رسائی کے لنکس

پنجاب کے تھیٹرز میں 18 رقاصاؤں پر پابندی، 'بیہودہ ڈانس سے جلدی شہرت ملتی ہے'


پاکستان کے صوبہ پنجاب کی آرٹ کونسل نے غیر اخلاقی رقص اور نامناسب مکالمے بولنے پر 42 رقاصاؤں اور 11 کامیڈینز پر پابندی لگانے کی سفارش کی ہے۔ ابتداً محکمہ داخلہ پنجاب نے 18 رقاصاؤں پر پابندی کا فیصلہ کیا ہے۔

ان رقاصاؤں پر پابندی ڈرامہ ایکٹ کی خلاف ورزی پر لگائی گئی ہے۔ پنجاب آرٹس کونسل کے مطابق دورانِ تھیٹر اور ڈرامہ میں کسی قسم کی بے ہودگی نہیں پھیلائی جا سکتی۔ ایسے فن کاروں کے خلاف ڈرامہ ایکٹ کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔

تاہم اداکاروں اور فن کاروں کا کہنا ہے کہ اُنہون نے دورانِ تھیٹر کوئی غیر اخلاقی کام نہیں کیا۔ پابندی لگانے سے قبل محکمہ داخلہ کو اُن کا مؤقف سننا چاہیے۔

پنجاب آرٹس کونسل کی طرف سے لاہور، راولپنڈی، فیصل آباد، ڈیرہ غازی خان، ساہیوال، ملتان، بہاولپور، شیخوپورہ، بھکر، دریا خان اور سرگودھا میں اداکاراؤں پر پابندی لگانے کے احکامات جاری کیے گئے۔

آرٹس کونسل کے مطابق رقاصائیں وارننگ کے باوجود فحش رقص سے باز نہیں آئیں جس پر انہیں نوٹس جاری کیے گئے۔

نگراں وزیرِ اطلاعات عامر میر کا کہنا ہے خواتین ڈانسرز کو اپنا مؤقف دینے کے لیے ایک ہفتہ دیا گیا ہے اگر جواب غیر تسلی بخش ہوا تو ڈانسرز پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ پنجاب آرٹس کونسل کے مطابق اُنہوں نے محکمہ داخلہ پنجاب کو آگاہ کیا تھا کہ ڈانسرز اسٹیج پر فحاشی اور عریانی پھیلا رہی ہیں۔

پنجاب آرٹس کونسل نے شمع تھیٹر، تماثیل، محفل، ناز، ستارہ، الفلاح تھیٹر لاہور، فرینڈز تھیٹر اور میرین تھیٹر ساہیوال کے خلاف بھی کارروائی کے لیے محکمہ داخلہ کو خط لکھ دیا ہے۔

'تسلی تھی کہ '22قدم' نہ بھی چلا تو ویمن کرکٹ پر پہلا ڈرامہ ضرور ہوگا'
please wait

No media source currently available

0:00 0:04:57 0:00


رقاصاؤں پر پابندی کب لگائی جاتی ہے؟

پنجاب آرٹس کونسل کے ڈپٹی ڈائریکٹر محمد اسد احمد بتاتے ہیں کہ تھیٹر فن کاروں کو ڈرامہ ایکٹ کی خلاف ورزی اور قواعد کی پابندی نہ کرنے پر نوٹس جاری کیے گئے تھے۔ یہ اسٹیج ڈانسرز رقص کے نام پر بیہودگی پھیلا رہی تھیں۔

وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ فحش رقص کے حوالے سے محکمہ داخلہ پنجاب کی واضح ہدایات ہیں جس کے مطابق کوئی بھی اسٹیج آرٹسٹ ایسے ذو معنی جملے یا اشارے نہیں کر سکتا جو بیہودگی میں آتے ہیں۔

محمد اسد کا کہنا تھا کہ اِسی طرح رقص کرتے ہوئے بھی ایسی کوئی جسمانی حرکت نہیں کی جا سکتی جو بے ہودگی کے زمرے میں آتی ہو۔

خیال رہے کہ پنجاب کے تھیٹرز میں کافی عرصے سے بے ہودہ رقص اور ذومعنی جملوں کی ویڈیوز سامنے آ رہی تھیں جس کے بعد پنجاب آرٹس کونسل نے کارروائی کی۔

