھانا چاہتے ہیں۔
بالٹیمور کے ایک مکین رابرٹ کا کہنا تھا کہ ’’یہ ہمارا گھر ہے ہم اس کو محفوظ رکھیں گے۔ ہم اسے تباہ نہیں کریں گے۔‘‘
اطلاعات کے مطابق رات کا کرفیو آئندہ ایک ہفتے تک نافذ رہے گا جب کہ پولیس اور نیشنل گارڈز کے اہلکار بالٹیمور کے کئی علاقوں میں موجود رہیں گے۔