اقوام متحدہ کے سبک دوش ہونے والے سکریٹری جنرل، بان کی مون نے جمعے کے روز شام کے شہر حلب کو ’’جہنم‘‘ سے تشبیح دی۔ اُنھوں نے یہ بات اپنی آخری اخباری کانفرنس میں کہی، ایسے میں جب وہ اِس سال کے اختتام پر سبک دوش ہو رہے ہیں۔
بقول اُن کے، ’’مجموعی طور پر ہم نے شام کے عوام کو ناکام کیا۔ امن تبھی قائم ہوگا جب ہمدردی، انصاف اور مکروہ جرائم کے معاملے کا احتساب ہوگا‘‘۔
اس سے قبل، جمعے کے روز حکومت شام نے انخلا کی کارروائی کو معطل کیا، تاکہ شہریوں کا مشرقی حلب سے انخلا ہو سکے، جہاں ہزاروں افراد شہر میں محصور ہو کر رہ گئے ہیں۔
باغیوں نے حکومت پر الزام لگایا ہے کہ انخلا کے کام کو اس لیے مؤخر کیا گیا ہے تاکہ اُن پر دباؤ ڈالا جا سکے کہ وہ باغیوں کے زیر کنٹرول دو دیہات سے شہریوں کی نقل مکانی کی اجازت دیں۔ حکومت نے کہا ہے کہ اس نے انخلا کا کام اس لیے مؤخر کیا ہے چونکہ باغیوں نے گاڑیوں کے ایک قافلے پر گولیاں چلائیں تھیں۔
بان نے شام کی حکومت پر زور دیا کہ وہ انخلا کی کوشش جاری رکھے۔
اُنھوں نے کہا کہ اقوام متحدہ نے فریق سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انخلا کے اس عمل کو بحفاظت جاری رکھنے کے لیے تمام ضروری انتظامات کریں۔