رسائی کے لنکس

بنگلہ دیش: جماعت اسلامی کے سربراہ کو موت کی سزا


مطیع الرحمن نظامی
مطیع الرحمن نظامی

جماعت اسلامی نے اس فیصلے کے خلاف جمعرات کو 24 گھنٹوں کے لیے عام ہڑتال جب کہ اتوار سے 48 گھنٹوں کے لیے ملک گیر پہیہ جام کا اعلان کیا ہے۔

بنگلہ دیش میں جنگی جرائم کے ٹربیونل نے جماعت اسلامی کے سربراہ مطیع الرحمن نظامی کو انسانیت کے خلاف جرائم بشمول نسل کشی، تشدد اور جنسی زیادتی میں ملوث ہونے کے الزام میں سزائے موت سنائی ہے۔

سرکاری وکیل محمد علی نے صحافیوں کو بتایا کہ بدھ کو ٹربیونل نے ’’جرائم کی سنگینی کو مدنظر رکھتے ہوئے انھیں موت کی سزا سنائی۔‘‘

71 سالہ مطیع الرحمن ملک کے سابق قانون ساز اور وزیر رہے ہیں اور خدشہ ظاہر کی جا رہا ہے کہ ٹربیونل کے اس فیصلے سے ملک میں بڑے پیمانے پر مظاہرے شروع ہو سکتے ہیں۔

جماعت اسلامی نے ایک بیان میں کہا کہ ’’بنگلہ دیش کے عوام بہت حیران اور افسردہ ہیں‘‘ بیان میں اس فیصلے کے خلاف جمعرات کو 24 گھنٹوں کے لیے عام ہڑتال جب کہ اتوار سے 48 گھنٹوں کے لیے ملک گیر پہیہ جام کا اعلان بھی کیا گیا۔

وکیل صفائی تاج الاسلام نے صحافیوں کو بتایا کہ وہ ٹربیونل کے فیصلے سے ناخوش ہیں اور ان کے موکل اس کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی کے کارکنوں نے ٹربیونل کے فیصلے کے فوراً بعد مظاہرہ کیا اور اس دوران لگ بھگ 90 لوگوں کو حراست میں لے لیا گیا۔

وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے 2010ء میں ایک خصوصی ٹربیونل قائم کیا تھا جس کے ذمے 1971ء میں ملک کی جنگ آزادی کے دوران تقریباً 30 لاکھ لوگوں کی ہلاکت اور ہزاروں خواتین کی عصمت دری کے واقعات کی تحقیقات کر ان میں ملوث افراد کو سزائیں دیا تھا۔

ناقدین کا کہنا ہے کہ حکومت نے ٹربیونل کو اپنی دو سیاسی مخالف جماعتوں بنگلہ دیش نیشنل پارٹی اور جماعت اسلامی کو ہدف بنانے کے لیے استعمال کیا۔

انسانی حقوق کی موقر تنظیم ہیومن رائٹس واچ بھی یہ کہہ چکی ہے کہ ٹربیونل کی کارروائی بین الاقوامی معیار کے مطابق نہیں ہے۔

XS
SM
MD
LG