امریکی صدر جو بائیڈن دنیا کے سات امیر ترین جمہوری ملکوں کے گروپ کے سربراہی اجلاس میں شرکت کے لیے جمعرات کی شام جاپان پہنچے۔ اس اجلاس میں چین کے معاشی دباؤ، اس کی بڑھتی ہوئی جارحیت اور فوجی قوت میں اضافے کا مقابلہ کرنے کے ساتھ ساتھ روسی جارحیت کی جنگ کے خلاف یوکرین کی حمایت کی جائے گی۔
جاپان میں امریکی میرین کور کے ہوائی اڈے ایواکونی میں اترنے کے بعد تقریباً 400 امریکی فوجیوں اور جاپانی فوجیوں کے ایک گروپ نے صدر بائیڈن کا خیرمقدم کیا جس کے بعد وہ جاپانی وزیر اعظم فومیو کشیدا کے ساتھ دو طرفہ ملاقات کے لیے ہیروشیما روانہ ہوئے جہاں جی سیون گروپ کا سربراہی اجلاس ہو رہا ہے۔
بائیڈن نے کشیدا سے کہا کہ امریکہ اور جاپان ’’ مشترکہ اقدار کے لیے کھڑے ہیں‘‘ جس میں یوکرین کی حمایت کرنا اور روس کو اس کی جارحیت پر مبنی جنگ کے لیے جوابدہ ٹھہرانا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ’’جناب وزیر اعظم، سب سے اہم بات یہ ہے کہ جب ہمارے ممالک ایک ساتھ کھڑے ہوتے ہیں تو ہم مضبوط ہوتے ہیں۔ اور مجھے یقین ہے کہ جب ہم ایسا کرتے ہیں تو پوری دنیا محفوظ ہوتی ہے‘‘۔
سربراہی اجلاس کا آغاز جمعے کو ہو گا۔ اپنے اجلاسوں سے پہلے، بائیڈن اور کشیدا، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، برطانیہ اور یورپی یونین سے تعلق رکھنے والے جی سیون کے راہنماؤں کے ساتھ ’ہیروشیما پیس میموریل میوزیم‘ کا دورہ کریں گے۔
کرہ ارض کے جنوبی حصے کے ساتھ کشیدا کے رابطوں اور تعلق کے پیش نظر کچھ ایسے ملکوں کو بھی کانفرنس میں شرکت کے لیے مدعو کیا گیا ہے جو جی سیون کے رکن نہیں ہیں۔ ان ممالک میں آسٹریلیا، برازیل، کوموروس، کوک آئی لینڈ، بھارت ، انڈونیشیا، جنوبی کوریا، یوکرین اور ویت نام شامل ہیں۔
وائٹ ہاؤس کے حکام نے کہا کہ بائیڈن 1945 میں ہیروشیما اور ناگاساکی پر امریکی ایٹم بم حملے کے لیے معافی نہیں مانگیں گے، جس سے ہیروشما میں کم ازکم ایک لاکھ 30 ہزار اور ناگاساکی میں 60 ہزار افراد ہلاک ہوگئے تھے۔
جاپان جاتے ہوئے ایئر فورس ون میں سوار صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے کہا کہ (سربرہ اجلاس میں ) یوکرین کے میدان جنگ کے بارے میں بات ہوگی اور پابندیوں کی صورت حال اور جی سیون کی جانب سے اجتماعی اقدامات کے عزم پر بھی بات ہو گی۔
صدر بائیڈن نے جاپان کے لیے اپنے دورے کو مختصر کیا ہے تاکہ کانگریس کے راہنماؤں کے ساتھ بات چیت کر کے ملک کو ڈیفالٹ سے بچانے کے لیے امریکی قرض کی حد میں اضافہ کیا جا سکے۔
صدر بائیڈن پاپوا نیوگنی میں مختصر وقت کے لیے رکنے کے بعد کواڈ سربراہ اجلاس کے لیے سڈنی جانے کی بجائے واشنگٹن واپس جا ئیں گے۔
ہیرو شما جاپان کے مرکزی جزیرے ہونشو کے جنوبی سرے پر واقع ایک بڑا شہر ہے۔ کشیدا کا تعلق بھی اسی شہر سے ہے۔ دوسری جنگ عظیم کے دوران اس شہر کو ایٹم بم گرا کر تباہ کر دیا گیا تھا، جس کی وجہ سے جی سیون سربراہ اجلاس کے لیے علامتی طور پر اس شہر کا انتخاب کیا گیا ہے۔
اس شہر کو جی سیون سربراہ اجلاس کے لیے چننے کا ایک اور مقصد جوہری ہتھیاروں کے خطرے کو اجاگر کرنا بھی ہے۔
مبصرین اس پہلو پر نظر رکھے ہوئے ہیں کہ آیا واشنگٹن ڈیکلریشن کی کچھ شقوں کو بڑھایا جاتا ہے۔ سربراہی اجلاس کے موقع پر ایک سہ فریقی اجلاس بھی طے ہے، تاہم اس کی ابھی تصدیق نہیں ہوئی ہے۔
بائیڈن انتظامیہ کے 2022 کے جوہری ہتھیاروں سے متعلق ریویو میں یہ بیان شامل ہے کہ امریکہ یا اس کے اتحادیوں اور شراکت داروں کے خلاف جوہری حملہ ناقابل قبول ہے اور مرتکب کا انجام اس کا خاتمہ ہو گا۔
(پیسٹی وڈاکوسوارا اور کرس ہینن، وی او اے نیوز)