امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ دنیا کے سات بڑے صنعتی ممالک کے گروپ جی سیون نے یوکرین کی سرحد کے قریب پولینڈ کے دیہی علاقے میں ہونے والے دھماکے کی تحقیقات پر اتفاق کیا ہے۔
گروپ سیون کے انڈونیشیا کے شہر بالی میں ہونے والے اجلاس کے بعد امریکہ کے صدر نے کہا کہ میں اس بات کو یقینی بنانے جا رہا ہوں کہ ہمیں معلوم ہو سکے کہ واقعہ کیا ہوا ہے؟
بائیڈن نے اس موقعے پر کہا کہ اس وقت اس بات کا امکان نہیں ہے کہ میزائل روس سے داغا گیا ہو۔
گروپ سیون کے رہنماؤں نے بدھ کی صبح بالی میں جی ٹوئنٹی کے سربراہی اجلاس کے موقع پر مشرقی پولینڈ میں ہونے والے دھماکے کے بارے میں تبادلۂ خیال کیا ۔
پولینڈ نے اس دھماکے کو روسی ساختہ میزائل سے منسوب کیا ہے اور اس واقعے سے ممکنہ طور پر روس کی یوکرین کے خلاف جنگ میں نمایاں اضافے کا بھی اندیشہ ہے۔
بائیڈن نے مزید کہا کہ ابتدائی معلومات موجود ہیں جو روس کی جانب سے داغے گئے میزائل کی رپورٹس سے متصادم ہیں۔
ان کے بقول" میں (اس وقت تک) یہ نہیں کہنا چاہتا جب تک کہ ہم مکمل طور پر تفتیش نہ کر لیں۔"
جی سیون رہنماؤں نے روس کے یوکرین پر تازہ میزائل حملوں پر بھی تبادلۂ خیال کیا۔ بائیڈن نے ماسکو کے اقدامات کو "مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ" قرار دیا۔
جو بائیڈن نے کہا کہ جس لمحے دنیا جی ٹوئنٹی کے اجلاس میں جنگ کی شدت میں کمی پر زور دینے کے لیے جمع ہوئی روس نے یوکرین میں کشیدگی بڑھانے کا انتخاب کیا ہے۔
امریکہ کے صدر کو ان کے اسٹاف نے رات کے وقت نیند سے بیدار کرکے پولینڈ میں میزائل دھماکے کی اطلاع دی۔ رپورٹس کےمطابق دھماکہ مبینہ طور پر ایک بھٹکے ہوئے میزائل کے گرنے سے ہوا جو کہ اندیشہ ہے کہ روس کا میزائل تھا۔
اجلاس بلانے سے قبل بائیڈن نے پولینڈ کے صدر اندریز ڈوڈا اور نیٹو کے سربراہ اسٹولٹن برگ کے ساتھ فون پر گفتگو کی۔
بائیڈن نے ڈوڈا سے پولینڈ کی تحقیقات کے لیے مکمل امریکی حمایت اور مدد کا وعدہ کیا اور نیٹو کے لیے امریکہ کے مضبوط عزم کا اعادہ کیا ۔
انہوں نے جانی نقصان پر افسوس کا بھی اظہار کیا۔
دوسری طرف روس کی وزارتِ دفاع نے دھماکے سے کوئی بھی تعلق ہونے کی تردید کی ہے۔
امریکی محکمۂ دفاع کے پریس سیکریٹری بریگیڈیئر جنرل پیٹ رائیڈر نے پینٹاگان میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکہ ان پریس رپورٹس سے آگاہ ہے جن میں الزام لگایا گیا ہے کہ دو روسی میزائل پولینڈ میں یوکرین کی سرحد کے قریب ایک مقام پر داغے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت ان رپورٹس کی تصدیق کے لیے معلومات دستیاب نہیں ہیں اور اس پر مزید غور کر رہے ہیں۔"
پو لینڈ کی حکومت نے دھماکے کے حوالے سے فوری طور پر اس رپورٹ کی تصدیق نہیں کی تھی لیکن ایک ترجمان پیوٹر مولر نے خبر رساں ادارے "ایسوسی ایٹڈ پریس" کو بتایا کہ حکام بحران کی صورتِ حال پر ہنگامی اجلاس کر رہے ہیں۔
وائٹ ہاؤس نے تفصیلات فراہم کیے بغیر کہا کہ صدر جو بائیڈن نے پولینڈ کے صدر آندریج ڈوڈا سے انڈونیشیا کے شہر بالی سے مقامی وقت کے مطابق صبح 5:30 بجے بات کی۔
