مسیحوں اور مسلمانوں کے درمیان باہمی امن کےتاریخی اقدام کے آغاز کے دوسرے سال جمعے کے روز صدر جو بائیڈن نے پوپ فرانسس اور ایک سر کردہ مسلمان سنّی امام کے ہمراہ کرونا وائرس کی عالمی وبا ،موسمیاتی تغیر اور دوسرے عالمی بحرانوں کے خلاف لڑائی میں وسیع تر عالمی تعاون کی اپیل کی۔
ویٹیکن نے بائیڈن کی جانب سےانسانی اخوت کے بین الاقوامی دن کےموقعے پر ایک بیان جاری کیا جو بین المذاہب اور کثیر ثقافتی ہم آہنگی کےلیے اقوام متحدہ کی جانب سے منایا جاتا ہے۔اس دن کی ابتدا اس تاریخی دستاویز سے ہوئی جس پر چار فروری سن دوہزار انیس میں پوپ فرانسس اور قاہرہ کے الازہر مرکز کے امام ،شیخ احمد الطیب نے دستخط کیے تھے۔
یہ دستاویز دنیا کو درپیش مسائل سےنمٹنے کے لیے وسیع تر باہمی ہم آہنگی اور اتفاق کا مطالبہ کرتا ہے۔
متحدہ عرب امارات کی مدد سے اس پیغام کو پھیلانے کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیشن قائم کیا گیا اور جمعے کے روز کی اس تقریب میں پوپ فرانسس کا ایک ویڈیو پیغام بھی شامل تھا جسکا ترجمہ ہیبرو زبان میں بھی کیا گیا۔
اپنے بیان میں بائیڈن نے کہا کہ اس تنگ نظری نے کہ ایک شخص ترقی کرے اور دوسرا ناکام رہے ، ایسے بحرانوں کو جنم دیا جو آج اتنے بڑے ہو گئے ہیں کہ کسی ایک قوم یا کسی ایک شخص کے لیے حل کرنا مشکل ہیں ۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ معاملہ اس بات کی تقاضہ کرتا ہے کہ ہم ایک دوسرے کے ساتھ مکالمہ کریں ، تاکہ برداشت یگانگت اور ہم آہنگی کو فروغ حاصل ہو۔
فرانسس نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم مختلف نسلوں ، رنگوں، مذاہب اور سوشل گروپس سے تعلق رکھتے ہیں۔لیکن ہم سب ایک آسمان تلے رہتے ہیں ۔عالمی وبا نے ہمیں بتایا ہے کہ ہم سب مختلف ہیں لیکن ہم برابر ہیں۔
شیخ الطیب نے اپنے پیغام میں کہا کہ ہم اس راستے پر اس امید کے ساتھ چل رہے ہیں کہ ایک نئی دنیا ہوگی جو تمام لڑائیوں سے پاک ہوگی جہاں کوئی خوفزدہ نہیں ہوگا ،جہاں غریب اور مجبور کا تحفظ ہو گا اور انصاف کا بول بالا ہو گا۔
(خبر کا مواد اے پی سے لیا گیا ہے)