پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان کو عالمی سطح پر ’’سازشوں اور مشکل صورتحال‘‘ کا سامنا ہے، اور ضرورت اس بات کی ہے کہ پاکستان کی قیادت اندرونی اختلافات بالائے طاق رکھتے ہوئے، ’’مل کر دنیا کے تحفظات دور کرے اور پاکستان کا اجلا چہرہ پیش کرے‘‘۔
بلاول بھٹو نے بتایا کہ واشنگٹن میں ’نیشنل پرئیر بریک فاسٹ‘ کے موقع پر ان کو امریکی وزیر خارجہ ریکس ٹلرسن کے ساتھ گفتگو کا موقع ملا؛ اور اس دورے میں انہوں نے گانگریس کے اراکین اور تھنک ٹینک سے تعلق رکھنے والے افراد سے بات چیت کی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ’’بہت سنگین خطرات لاحق ہیں‘‘؛ اور، ان کے بقول، ’’پیپلز پارٹی ہی ملک کو مشکل حالات سے نکال سکتی ہے‘‘۔
بلاول نے مزید کہا کہ ’’امریکہ صرف طاقت کے استعمال سے افغانستان میں سرخ رو نہیں ہو سکتا۔ اسے چاہئیے کہ سیاسی امن عمل کو بھی ترجیح دے‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’امریکہ کا افغان جنگ کو منطقی انجام تک پہچائے بنا وہاں سے دستبردار ہونا پاکستان کے لیے سخت حالات اور چیلنج پیدا کرے گا‘‘۔
پاکستان کی داخلی سیاسی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ آئندہ انتخابات بہت اہمیت کے حامل ہیں اور امریکہ سمیت دنیا بھی اس پر نظر رکھے ہوئے ہے۔
انہون نے کہا کہ ’’پیپلز پارٹی انتخاب سے پہلے نہیں مگر بعد میں حکومت سازی کے لیے تحریک انصاف سمیت مختلف سیاسی جماعتوں کے ساتھ سیاسی اتحاد پر غور کر سکتی ہے‘‘۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’پاکستان سے دہشتگردی کے خاتمے کے لیے انتہا پسندی کا خاتمہ ضروری ہے‘‘؛ اور اس کے لیے، ’نیشنل ایکشن پلان‘ پر ’’یکسوئی سے عمل درآمد ضروری ہے‘‘۔
انہوں نے سندھ میں عمل داری میں بہتری کا بھی دعویٰ کیا۔ پیپلز پارٹی کے راہنما سینیٹر فرحت اللہ بابر اور سابق سینیٹر اکبر خواجہ بھی اس موقع پر موجود تھے۔