نئے گوادر ایئرپورٹ سے پہلی پرواز کا مسقط روانہ ہونے کا امکان ہے۔ گوادر کا ایئرپورٹ سی پیک کے تحت شہر کو عالمی سطح کا تجارتی اور سیاحتی مرکز بنانے کی جانب اہم قدم ہے: مبصرین گوادر انٹرنیشنل ایئر پورٹ کے تعمیراتی منصوبے پر 66 ارب روپے سے زائد کی لاگت آئی ہے: سول ایوی ایشن نئے گوادر ایئرپورٹ کو بڑے طیاروں جیسے اے 380 کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے۔ اس منصوبے میں مقامی افراد کو چھوٹی اور بڑی آسامیوں میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے: مولانا ہدایت الرحمان گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی بدولت گوادر شہر ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا: صوبائی وزیر |
کوئٹہ -- بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے 'نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ' سے پہلی پرواز 10 جنوری کو مسقط کے لیے روانہ ہو گی۔
اس سے قبل پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی گوادر سے پہلی پرواز یکم جنوری کو روانہ ہونی تھی۔ لیکن چند وجوہات کی بنا پر اسے مؤخر کر دیا گیا تھا۔
مبصرین کا خیال ہے کہ گوادر کا جدید ترین ایئرپورٹ چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت گوادر کو عالمی سطح کا تجارتی اور سیاحتی مرکز بنانے کی جانب ایک اہم قدم ہے۔
بعض مبصرین اس انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو قومی اور بین الاقوامی پروازوں سے گوادر میں تجارت، سرمایہ کاری اور روزگار کے مواقع بڑھنے کا باعث قرار دے رہے ہیں۔ تاہم گوادر کے عوام ایئرپورٹ سے مقامی افراد کو روزگار کی عدم فراہمی پر تحفظات کا اظہار کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ گزشتہ برس اکتوبر میں چین کے وزیرِ اعظم لی چیانگ نے دورۂ پاکستان کے دوران پاکستان کے وزیرِ اعظم شہباز شریف کے ہمراہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا اسلام آباد سے ورچوئل افتتاح کیا تھا۔
اس سے قبل شہباز شریف نے 14 اگست 2024 کو گوادر ایئرپورٹ کے افتتاح کا اعلان کیا تھا۔ لیکن بعد ازاں اسے مؤخر کردیا گیا تھا۔
گوادر ایئرپورٹ سے متعلق اہم معلومات
پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی کے ایک اعلیٰ افسر نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے منصوبے کا آغاز 2024 میں کیا گیا تھا جب کہ مارچ 2019 میں اُس وقت کے وزیرِ اعظم عمران خان نے ایئرپورٹ کی بنیاد رکھی تھی۔
سول ایوی ایشن کے مطابق گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے تعمیراتی منصوبے پر 66 ارب روپے سے زائد کی لاگت آئی ہے۔ منصوبے کی مکمل مالی امداد چین نے سی پیک منصوبے کے تحت بطور گرانٹ کی ہے۔
ذرائع کے مطابق سول ایوی ایشن اتھارٹی نے نئے ہوائی اڈے کی تعمیر کا ٹھیکہ چائنا کمیونی کیشن کنسٹرکشن کمپنی (سی سی سی سی) کو دیا گیا تھا اور کمپنی کو ایئرپورٹ کو 14 اگست 2024 تک آپریشنل کرنے کا ٹاسک دیا گیا تھا۔
