بھارتی شاعر اور نغمہ نگار جاوید اختر کا لاہور میں فیض فیسٹیول کے دوران ممبئی حملوں سے متعلق بیان پاکستان اور بھارت میں موضوعِ بحث بنا ہوا ہے۔
بھارت میں جہاں جاوید اختر کے بیان کو 'سرجیکل اسٹرائیک' اور پاکستان میں بیٹھ کر دلیرانہ بات کرنے پر سراہا جا رہا ہے تو وہیں پاکستان میں اس پر ردِعمل آ رہا ہے اور جاوید اختر کو فیض فیسٹیول میں مدعو کرنے پر انتظامیہ پر بھی تنقید کی جا رہی ہے۔
ہفتے کو ہونے والے سیشن کے دوران جاوید اختر سے سوال ہوا کہ کیا آپ بھارت جا کر یہ بتائیں گے کہ پاکستان میں ہر روز بم نہیں پھوٹتے بلکہ یہاں کی عوام دونوں ملکوں کے درمیان اچھے رشتے چاہتی ہے۔
اس پر جاوید اختر نے کہا کہ "'ہم ممبئی کے لوگ ہیں، ہم نے دیکھا ہے ہمارے شہر پر کیسے حملہ ہوا، وہ لوگ ناروے یا مصر سے تو نہیں آئےتھے،وہ لوگ ابھی بھی آپ کے ملک میں گھوم رہےہیں۔'
جاوید اختر نے مزید کہا کہ "انہیں افسوس ہے کہ ایک طرف بھارت نے نصرت فتح علی خان اورمہدی حسن جیسے بڑے فن کاروں کو بھارت مدعو کیا لیکن پاکستان میں لتا منگیشکر کا کوئی فنکشن نہیں ہوا۔"
خیال رہے کہ 26 نومبر 2008 کو بھارت کے شہر ممبئی کے مختلف مقامات پر اندھا دھند فائرنگ اور بم دھماکوں کے نتیجے میں 175 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
بھارت نے الزام عائد کیا تھا کہ حملہ آور سمندر کے راستے کراچی سے ممبئی میں داخل ہو ئے اور ان کا تعلق کالعدم تنظیم لشکرِ طیبہ سے تھا۔ پاکستان نے بھارت کے ان الزامات کی تردید کی تھی۔
پاکستان میں شوبز حلقوں کا کہنا ہے کہ ایسا نہیں ہے کہ پاکستان میں بھارتی گلوکاروں کے کانسرٹس نہیں ہوئے بلکہ یہاں سونو نگم، اڈت نارائن، کمار سانو ، الکا یاگنگ اور جگجیت سنگھ پرفارم کر چکے ہیں۔
جاوید اختر نے اپنے دو روزہ قیام کے بعد بھارت واپس جاکر بھارتی ٹی وی چینل این ڈی ٹی وی کو بھی ایک انٹرویو دیا ۔ انہوں نے دعوٰی کیا کہ پاکستان میں ان کی باتوں کو خوب داد ملی اور حاضرین ان کے مؤقف سے متفق نظر آئے۔
اسی انٹرویو میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ پاکستان میں کئی افراد بھارت سے اچھے تعلقات کے خواہش مند ہیں ۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہ موقع دونوں ممالک کے درمیان بات چیت کا ہے یا نہیں، اس بارے میں وہ کچھ نہیں کہہ سکتے کیوں کہ وہ اس لیول پر نہیں پہنچے ہیں۔
پاکستان اور بھارت کے شوبز ستاروں کا جاوید اختر کے بیان پر ملا جلا ردِعمل
جاوید اختر کے بیان کو بھارتی فن کاروں اور میڈیا کی جانب سے خوب سراہا جا رہا ہے۔
بھارتی اداکارہ کنگنا رناوٹ نے ٹوئٹ کی کہ " وہ سوچتی تھیں کہ جاوید اختر پر ماں سرسوتی کی اتنی کرپا کیوں ہے، لیکن انہیں اب اندازہ ہوا کیوں کہ جب انسان میں سچائی ہوتی ہے تبھی تو اس کے ساتھ خدائی ہوتی ہے۔"
اداکارہ و ہدایت کارہ پوجا بھٹ نے بھی جاوید اختر کے بیان کو سراہتے ہوئے لکھا کہ پاکستان میں بہت سارے لوگ سچ سننے اور سمجھنے کی استطاعت رکھتے ہیں اور اسی لیے جاوید اختر کے بیان پر انہوں نے تالیاں بجائیں۔