ادھر نیٹو کے سیکریٹری جنرل اسٹولٹن برگ نے سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے پولینڈ کے صدر ڈوڈا سے بھی دھماکے کے بارے میں بات کی ہے اور جانی نقصان پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق دھماکے میں کم از کم دو شہری ہلاک ہوئے۔
مغربی ملٹری اتحاد نیٹو کے سربراہ نے کہا کہ نیٹو صورتِ حال پر نظر رکھے ہوئے ہے، اتحادی قریب سے مشاورت کر رہے ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ تمام حقائق معلوم کیے جائیں۔
تحقیقاتی صحافت اور اوپن سورس انٹیلی جنس گروپ ’بیلنگ کیٹ‘ کے بانی ایلیوٹ ہیگنس نے پولینڈ میں مبینہ سائٹ سے ملبے کی ایک سوشل میڈیا تصویر کو دوبارہ پوسٹ کرتے ہوئے نوٹ لکھا کہ ایسا لگتا ہے کہ یہ دھماکہ یوکرین کی طرف سے روسی میزائل مار گرانے کے لیے ایس 300 جیسے میزائل سسٹم کے استعمال کے نتیجے میں ہوا ہے۔
اگراس بات کی تصدیق ہو جاتی ہے تو اس کا مطلب یہ ہو سکتا ہے کہ یہ دھماکہ ممکنہ طور پر یوکرین سے روس کے داغے گئے میزائل کو روکنے سے ہوا ۔
واشنگٹن میں جب محکمۂ دفاع کے پریس سیکریٹری سے پوچھا گیا کہ امریکی انتظامیہ کے لیے اس واقعے کا کیا مطلب ہو سکتا ہےَ تو انہوں نے فرضی باتوں پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب ہمارے سیکیورٹی وعدوں اور آرٹیکل فائیو کی بات آتی ہے، تو ہم بالکل واضح ہیں کہ ہم نیٹو کے علاقے کے ہر انچ کا دفاع کریں گے۔
امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن اور چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف جنرل مارک ملی بدھ کو پینٹاگان میں یوکرینی دفاعی رابطہ گروپ کے اجلاس کی میزبانی کریں گے۔
محکمہ دفاع کے ترجمان نے کہا کہ یوکرین میدان جنگ کا جائزہ پیش کرے گا، جس سے یوکرین کی سلامتی کی ضروریات پر مربوط بحث ہوگی۔
منگل کو روس نے یوکرین پر متعدد فضائی حملے کیے، جن میں دارالحکومت کیف سمیت 10 علاقوں کو نشانہ بنایا گیا۔
روسی فضائی حملوں میں اہم تنصیبات اور بنیادی ڈھانچے کے ساتھ ساتھ کیف میں رہائشی عمارتوں کو بھی نقصان پہنچنے کی اطلاعات ہیں جن میں ایک شہری کی ہلاکت کی بھی اطلاع ہے۔
انڈونیشیاکے شہر بالی میں دنیا کے 20 بڑے ممالک کے گروپ کے رہنماؤں کے اجلاس کے دوران، وائٹ ہاؤس کے قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان نے روسی فضائی حملوں کی مذمت کی۔
انہوں نے کہا کہ جی ٹوئنٹی گروپ کے رہنما دنیا بھر کے لوگوں کی زندگیوں اور معاش کے لیے اہمیت کے مسائل پر بات کرنے کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں ہم اس بات سےغافل نہیں کہ روس ایک بار پھر ان جانوں کو خطرے میں ڈال رہا ہے اور یوکرین کے اہم انفراسٹرکچر کو تباہ کر رہا ہے۔
ایک بیان میں قومی سلامتی کے مشیر نے کہا کہ یہ روسی حملے جی ٹوئنٹی گروپ میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کے عدم استحکام کے اثرات کے متعلق خدشات کو مزید گہرا کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا، ہم یوکرین کے ساتھ اس وقت تک کھڑے رہیں گے جب تک اس کی ضرورت ہو گی۔