بلوچستان کے جنوب مغرب میں بحیرہ عرب کے ساحل پر واقع گوادر کا ایئرپورٹ شہر سے 26 کلو میٹر دور قائم کیا گیا ہے۔ یہ رقبے کے لحاظ سے پاکستان کا سب سے بڑا ہوائی اڈہ ہے۔ یہ ایئرپورٹ گوادر کے نواحی علاقے گورندانی میں واقع ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق نیو گوادر ایئرپورٹ میں جدید ترین رن وے، ایک ٹرمینل، الیکٹریکل، کمیونی کیشن اور ٹیکنیکل انفراسٹرکچر و دیگر جدید سہولتیں موجود ہیں۔
ذرائع کے مطابق یہ ایئرپورٹ سالانہ چار لاکھ مسافروں کو سنبھالنے کی اہلیت رکھتا ہے جسے مستقبل میں سالانہ 16 لاکھ مسافروں تک بڑھانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔
نئے گوادر ایئرپورٹ کو بڑے طیاروں جیسے اے 380 کے لیے بھی ڈیزائن کیا گیا ہے جب کہ ایئرپورٹ پر ایسے طیاروں کے مؤثر آپریشن اور ہینڈلنگ کے لیے خصوصیات اور سہولتیں موجود ہیں۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کے مطابق گوادر ایئرپورٹ کا رن وے 3658 میٹر لمبا اور 75 میٹر چوڑا ہے۔ اس ہوائی اڈے کا کارگو ٹرمینل ابتدائی طور پر تقریباً 30 ہزار ٹن کارگو کو سنبھالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
انتظامیہ کے مطابق گوادر ایئرپورٹ 42 ہزار مربع میٹر کے ٹرمینل بلڈنگ کے اندر جدید سہولتیں اور سروسز پیش کرے گا۔ اسی طرح ہوائی اڈے میں ون لنک ٹیکسی وے بھی شامل ہے جو رن وے کو ایپرن سے جوڑتا ہے اور کسی بھی ہنگامی صورتِ حال سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔
بزنس کمیونٹی کیا کہتی ہے؟
بلوچستان میں بزنس کمیونٹی نے گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے بین الاقوامی پروازوں کے آغاز کا خیر مقدم کیا ہے۔
کوئٹہ چیمبر آف کامرس کے سابق صدر بدرالدین کاکڑ نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ نئے ایئرپورٹ کے افتتاح سے سی پیک کے تصور کو تقویت ملے گی۔
ان کے بقول یہ بڑی پیش رفت ہے جس سے بین الاقوامی روٹ سے پاکستان کے دنیا کے ساتھ کنیکٹنگ فلائٹس کی راہ ہموار ہو گی اور تاجر برادری اس سے فائدہ اٹھائے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اس ایئرپورٹ کا سائیڈلائن ترقیاتی کام دسمبر 2026 تک مکمل ہو جائے گا۔ ایئرپورٹ پر نئی سہولتیں جیسے نئے ٹرمینلز، اضافی رن وے، کارگو ہینڈلنگ سسٹم وغیرہ تعمیر کیے جا رہے ہیں اور یہ تمام کام دسمبر 2026 تک مکمل ہوجائے گا۔
'مقامی لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں'
گوادر سے منتخب رکن صوبائی اسمبلی اور حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان نے کہا ہے کہ گوادر ایئرپورٹ سے مقامی لوگوں کو روزگار کے مواقع کی عدم فراہمی سے اس بات کی نشاندہی ہوتی ہے کہ اس سے مقامی لوگوں کو کوئی فائدہ نہیں ہو گا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 10 جنوری کو ایئرپورٹ سے پہلی پرواز شروع تو ہو رہی ہے مگر اس منصوبے میں مقامی افراد کو چھوٹی اور بڑی آسامیوں میں مکمل طور پر نظر انداز کیا گیا ہے۔
ان کے بقول: گوادر کے مقامی لوگوں کو ایئرپورٹ کے قریب یا اندر جانے اور کام کرنے تک کی اجازت نہیں ہے۔