دوسری جانب پاکستانی شوبز شخصیات نے جاوید اختر کے بیان کی مذمت کرتے ہوئے ناراضگی کا اظہار کیا ۔
اداکار و ہدایت کار شان شاہد نے جاوید اختر کے متنازع بیان کے بعد منتظمین سے سوال کیا کہ جاوید اختر کو ویزا کس نے دیا؟
اپنے ٹوئٹ میں انہوں نے لکھا کہ ان کو گجرات میں مسلمانوں کے قاتل کا تو پتا ہے لیکن یہ خاموش ہیں اور اب یہ صاحب پاکستان میں 26/11 کے ملزموں کو ڈھونڈ رہے ہیں۔
پاکستانی اداکار اعجاز اسلم نے بھی جاوید اختر کے بیان پر انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
جاوید اختر کو مخاطب کرتے ہوئے ان سے مسئلہ کشمیر پر روشنی ڈالنے کو کہا، ساتھ ہی ساتھ ان کا کہنا تھا کہ اگر انہیں پاکستان سے اتنی نفرت ہے تو یہاں کیوں آتے ہیں۔
ان کے خیال میں پاکستان سے ان کا بحفاظت واپس جانا ہی ان کی بے کار باتوں کا جواب ہے۔
اداکارہ ریشم نے بھی جاوید اختر کے بیان کی سخت مذمت کی۔
اپنی انسٹااسٹوری میں لکھتے ہوئے ریشم کا کہنا تھا کہ انہیں ہرگز علم نہ تھا کہ جاوید اختر صاحب نے فیض میلے میں پاکستان کے بارے میں کیا باتیں کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بطور میزبان پاکستانی مہمان کو رب کی رحمت سمجھتے ہیں مگر ملک کو دل و جان سے عزیز رکھتے ہیں۔
اداکارہ مشی خان نے بھی جاوید اختر کے متنازع بیان کو افسوس ناک قرار دیتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ ممبئی حملوں میں ملوث تمام ملزمان کو پھانسی ہوچکی ہے ۔ان کا مزید کہنا تھا کہ جاوید اختر کے بیان پر تالیاں بجانے والوں کو شرم آنی چاہیے۔
معروف اینکر اور آر جے انوشے اشرف اور صحافی وجاہت کاظمی نے بھی جاوید اختر کے بیان کی سختی سے مذمت کی، ان کے خیال میں پاکستان سے بھارت جانے والا کوئی شخص اس قسم کا بیان دینے کا سوچ بھی نہیں سکتا۔
ایک صارف نے ماضی میں شبانہ عظمی کے ایک انٹرویو کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جاوید اختر کو حب الوطنی دکھانے کے لیے ایسی باتیں کرنی پڑتی ہیں ورنہ وہ اور ان کی اہلیہ ممبئی جیسے شہر میں فلیٹ تک نہیں خرید سکتے۔
'پاکستان آکر باتیں کرنے سے پہلے بہتر ہوتا اگر جاوید اختر اپنے گریبان میں جھانک لیتے'
جاوید اختر کے متنازع بیان پر پاکستانی اداکاروموسیقار خالدانعم کا کہنا تھا کہ ایک ایسے شخص کا دوسرے ملک میں جاکر ایسا بیان دینا درست نہیں جسے اپنے ہی ملک میں گھر خریدنے نہیں دیا گیا۔
وائس آف امریکہ سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ جاوید اختر کی اس حرکت پر ان کے اپنے ملک میں تو تعریف ہوئی ہوگی، لیکن اخلاقی طور پر انہوں نے جو کیا، اس کی توقع کسی مہذب شخص سے نہیں کی جاسکتی تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ اگر جاوید اختر اپنے گریبان میں جھانک لیتے تو ایسی باتیں نہیں کرتے ۔ انہوں نے مزید سوال کیا کہ کون سا مہمان دعوت پر آنے کے بعد میزبان کی برائی کرتا ہے؟