امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ افغانستان سے انخلا کا امریکی مشن جاری رہے گا اور دہشت گردی کی کوئی کارروائی ان کے عزم کو متزلزل نہیں کر سکتی۔ انہوں نے کہا کہ ہم داعش (خراسان) کو شکست دے کر رہیں گے اور اسے کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس سے ٹیلی ویژن پر خطاب کرتے ہوئے صدر نے کہا کہ اگر افغانستان میں موجود ملٹری کمانڈروں نے مزید فوج بھیجنے کی سفارش کی ''تو میں یقینی طور اس کی اجازت دے دوں گا۔''
صدر بائیڈن نے کابل ایئر پورٹ پر دھماکے میں امریکی فوجیوں کی ہلاکت پر تعزیت کے لیے ایک منٹ کی خاموشی اختیار کی۔ انہوں نے امریکی اصولوں کی سربلندی، آزادی اور ملک کے لیے جان کا نذرانہ پیش کرنے پر امریکی فوجیوں کو خراجِ عقیدت پیش کیا۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ امریکی شہریوں اور اتحادیوں کے انخلا کے فیصلے پر قائم ہیں اور اسے 31 اگست تک مکمل کرنے کی کوشش جاری رکھی جائے گی۔
طالبان کے بارے میں انہوں نے کہا کہ وہ قابل اعتماد نہیں رہے، لیکن اب یہ بات دونوں کے مفاد میں ہے کہ وہ اپنے الفاظ کی حرمت کا عملی مظاہرہ کریں، جب کہ امریکہ اپنے مشن کی تکمیل کر رہا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ میں نے امریکی کمانڈروں کو حکم دیا ہے کہ وہ داعش خراسان کی تنصیبات، اثاثوں اور قیادت کو نشانہ بنانے کے لیے آپریشنل منصوبے تیار کریں، ہم اپنے انتخاب کی جگہوں پر اپنے وقت کے تعین کے ساتھ بھرپور قوت سے جواب دیں گے۔
جو بائیڈن نے کہا کہ یہ بات طالبان کے مفاد میں ہو گا کہ وہ داعش (خراسان) کے خلاف کارروائی میں ساتھ دیں، جو دراصل ان کی بھی دشمن ہے۔
انہوں نے کہا کہ "داعش کے دہشت گرد جیت نہیں پائیں گے۔ ہم امریکہ کے خلاف اس دہشت گردی کی کارروائی کو نہیں بھولیں گے۔ نہ ہی ہم اسے معاف کریں گے۔ ہم تمہیں کیفر کردار تک پہنچا کر رہیں گے۔"
واضح رہے کہ امریکی سینٹ کام کے مطابق، کابل ائیرپورٹ دھماکوں میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کی تعداد 13 ہو گئی ہے جب کہ زخمی فوجیوں کی تعداد 18 بتائی گئی ہے۔
صدر بائیڈن کا کہنا تھا کہ 20 سال کے بعد افغانستان میں مزید رکنا امریکی مفاد میں نہیں تھا۔ غیر ضروری طور پر افغانستان میں ایک دن بھی نہیں رہیں گے۔
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا کام جاری تھا کہ گیارہ دن کے اندر ہی افغان حکومت اور افغان فوج بری طرح ناکام ہوئی اور طالبان ملک پر قابض ہوئے۔
افغانستان سے فوج کے انخلا کے فیصلے پر ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ یہی درست فیصلہ تھا جس کے آج بھی وہ حامی ہیں۔ اس ضمن میں انہوں نے یاد دلایا کہ ان کے پیش رو، ڈونلڈ ٹرمپ نے طالبان کے ساتھ سمجھوتہ کیا تھا جس کے مطابق اس سال مئی میں امریکی فوج کو افغانستان سے نکلنا تھا جب کہ طالبان نے یہ یقین دہانی کرائی تھی کہ وہ امریکہ کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کریں گے، اور یہ ذمہ داری انہیں پوری کرنا پڑے گی۔