بنگلہ دیش کی بڑی سیاسی پارٹی، جماعت اسلامی کے سابق سربراہ، غلام اعظم انتقال کر گئے ہیں۔ اُنھیں سنہ 1971 کی لڑائی کے دوران ہونے والے مظالم کی سازش کے مقدمے میں 90 سال قید کی سزا دی گئی تھی۔
اُن کی عمر 91 برس تھی۔ ملک کی لڑائی کے دوران، وہ جماعت اسلامی کے سربراہ تھے۔ بعدازاں، وہ پارٹی کے روحانی رہنما اور ملکی سیاست کی ایک کلیدی شخصیت رہے۔
اُنھیں دل کا دورہ پڑا اور جمعرات کی رات گئے بنگلہ دیش کے دارالحکومت، ڈھاکہ کے ایک اسپتال میں فوت ہوگئے۔
گذشتہ برس، غلام اعظم کو جنگی جرائم کے پانچ الزامات میں قصور وار ٹھہرایا گیا، جِن میں انسانیت کے خلاف جرائم کا جرم بھی شامل تھا، جن کے لیے کہا جاتا ہے کہ پاکستان سے آزادی کی بنگلہ دیش کی جنگ کے دوران سرزد ہوئے۔
استغاثے نے اعظم کے لیے موت کی سزا کا مطالبہ کیا تھا، جن کا موازنہ نازی لیڈر اڈولف ہٹلر سے کیا گیا؛ تاہم، اُن کی عمر کو مدِنظر رکھتے ہوئے، انہیں عمر قید کی سزا دی گئی۔
اُنھوں نے اِن الزامات کو مسترد کیا تھا، جن کے بارے میں اُن کا حامیوں کا کہنا تھا کہ اِن الزامات کے پیچھے سیاسی محرکات کارفرما تھے۔