مولانا ہدایت الرحمان نے دعویٰ کیا کہ ایئرپورٹ میں نوکریوں کی غرض سے مقامی لوگوں کے لیے اخبار میں کوئی اشتہار نہیں آیا اور نہ ہی کسی قسم کے ٹیسٹ اور انٹرویو ہوئے ہیں جو کہ ایک قابل تشویش بات ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ ایئرپورٹ میں زیادہ تر کام کرنے والے افراد کا تعلق صوبہ پنجاب یا سندھ سے ہے۔ گوادر تو دور کی بات اس میں بلوچستان کے لوگوں کو بھی حصہ نہیں ملا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس مسئلے کو وہ نہ صرف بلوچستان اسمبلی کے فورم پر اٹھائیں گے بلکہ وزیرِ اعظم کو بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کرنے کے لیے خط لکھیں گے۔
گوادر ایئرپورٹ کو ٹرانزٹ پوائنٹ بنانے پر زور
دو ہفتے قبل اسلام آباد میں وزیرِ اعظم شہباز شریف کی زیر صدارت نیو گوادر انٹرنیشل ایئرپورٹ سے متعلق ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں 10 جنوری کو گوادر سے مسقط کے لیے پہلی پرواز شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اس سلسلے میں پاکستان کسٹمز، ایئرپورٹ اتھارٹی، ائیرپورٹ سیکیورٹی فورس، ایف آئی اے، اینٹی نارکوٹکس فورس، بارڈر ہیلتھ سروس اور دیگر اداروں کے عملے کو ایئرپورٹ پر تعینات کیا جا چکا ہے۔
بریفنگ کے دوران شہباز شریف نے کہا کہ نیو گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو ایک مصروف ٹرانزٹ پوائنٹ بنانے کے لیے مؤثر حکمت عملی کی ضرورت ہے۔
انہوں نے ہدایت کی ہے کہ گوادر ایئرپورٹ اور ملک بھر میں خصوصاً بلوچستان کے دیگر علاقوں کے درمیان رابطہ سڑکوں کے نظام کو بہتر بنایا جائے۔
نیو گوادر ایئرپورٹ، بلوچستان کی ترقی کا نیا دور؟
بلوچستان میں حکومتی سطح پر گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کو اہمیت کا حامل قرار دیا جارہا ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ گوادر بندرگاہ اور سی پیک کے ساتھ مل کر اس ایئرپورٹ کو بلوچستان میں اقتصادی سرگرمیوں کو بڑھایا جائے گا۔
اس سلسلے میں صوبائی وزیر میر ظہور بلیدی نے وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے پروازوں کا آغاز صوبے کے لیے ایک نیا باب کھولنے والا ہے۔
صوبائی وزیر کے مطابق سی پیک منصوبے کے دوسرے فیز کے آغاز کے ساتھ ساتھ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کا فعال ہونا دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعلقات کو مزید تقویت دے گا۔
انہوں نے کہا کہ گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی بدولت گوادر شہر ترقی کی راہ پر گامزن ہوگا۔
ظہور بلیدی کے بقول "اس سے علاقے میں سرمایہ کاری میں اضافہ ہو گا، نئی صنعتیں لگیں گی اور مقامی لوگوں کو روزگار کے نئے مواقع ملیں گے۔ اس طرح علاقے میں غربت اور بے روزگاری کم ہو گی اور لوگوں کی معیار زندگی میں بہتری آئے گی۔"
ان کا کہنا تھا کہ یہ ایئرپورٹ نہ صرف گوادر بلکہ پورے بلوچستان اور پاکستان کی ترقی میں اہم کردار ادا کرے گا۔
"یہ پاکستان کو ایک اہم تجارتی مرکز کے طور پر ابھرنے میں مدد دے گا اور بین الاقوامی سرمایہ کاروں کو پاکستان میں سرمایہ کاری کی جانب راغب کرے گا۔"
حکام کے مطابق گوادر سے بین الصوبائی اور بین الاقوامی پرواز آپریشنز کے آغاز کے لیے پاکستان کی دیگر نجی ایئرلائنز، متحدہ عرب امارات، چین، عمان اور دیگر سے بات چیت جاری ہے۔
فورم