روس نے ایک امریکی صحافی ایون گیرشکووچ کو جاسوسی کے الزام میں قید کر رکھا ہے ۔صدر جو بائیڈن نے منگل کے روز صحافیوں سے بات کرتے ہوئے اس گرفتاری کو حدود سے تجاوز قرار دیا۔
بائیڈن نے یہ تبصرہ ،شمالی آئرلینڈ اور آئرلینڈ کے دورے کے لیے روانہ ہوتے ہوئے ، واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو میں کیا۔ انہوں نے وال سٹریٹ جرنل کے نمائندے کی قید کو مکمل طور پر غیر قانونی قرار دیا۔
امریکی صدر نے کہا کہ انہوں نے پیر کو گیرشکووچ کے اہل خانہ سے رابطے کی کوشش کی تھی لیکن وہ ناکام رہے اور اب وہ ہوائی جہاز سے ایک بار پھر کوشش کریں گے۔
پیر کے روز، محکمہ خارجہ نے باضابطہ طور پرقرار دیا کہ رپورٹر کو غلط طریقے سے حراست میں لیا گیا ۔
روس میں تعینات وال سٹریٹ جرنل کے تجربہ کار رپورٹر گیرشکووچ کو ماسکو سے تقریباً 1800 کلومیٹر (1100 میل) مشرق میں یکاترنبرگ میں حراست میں لیا گیا تھا۔
روسی خبر رساں ایجنسیوں نے جمعہ کے روز کہا کہ اس پر جاسوسی کا الزام عائد کیا گیا ہے، اس الزام کی گیرشکووچ اور اس کے اخبار نے تردید کی ہے۔
محکمہ خارجہ نے پیر کے روز باقاعدہ طور پر قرار دیا کہ وال سٹریٹ جرنل کے رپورٹر ایون گیرشکووچ کو روسی سکییورٹی سروسز نے گزشتہ ماہ غلط طریقے سے حراست میں لیا ہے اور ر ان کی رہائی کے لیے امریکی حکومت نے روس پر دباؤ ڈالنے کی ایک بڑی مہم کا آغاز کیا ہے۔
اب یہ معاملہ محکمہ خارجہ کے اس سیکشن میں منتقل ہو گیا ہے جسے یرغمالی امور کے لیے خصوصی صدارتی ایلچی کے دفتر کے نام سے جانا جاتا ہے۔ اب یہ کیس ، یرغمالیوں کے لیے خصوصی ایلچی، راجر کارسٹینس کے ہاتھ میں چلا گیا ہے۔
اس سیکشن کی توجہ یرغمالیوں اور دیگر امریکیوں کی رہائی کے لیے بات چیت پر مرکوز رہتی ہے جنہیں غیر ممالک میں غلط طور پر حراست میں لیا گیا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان ویدانت پٹیل نے ایک بیان میں کہا کہ صحافت کوئی جرم نہیں ہے۔ ’’ہم روسی فیڈریشن سے مسٹر گیرشکووچ کو فوری طور پر رہا کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔
محکمہ خارجہ نے روس سے ایک اور امریکی، پال وہیلن کو بھی رہا کرنے کا مطالبہ کیا، انہیں بھی غلط طور پر حراست میں لیا گیا ہے ۔ انہیں روس کے ایک عدالتی پینل نے 16 سال قید کی سزا سنائی ہے اور وہ ابھی تک قید میں ہیں۔ ان کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ ان پر لگائے جانے والے الزامات جعلی ہیں۔
واشنگٹن میں روس کے سفارت خانے اور اقوام متحدہ میں اس کے مشن نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواستوں کا جواب نہیں دیا۔
کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے منگل کو صحافیوں کو بتایا کہ ملزم روسی فیڈریشن کے متعلقہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑا گیا ہے ۔ اس کافیصلہ عدالت کرے گی۔ میرے پاس اس کے سوا اور کچھ کہنے کو نہیں۔
’’ نیشنل پریس کلب کے صدرآئیلین او رائیلی اور نیشنل پریس کلب جرنلزم انسٹی ٹیوٹ کے صدر گِل کلائین نے ایک مشترکہ بیان میں کہا کہ یہ کیس ریکارڈ رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے۔ لیکن ہماری حکومت کو اس کیس کی حیثیت کا تعین کرنے میں تقریباً دو ہفتے لگے۔ ہمیں اس عمل کوتیز کرنے کے لیے مزید کچھ کرنا چاہیے۔ خاص طور پر جب یہ صحافیوں سے متعلق ہو۔ہم سمجھتے ہیں کہ جب کسی صحافی کو اس کے کام کرنے پر حراست میں لیا جاتا ہے تو یہ ہمیشہ ایک غلط طریقہ ء کار ہوتا ہے۔
انہوں نے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کے یرغمالیوں کے لیے خصوصی نمائندے راجر کرسٹینیس سے مطالبہ کیا کہ وہ اس کیس کو وائٹ ہاؤس کی قومی سلامتی کونسل کو تیز رفتار سے حل کرنے کے لیے بھیجیں۔
جرنل کی ایڈیٹر ان چیف ایما ٹکر نے کہا کہ جرنل کی جانب سے مسٹر گیرشکووچ کی نمائندگی کرنے والے وکلاء نے گزشتہ ہفتے اطلاع دی کہ گیرشکووچ اچھی صحت میں ہیں اور دنیا بھر سے ملنے والی حمایت کے لیے شکر گزار ہیں۔
اس سے پہلے وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے کہا تھا کہ انہیں کوئی شک نہیں کہ گیرشکووچ کو روس نے غلط طریقے سے حراست میں لیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ انہوں نے اس ماہ کے شروع میں اپنے روسی ہم منصب سرگئی لاوروف کے ساتھ ایک ٹیلیفوں کال میں ان پر یہ واضح کیا تھا اور گیرشکووچ کی رہائی پر زور دیا تھا۔
وال سٹریٹ جرنل نے گیرشکووچ کی طرف سے کسی بھی غلط کام کی سختی سے تردید کی ہے اور ان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔
(اس خبر کا مواد اے ایف پی سے لیا گیا ہے)