اسد احمد کے مطابق 2011 میں پنجاب کے تمام تھیٹرز، پنجاب آرٹس کونسل کے زیرِ نگرانی تھے جنہیں بعدازاں محکمہ داخلہ پنجاب کے زیرِ نگرانی کر دیا گیا۔

اسد احمد کے بقول قواعد کے مطابق جب بھی کوئی اسٹیج ڈارامہ پیش کرنا ہوتا ہے تو اُس ڈرامے کا اسکرپٹ پنجاب آرٹس کونسل کو بھی بھجوایا جاتا ہے جب کہ ریہرسل کی پنجاب آرٹس کونسل اور محکمہ داخلہ کے نمائندے بھی نگرانی کرتے ہیں۔

اُن کے بقول ریہرسل کے وقت تو ذومعنی جملے یا بیہودہ رقص نہیں ہوتا، لیکن بعدازاں ڈرامے میں یہ چیزیں شامل کرنے کی شکایات سامنے آئیں۔

اسد احمد کے بقول بیہودہ رقص اور ذومعنی جملوں سے ڈراموں کی مقبولیت میں اضافہ ہوتا ہے اور یوں مذکورہ رقاصہ یا اسٹیج فن کار کی بھی شہرت ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ ماضی میں صوبہ پنجاب کے تھیٹرز اور اسٹیج ڈراموں میں رقاصاؤں کی جانب سے اپنے کپڑے اُتار کر یا نیم برہنہ ہو کر رقص کے واقعات بھی رپورٹ ہو چکے ہیں۔

پابندی کی شکار ایک رقاصہ نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ صرف رقاصاؤں کو موردِ الزام ٹھہرانا درست نہیں، یہ سب کچھ ڈرامہ بنانے والوں کی مرضی سے ہوتا ہے۔

نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر مذکورہ رقاصہ نے بتایا کہ کسی بھی ڈرامے کی ریہرسل اور اصل میں پرفارم کرنے میں فرق ہے۔

اُن کے بقول ریہرسل کے دوران پروڈیوسر تمام اصولوں کا خیال رکھتا ہے مگر بعد میں اُسی پروڈیوسر کی ڈیمانڈ پر یہ سب کچھ ہوتا ہے۔ ڈانسر کا مزید کہنا تھا کہ ایسی صورت میں جو بھی اضافی آمدن ہوتی ہے وہ تمام کی تمام ڈرامہ پروڈیوسر کو جاتی ہے۔

'اب تو لگتا ہے کہ جیسے سینسر شپ ہے ہی نہیں'
please wait

No media source currently available

0:00 0:19:25 0:00

تھیٹرز ایسوسی ایشن کا موؐقف

آل پنجاب تھیٹرز مالکان، پرڈیوسرز اینڈ آرٹسٹ ایسوسی ایشن کے چیئرمین قیصر ثناءاللہ کہتے ہیں کہ محکمہ داخلہ پنجاب نے جن رقاصاؤں پر پابندی لگانے کا کہا ہے محکمے کو ان کا موؐقف سننا چاہیے تھا وہ یک طرفہ کارروائی نہیں کر سکتا۔

اُن کا مزید کہنا تھا کہ اُنہوں نے بطور ایسوسی ایشن چیئرمین، اِس بات کے لیے کافی کوششیں کی کہ ڈرامے کے دوران جسم کی نمائش نہ کی جائے۔ لیکن کچھ لوگ ان رقاصاؤں کی پشت پناہی کرتے ہیں۔

قیصر ثناء اللہ کے مطابق حکومت تھیٹر مالکان کو ڈرامے کا لائسنس دیتی ہے جس کی فیس ہوتی ہے اور اس کی کچھ شرائط ہوتی ہیں۔

خیال رہے کہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب پنجاب میں اس نوعیت کی پابندی عائد کی گئی ہو۔ ماضی میں بھی مختلف حلقوں کی جانب سے شکایات پر تھیٹرز کے خلاف کارروائی کے علاوہ رقاصاؤں پر پابندیاں عائد کی جاتی رہی ہیں۔

فورم

XS
SM
MD
LG