صدر جو بائیڈن نےامریکی کانگریس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ مخالفت برائے مخالفت کی بجائے ری پبلکن کے ساتھ ملک کر کام کرنا چاہتے ہیں۔
اپنے دوسرے سٹیٹ آف دی یونین خطاب میں صدر بائیڈن نے زور دیا کہ ملکی معیشت کو دوبارہ استوار کرنے، ملک کے اندر سے قنوطیت اور واشنگٹن کے اندر سیاسی تقسیم کے خاتمے اور قوم کو متحد کرنے میں ری پبلکن پارٹی ان کا ساتھ دے۔
صدر بائیڈن نے اس خطاب میں سابق ہاؤس اسپیکر نینسی پلوسی کو ملکی تاریخ کی ایک عظیم اسپیکر قرار دیتے ہوئے خراج تحسین پیش کیا جب ان کے عین پیچھے ایوان نمانندگان کے نئے ری پبلکن اسپیکر کیون میکارتھی ، نائب صدر کامیلا ہیرس کے ساتھ موجود تھے۔
صدر بائیڈن نے کووڈ کی عالمی وبا اور روس یوکرین جنگ کے سبب دنیا کی مشکلات کے پس منظر میں کہا کہ امریکہ باقی دنیا کی نسبت تیزی سے بحرانوں سے نکلنے میں کامیاب ہوا ہے۔
صدر بائیڈن نے اپنے خطاب میں کہا کہ امریکہ واحد ملک ہے، جو ہر بحران سے پہلے کے مقابلے میں زیادہ مضبوط ہو کرنکلا۔
انہوں نے اپنی معاشی کامیابیوں کا ذکر کرتے ہوئے بتایا کہ گزشتہ دو برس میں ایک لاکھ بیس ہزار کی ریکارڈ تعداد میں ملازمتیں پیدا کی گئی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دو برس قبل کے مقابلے میں آج کووڈ امریکی عوام کی زندگیوں کو کنٹرول نہیں کر رہا۔ ان کا کہنا تھا کہ آج امریکی جمہوریت دو برس قبل کے برخلاف مضبوط ہے۔
صدر بائیڈن نےاپنے خطاب میں یقین دہانی کرائی کہ وہ ایک ایسی معیشت کے لیے کوشاں ہیں جس میں لوگوں کو روزگار ملے اور ان کی عزت نفس بحال ہو۔
انہوں نے اپنے معاشی منصوبے کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایک ایسی معیشت تیار کر رہے ہیں، جس میں کوئی پیچھے نہ رہ سکے۔ بقول ان کے، ’’ہم نے پچھلے دو برسوں میں جو فیصلے کئے ان سےملازمتیں واپس پیدا ہو رہی ہیں۔ (لوگوں کی) عزت نفس واپس آ رہی ہے۔‘‘
'تعمیراتی سامان اب امریکہ میں ہی تیار ہو رہا ہے'
امریکی صدر نےاپنے خطاب میں ملک میں انسولین کی قیمتوں کو ایک حد سے آگے نہ بڑھنے دینے کا اعادہ کیا تاکہ تمام امریکیوں کو ذیابیطس کی ادویات میسر رہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک مہینے میں انسولین کی قیمت ایک امریکی کے لیے 35 ڈالر سے زیادہ نہیں ہونی چاہیے۔
صدر نے کہا کہ امریکہ کے اندر ہیلتھ انشورنس رکھنے والے شہریوں کی تعداد ریکارڈ اضافہ ہوا ہے، کانگریس اس شرح میں اضافے کے لیے سبسڈی جاری رکھے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ان کے انتخابی وعدے کے مطابق امریکہ کے اندر مینوفیکچرنگ میں بہتری آئی ہے۔ فیڈرل انفراسٹرکچر میں استعمال ہونے تعمیراتی سامان اب دوسرے ملکوں سے درآمد ہونے کی بجائے ملک کے اندر تیار ہو رہا ہے۔
ری پبلکن راہنما سارہ ہکبی نے صدر کے اسٹیٹ آف دا یونین خطاب پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’’صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ بائیں بازو کے انتہاپسندوں کے ہاتھوں یرغمال ہو چکی ہے، ری پبلکن کے دور میں سرحدیں محفوظ تھیں، اب امریکہ کو تاریخ کے بدترین سرحدی بحران کا سامنا ہے۔ قانون کا احترام کرنے والے خاندان خوف کی زندگی گزار رہے ہیں۔ صدر بائیڈن ہماری زمینی سرحدوں ہماری فضائی سرحدوں کی حفاظت میں ناکام رہے ہیں۔‘‘