امریکہ کے صدر جو بائیڈن اور ان کی اہلیہ جل بائیڈن کی آمدنی گزشتہ برس پانچ لاکھ 79 ہزار 514 ڈالر رہی جس پر انہوں نے ایک لاکھ 37 ہزار 658 ڈالر فیڈرل انکم ٹیکس ادا کیا۔ صدارتی جوڑے نے اپنی مجموعی آمدن پر 23.8 فی صد ٹیکس ادا کیا جب کہ امریکہ میں ایک گھرانہ اوسطاً 14 فی صد ٹیکس ادا کرتا ہے۔
صدر بائیڈن اور ان کی اہلیہ کی آمدن میں گزشتہ برسوں کے دوران معمولی کمی واقع ہوئی ہے۔ اس سے قبل 2020 اور 2021 میں ان کی آمد چھ لاکھ ڈالر سے زائد تھی۔ امریکہ کے ادارۂ شماریات کے مطابق امریکہ میں اوسط گھریلو آمدن 69 ہزار 717 ڈالر ہے۔
وائٹ ہاؤس نے منگل کو صدر بائیڈن اور ان کی اہلیہ اور نائب صدر کاملا ہیرس اور ان کے شوہر ڈگلس ایم ہوف کے ٹیکس ریٹرنز جاری کیے ۔
امریکہ میں صدور کی سالانہ آمدن اور ٹیکس کی تفصیلات جاری کرنا معمول رہا ہے۔ تاہم صدر بائیڈن کے پیش رو ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں یہ روایت جاری نہیں رہ سکی کیوں کہ انہوں نے اپنی ٹیکس ادائیگی کا ریکارڈ فراہم کرنے سے انکار کردیا تھا۔ البتہ ان کے چھ سالہ ٹیکس ادائیگی کا ریکارڈ گزشتہ برس امریکی کانگریس کی ایک کمیٹی نے جاری کیا تھا۔
صدر بائیڈن اور ان کی اہلیہ کی آمدن میں 2019 کے بعد کمی واقع ہوئی ہے۔ 2019 میں ان کی سالانہ آمدن 10 لاکھ ڈالر تھی جس میں بڑا حصہ کتابوں کی فروخت، تقاریر اور یونیورسٹی آف پینسلوینیا اور ناردرن ورجینیا کمیونٹی کالج میں تدریس کے ذریعے ہونے والے آمدنی کا تھا۔
’غریب ترین سینیٹر‘
صدر بائیڈن نائب صدر بھی رہے اور ڈیلاویئر سے سینیٹربھی رہ چکے ہیں۔ وہ اکثر اپنی تقاریر میں اس بات کا حوالہ دیتے رہے ہیں کہ وہ سینیٹ کے سب سے غریب رکن تھے۔ بائیڈن کہتے ہیں کہ وہ اتنے غریب ہیں کہ وہ واشنگٹن میں گھر کی رہائش کا خرچہ نہیں اٹھا سکتے تھے اور ٹرین پر سفر کرتے تھے۔
رواں ہفتے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر بائیڈن نے کہا تھا کہ وہ 36 سال سینیٹر رہے اور اس دوران ریاست ڈیلاویئر میں گھر نہیں رکھ سکتے تھے اور اپنے خاندان کے لیے واشنگٹن میں ایک اور گھر برداشت نہیں کر سکتے تھے۔
تنخواہ اور عطیات
امریکہ کے صدر کے طور پر جو بائیڈن کو سالانہ چار لاکھ ڈالر تنخواہ ملتی ہے۔ ان کی اہلیہ ناردرن ورجینیا کمیونٹی کالج میں پڑھاتی ہیں جہاں سے انہیں سالانہ 82 ہزار 335 ڈالر تنخواہ ملتی ہے۔ صدارتی جوڑے نے ریاست ڈیلاویئر میں 29 ہزار 23 ڈالر اور ورجینیا میں 3129 ڈالر ریاستی ٹیکس ادا کیا۔
اس کے علاوہ صدر اور ان کی اہلیہ نے مختلف 20 مختلف فلاحی کاموں کے لیے 20 ہزار 180 ڈالر کے عطیات دیے۔ ان میں سے سب سے زیادہ عطیہ بیو بائیڈن فاؤنڈیشن کو دیا جو پانچ ہزار ڈالر تھا۔
بائیڈن خاندان نے بچوں سے بدسلوکی کا مقابلہ کرنے کے لیے یہ غیر سرکاری تنظیم صدر بائیڈن کے بیٹے کے نام پر بنائی تھی جن کا 2015 میں برین کینسر کے باعث 46 برس کی عمر میں انتقال ہوگیا تھا۔
بائیڈن اور ان کی اہلیہ نے 16 سو 80 ڈالر ڈیلاویئر کے ایک چرچ کو عطیہ کیے اور دو ہزار ڈالر فریٹرنل آرڈر آف پولیس فاؤنڈیشن کو دیے۔
نائب صدر کی آمدن اور ٹیکس
نائب صدر کاملا ہیرس اور ان کے شوہر کے ریٹرنز کے مطابق گزشتہ برس ان کی مجموعی آمدن چار لاکھ 56 ہزار 918 ڈالر تھی۔ انہوں نے اپنی آمدن کا 20 فی صد فیڈرل ٹیکس کی مد میں ادا کیا جو 93 ہزار 570 ڈالر بنتے ہیں۔
انہوں ںے 17 ہزار 612 ڈالر کیلی فورنیا انکم ٹیکس ادا کیا جب کہ ان کے خاوند نے نو ہزار 697 ڈالر ڈسٹرکٹ آف کولمبیا میں ٹیکس ادا کیا۔ نائب صدر کاملا کے شوہر جارج ٹاؤن یونیورسٹی آف لا سے منسلک ہیں۔ کاملا ہیرس اور ان کے شوہر نے 23 ہزار ڈالرکے عطیات دیے۔
صدر بائیڈن ذاتی آمدن سے متعلق شفافیت کے پرجوش حامی رہے ہیں۔انہوں نے 2020 میں اپنی صدارتی مہم کے دوران اپنے 22 سال کے ٹیکس ریٹرنز جاری کیے تھے۔ یہ بنیادی طور پر صدارتی مہم میں اپنے مقابل ڈونلڈ ٹرمپ کو براہِ راست چیلنج تھا۔ کیوں کہ صدر ٹرمپ یہ دلیل دیتے تھے کہ ایک آڈٹ انہیں اپنی ٹیکس تفصیلات جاری کرنے سے روکتا ہے۔ اگرچہ امریکہ کی انٹرنل ریونیو سروس گزشتہ چار دہائیوں سے زائد عرصے سے صدر اور نائب صدر پر آمدن اور ٹیکس کے آڈٹ کو لازمی قرار دیتی ہے۔
امریکہ میں رواں ہفتے منگل کو فیڈرل ٹیکس جمع کرانے کی آخری تاریخ تھی۔
اس خبر کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