طالبان نے دو افغان سرگرم کارکنوں کو ایک ایسے وقت میں رہا کر دیا ہے جب اقوام متحدہ اور ایمنسٹی انٹر نیشنل جیسے انسانی حقوق کے نگراں اداروں نے حالیہ مہینوں میں افغانستان میں من مانی گرفتاریوں میں اضافے پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
خواتین کے حقوق کی محافظ نرگس سادات اور یونیورسٹی کے لیکچرار اور مصنف زکریا اصولی کو طالبان کی جانب سے دو ماہ سے زائد عرصے تک الگ الگ حراست میں رکھنے کے بعد پیر کو رہا کر دیا گیا۔
طالبان نے ان دونوں کو حراست میں لینے یا رہا کرنے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔
افغانستان میں اقوام متحدہ کے امدادی مشن، یا یوناما نے پیر کو ایک ٹویٹ میں ان کی رہائی کا خیرمقدم کیا لیکن طالبان کی جانب سے افغان کارکنوں کے خلاف من مانی حراستوں کے استعمال پر تشویش کا اظہار کیا۔
پچھلے مہینے، ایمنسٹی انٹرنیشنل نے رپورٹ کیا تھا کہ طالبان ناقدین کو ’’غیر قانونی حراست‘‘ کا ہدف بنا رہے ہیں۔ حقوق کی تنظیم ے کہا کہ زیادہ تر مقدمات میں زیر حراست افراد کے پاس ’’کوئی قانونی طریقہ کار یا ان کے اہل خانہ تک رسائی نہیں ہوتی‘‘۔
27 مارچ کو طالبان نے لڑکیوں کی تعلیم کی وکالت کرنے والے اور افغانستان میں تعلیم کے لیے مہم چلانے والے کمیونٹی نیٹ ورک پن پاتھ کے بانی مطیع اللہ ویسا کو گرفتار کیا تھا۔
طالبان کا کہنا ہےکہ ویسا کو کابل میں مشتبہ سرگرمیوں کی وجہ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کی ایک پریس ریلیز میں کہا گیا ہے کہ ’’ایمنسٹی انٹرنیشنل اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی کونسل سے اپیل کر رہی ہے کہ وہ افغانستان میں جلد از جلد ایک آزاد تحقیقاتی طریقہ کار قائم کرے، جس میں بین الاقوامی انصاف کے حصول کے لیے شواہد کے تحفظ پر توجہ دی جائے‘‘۔
(یہ رپورٹ وائس آف امیریکہ کی افغان سروس سے لی گئی ہے۔)