امریکہ کے صدر جو بائیڈن آئندہ ہفتے 'کواڈ گروپ' میں شامل ملکوں کے سربراہان کے اجلاس کی صدارت کریں گے۔ اجلاس کا مقصد چین کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ کے پیشِ نظر ایک دوسرے کے درمیان تعاون کو بڑھانا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بھارت، آسٹریلیا، جاپان اور امریکہ کے رہنماؤں کا اجلاس 24 ستمبر کو وائٹ ہاؤس میں ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ 21 ویں صدی کے چیلنجز کو سامنے رکھتے ہوئے ہند بحرالکاہل میں رابطے بڑھانا بائیڈن انتظامیہ کی ترجیح ہے۔
جین ساکی نے کہا کہ کواڈ رہنماؤں کی توجہ تعلقات کی مضبوطی اور کرونا وائرس کے خلاف جنگ کے لیے عملی کوششوں سمیت ماحولیاتی تبدیلی، ٹیکنالوجی اور سائبر اسپیس کے چیلنجز سے نمٹنا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان نے کہا کہ ہند بحرالکاہل خطے کو آزاد اور کھلا رکھنے کے معاملے پر بھی رہنما گفتگو کریں گے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت، امریکہ، آسٹریلیا اور جاپان پر مشتمل چار ملکوں پر مشتمل 'کواڈ گروپ' کے قیام کا مقصد بحر الکاہل خطے میں چین کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا ہے۔
آسٹریلوی وزیرِ اعظم اسکاٹ موریسن، بھارتی وزیرِ اعظم نریندر مودی اور جاپان کے وزیرِ اعظم یوشی ہائید اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کریں گے اور صدر بائیڈن جنرل اسمبلی سے 21 ستمبر کو خطاب کریں گے۔
مذکورہ 'کواڈ' رہنماؤں نے آخری بار مارچ میں ورچوئل اجلاس کے دوران کرونا ویکسین، ماحولیاتی تبدیلی اور چین سے درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے کے لیے ایک ساتھ کام کرنے کی کوششیں تیز کرنے پر اتفاق کیا تھا۔
چوبیس ستمبر کو 'کواڈ' رہنماؤں کا اجلاس ایسے موقع پر ہونے جا رہا ہے جب افغانستان سے امریکی فوج کے انخلا پر صدر بائیڈن کو تنقید کا سامنا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ افغانستان میں امریکہ کی طویل ترین جنگ کے اختتام سے بائیڈن حکومت کو وسائل اور توجہ چین سے متعلق معاملات پر لگانے کا موقع ملے گا۔
ری پبلکن سینیٹر بل ہیگرٹی نے کواڈ رہنماؤں کے اجلاس کی میزبانی کرنے کے منصوبے کا خیرمقدم کیا ہے۔
انہوں نے اپنے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ہمیں اپنے اتحادیوں کے ساتھ اتحاد کی تجدید کرنی چاہیے۔ ان کے بقول افغانستان سے امریکی انخلا نے بھارت کے پڑوس کو مزید خطرے میں ڈال دیا ہے جس نے جاپان اور آسٹریلیا کے لیے بھی جائز سوال اٹھائے ہیں۔