بنگلہ دیش نے ڈھاکہ کے ایک ریسٹورینٹ پر حملے میں انتہا پسند تنظیم ’داعش‘ کے ملوث ہونے سے انکار کیا ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ حملہ آوروں کا تعلق داعش سے نہیں تھا۔
بنگلہ دیشی وزیر داخلہ اسد الزماں خان نے اتوار کو ایک بیان میں کہا کہ اگرچہ داعش نے حملے کی ذمے داری قبول کی ہے تاہم عسکریت پسند گروہ داعش کا واقعے سے براہ راست تعلق ابھی تک ثابت نہیں ہو سکا ہے۔ جہادی شدت پسند گروہ ’جماعت المجاہدین بنگلہ دیش‘ یا ’ جے پی ایم ‘ کے رکن تھے تاہم جے پی ایم پر پچھلے دس سالوں سے پابندی عائد ہے ۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ تمام حملہ آور اعلیٰ تعلیم یافتہ تھے اور ان کا تعلق کھاتے پیتے گھرانے سے تھا۔
برطانوی خبررساں ادارے رائٹرز نے پولیس کے سربراہ شاہد الحقکا کے حوالے سے کہا کہ ساتوں شدت پسند بنگلہ دیشی تھی اور ان میں سے پانچ افراد کو ماضی میں حراست میں لینے کی کوشیش ہوتی رہی ہیں۔
حکومت بنگلہ دیش زور دیکر عرصے سے یہ بات کہتی چلی آئی ہے کہ ملک میں داعش کا کوئی وجود نہیں۔
وزیر اعظم شیخ حسینہ کی حکومت پر ناصرف سیاسی مخالفوں پر حملوں کا الزام عائد کیا جاتا رہا ہے بلکہ یہ بھی کہا جاتا ہے کہ وہ ملک میں افراتفری پیدا کرنے کی کوششوں میں سرگرم عسکریت پسند گروپوں کی حمایتی بھی رہی ہے۔