رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش نے جبری گمشدگیوں اور ماورائے عدالت ہلاکتوں کے الزامات مسترد کر دیے


اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی ہائی کمشنر مشعل بیچلیٹ کا بنگلہ دیش کا دورہ۔فائل فوٹو
اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی ہائی کمشنر مشعل بیچلیٹ کا بنگلہ دیش کا دورہ۔فائل فوٹو

بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ اے کے عبدل مومن نے دورے پر آئی ہوئی اقوام متحدہ کی حقوق انسانی کی ہائی کمشنر مشعل بیچلیٹ کو بتایا ہے کہ ملک میں جبری گمشدگیوں یا ماوراء عدالت لوگوں کو قتل کئے جانے کے کوئی کیسز نہیں ہیں جبکہ ان واقعات کے متاثرین اور حقوق انسانی کے سرگرم کارکنوں کا کہنا ہے کہ حکومت کے یہ دعوے درست نہیں ہیں۔

سوئیڈن میں قائم ایک نیوز پورٹل نے جو بنگلہ دیش پر توجہ مرکوز کرتا ہے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں ایک ایسے خفیہ قید خانے کی ممکنہ جگہ کا انکشاف کیا ہے جہاں جبری طور پر لاپتہ کئے جانے والوں کو رکھا جاتا ہے۔

حکومت، سول سوسائٹی اور دیگر حلقوں سے حقوق انسانی کے متعدد مسائل پر تبادلہ خیال کے لیے بیچلیٹ پانچ روزہ دورے پر بنگلہ دیش پہنچی ہیں۔

سینئر وزراء سے اتوار کے روز انکی ملاقات کے بعد بنگلہ دیش کے وزیر خارجہ مومن نے ایک نیوز بریفنگ میں کہا کہ بیچلیٹ کو بتادیا گیا ہے کہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کے دور اقتدار میں نہ تو کسی کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا اور نہ ماوراء عدالت کسی کو قتل کیا گیا۔

دوسری طرف متاثرین کے خاندان اور حقوق انسانی کے کارکن حکومت کے اس دعوے کو غلط قرار دے رہے ہیں۔

ہانگ کانگ میں قائم ایشین لیگل ریسورس سینٹر کے رابطہ افسر محمد اشرف الزماں نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ بنگلہ دیش میں سینکڑوں واقعات کے قانونی طور پر قابل اعتبار شواہد موجود ہیں۔ وزیر نے حقوق انسانی کی ان سنگین خلاف ورزیوں کے حوالے سےاقوام متحدہ کے حقوق انسانی کے شعبے کی سربراہ کو جو کچھ بتایا ہے وہ قطعی غلط بیانی پر مبنی ہے۔

ہانگ کانگ میں قائم ایشین ہیومن رائٹس کمیشن کے مطابق دوہزار نو سے جون دو ہزار بائیس کی مدت کے دوران کم از کم دو ہزار چھ سو اٹھاون لوگوں کو ماوراء عدالت قتل کیا گیا۔ اور کم از کم چھ سو انیس جبری گمشدگیوں کا شکار ہوئے۔

دسمبر دو ہزار اکیس میں امریکہ نے بنگلہ دیش کی نیم فوجی ریپیڈ ایکشن بٹالین اور اس کے چھ سابق اور حاضر سروس افسران پر حقوق انسانی کی خلاف ورزیوں سے متعلق یہ کہتے ہوئے تعزیرات عاید کیں کہ وہ سینکڑوں لوگوں کی جبری گمشدگیوں اور ہلاکتوں کے ذمہ دار ہیں۔

جبری گمشدگیوں اور ماوراء عدالت ہلاک کئے جانے والوں کے اہل خاندان۔ مخالف سیاسی جماعتوں اور حقوق انسانی کے کارکنوں نے حسینہ کی قیادت والی حکومت پر یہ کہتے ہوئے نکتہ چینی کی ہے کہ وہ سچ کو چھپانے کی کوشش کر رہی ہے۔

وائس آف امریکہ کی رپورٹ میں جبری طور پر غائب کئے جانے والوں اور غیر قانونی طور پر ہلاک کئے جانے والے کچھ افراد کے اہل خانہ کے بیانات بھی نقل کئے گئے ہیں۔

دریں اثناء سوئیڈن میں قائم ایک نیوز پورٹل نے بنگلہ دیش میں ایک خفیہ قید خانے کی ممکنہ جگہ کا انکشاف کیا ہے۔

نیٹرا نیوز کی تفصیلی رپورٹ جبری گمشدگی کے دو متاثرین کے ریکارڈ شدہ بیان کی بنیاد پر تیار کی گئی ہے۔ جن کا کہنا ہے کہ انہیں دارالحکومت ڈھاکہ کے مرکزی علاقے کے قید خانے میں رکھا گیا۔ اور ان دونوں نے وائس آف امریکہ کے ساتھ ایک ٹیلیفون انٹرویو میں نیٹرا نیوز کے مضمون میں دی گئی تفصیلات کی تصدیق کی۔

نیٹرا نیوز نے قید خانے کے سیلز کے فوٹو بھی شائع کئے۔ جن کے بارے میں انکا کہنا ہے کہ وہ انہیں ایسے فوجی افسروں نے فراہم کئے ہیں جو ابھی حاضر سروس ہیں۔

XS
SM
MD
LG