پاکستان پیپلز پارٹی کے چئیرمین، بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’سابق وزیر اعظم نواز شریف نے امیر المومنین بننا چاہا اور آئین میں ترمیم کرنے کی کوشش کی، لیکن شہید بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’اسلام آباد میں دھرنے کے دوران حکومتی رٹ ختم ہوگئی تھی۔ شریک چئیرمین آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ ہم نے دو بار نواز شریف کی جمہوریت بچائی۔ لیکن، اب ان کا ساتھ نہیں دیں گے، بلکہ ان کے خلاف لڑیں گے اور اپنی جمہوریت لائیں گے‘‘۔
پیپلز پارٹی کے 50ویں ’یوم تاسیس‘ کے موقع پر، اسلام آباد کے ’پریڈ گراؤنڈ‘ میں منعقدہ جلسہٴ عام سے خطاب کرتے ہوئے، چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ’’آمروں، سرمایہ داروں اور جاگیرداروں کے خلاف جدوجہد کرنے پر قائدِ عوام ذوالفقار علی بھٹو کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہیں اور 50 سالہ دور کے بعد آج تیسری نسل ہے جو اس علَم کو اٹھائے جدوجہد کے میدان میں سرگرمِ عمل ہے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’ذوالفقار علی بھٹو نے ملک کو پہلا آئین دیا، ریاستی ادارے قائم کیے، لاہور میں اسلامی ممالک کی کانفرنس بلا کر عالمِ اسلام کو اکٹھا کیا اور نیوکلیئر پاور کی بنیاد رکھ کر ملک کا دفاع ناقابلِ تسخیر بنایا‘‘۔
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ’’ملک میں جب بھی آمریت مسلط کی گئی یا شہریوں کے حقوق سلب کیے گئے تو پیپلز پارٹی نے علمِ بغاوت بلند کیا اور ہمیشہ مشکل حالات میں ملک کو سنبھالا‘‘۔
اُنھوں نے کہا کہ ’’نواز شریف نے امیر المومنین بننا چاہا اور آئین میں ترمیم کرنے کی کوشش کی۔ لیکن، شہید بے نظیر بھٹو نے نواز شریف کے منصوبے کو خاک میں ملا دیا۔ بے نظیر نے پرویز مشرف کی دہشت گردی سے متعلق منافقانہ پالیسوں پر آواز اٹھائی اور جب وہ واپس آئیں تو پورے ملک میں دہشت گردوں کو للکارا۔‘‘
بلاول بھٹو نے کہا کہ دہشت گرد سوات سے پاکستان کا پرچم اتارنا چاہتے تھے۔ لیکن، بے نظیر نے کہا کہ وہ ملک کو دہشتگردوں سے بچائیں گی۔
پارٹی چیرمین نے کہا کہ ’’پیپلز پارٹی میراث ہے اور ہم اس کے وارث، ہم اقتدار اپنی ذات یا پارٹی کے لیے نہیں بلکہ عوام کے لیے چاہتے ہیں؛ جب کہ ہم ملک بچانا چاہتے تھے اور جمہوریت واپس لانا چاہتے تھے۔ اس لیے، آصف زرداری نے ’پاکستان کھپے‘ اور میں نے ’جمہوریت بہترین انتقام‘ کا نعرہ لگایا‘‘۔
بلاول بھٹو زرداری سے قبل پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا کہ ’’ہم نےدو بار نواز شریف کی جمہوریت بچائی۔ لیکن، اب ان کا ساتھ نہیں دیں گے، بلکہ ان کے خلاف لڑیں گے اور اپنی جمہوریت لائیں گے‘‘۔
آصف زرداری نے کہا کہ ’’ہماری حکومت نے پاکستان کو نئی شناخت دی اور بلوچستان کو حقوق دیے، جب کہ سرکاری ملازمین کی تنخواہیں اور مراعات بڑھائیں گے، آمروں کو ہمیشہ کہا تھا کہ ملک میں ان کا کوئی مستقبل نہیں ہے، آج مشرف ملک سے باہر چھپا پھرتا ہے اور وہ سیاست میں تبدیلی لانے کی کوشش کر رہا ہے۔ لیکن، کامیاب نہیں ہوگا‘‘۔
پیپلز پارٹی کے شریک چیرمین نے کہا کہ ’’ہم نے دو بار نوازشریف کا جمہوریت پر ساتھ دیا۔ لیکن، میاں صاحب نے ملک کو کنگال کر دیا ہے۔ ایک بار جب وہ دھاندلی زدہ الیکشن میں منتخب ہو کر آئے اور دوسری بار عمران خان کے دھرنے کے دوران ان کے ساتھ کھڑے ہوئے۔ لیکن، اب جمہوریت کے لیے نواز شریف کے ساتھ کھڑے نہیں ہوں گے، بلکہ ان سے لڑیں گے اور مقابلہ کریں گے‘‘۔
انھوں نے کہا کہ ’’ہم اپنی جمہوریت لائیں گے۔ جب کہ ’گاڈ فادر‘ اور عمران خان کو سمجھ نہیں آرہی ہے کہ آپ کے پاس کچھ ہوگا تو عوام کو دیں گے، جب کہ اب جو کچھ ہوگا ووٹ کے ذریعے ہی ہوگا‘‘۔
آصف زرداری نے کہا ہے کہ ’’کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اور بھارت کو اسے نہیں لینے دیں گے اور نہ ہی پاکستان کو نیپال بننے دیں گے۔ ہم کشمیر پر کوئی سمجھوتہ نہیں کریں گے‘‘۔ انہوں نے کہا کہ ہم افغانستان کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرکے افغانیوں کو اپنا دوست بنائیں گے۔ افغانستان سے اچھے مراسم چاہتے ہیں اور یہ نہ سمجھیں کہ اس وقت صرف افغانستان مشکل میں ہے، بلکہ پاکستان بھی مشکلات کا شکار ہے۔ لیکن، دونوں ملک مل کر سرحدوں کو محفوظ بنائیں‘‘۔
پیپلز پارٹی کے ’یوم تاسیس‘ پر اسلام آباد میں پیپلز پارٹی نے ملک بھر سے کارکنوں کو اسلام آباد میں جمع ہونے کی ہدایت کی تھی۔ جلسہ گاہ میں کارکنوں کی بڑی تعداد شریک تھی اور پیپلز پارٹی جہاں سال 1988ء کے بعد سے اب تک کسی الیکشن میں پیپلز پارٹی کو کامیابی نہیں ملی، وہاں پیپلز پارٹی نے ایک بڑا شو کیا۔ لیکن، شرکا کی تعداد کے حوالے سے مختلف دعوے کیے جا رہے ہیں۔