امریکہ کے نائب صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ایران کے ساتھ جامع جوہری معاہدے کے امکانات پچاس فیصد ہیں لیکن اب بھی اس کا موقع موجود ہے۔
واشنگٹن میں بروکنگز انسٹیٹیوٹ کے مڈایسٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے ایک بار پھر کہا کہ واشنگٹن ایران کو جوہری ہتھیار حاصل نہیں کرنے دے گا اور ان کے بقول اس بارے میں کوئی بات چیت نہیں ہوسکتی۔
بائیڈن کا کہنا تھا کہ کیونکہ مغرب نے تہران پر اس کے جوہری پروگرام کے ردعمل میں تعزیرات عائد کی تھیں جس سے ایران کی معیشت کو قابل ذکر نقصان پہنچا اور اسی بنا پر ایران نے کچھ لچک کا مظاہرہ کیا۔
لیکن انھوں نے کہا کہ اس وقت نئی پابندیاں عائد کرنا جیسا کہ کانگریس اس کے دباؤ ڈال رہی ہے، مناسب نہیں ہوگا۔
نائب صدر کے بقول نئی تعزیرات سے اتحادیوں کا ایران پر دباؤ کم ہوگا اور مصالحت کاروں کے لیے کسی پرامن حل کی تلاش کے امکانات بھی محدود ہو جائیں گے۔
ایران اور دیگر چھ بڑی طاقتوں (امریکہ، برطانیہ، چین، فرانس، جرمی اور روس) کے سفارتکاروں کے درمیان جوہری پروگرام پر بات چیت ساتویں ماہ بھی جاری ہے۔ اس بارے میں متعین کردہ 24 نومبر کی ڈیڈ لائن تک کوئی معاہدہ نہیں ہوسکا تھا۔
امریکہ ایک عرصے سے ایران پر الزام عائد کرتا آیا ہے کہ وہ جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے لیکن تہران اس کی تردید کرتے ہوئے یہ موقف اختیار کیے ہوئے ہے کہ اس کا جوہری پروگرام صریحاً پرامن اور سویلین توانائی کے حصول کے لیے ہے۔