رسائی کے لنکس

احتجاج کریں، پارلیمانی فورم نہ چھوڑیں: بلاول بھٹو


بلاول بھٹو زرداری چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی
بلاول بھٹو زرداری چیئر مین پاکستان پیپلز پارٹی

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ تمام تر تحفظات کے باوجود سیاسی جماعتوں کو حلف اٹھانے پر منائیں گے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر میں بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کو پارلیمانی فورم چھوڑنے سے گریز کرنا چاہیے۔ ان کا اشارہ آل پارٹیز کانفرنس کی جانب سے حلف نہ اٹھانے کا اعلان تھا۔

پاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف، جنہوں نے آل پارٹیز کانفرنس کی میزبانی کی، حلف نہ اٹھانے کے بارے میں کہا کہ وہ اپنی پارٹی سے مشاورت کریں گے۔

چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی نے کہا کہ وہ تمام تر تحفظات کے باوجود سیاسی جماعتوں کو حلف اٹھانے پر منائیں گے۔

بلاول کا یہ بھی کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ ساتھ دیگر جماعتوں کو بھی انتخابی نتائج پر تحفظات ہیں۔ ہم ان سے بات کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پارلیمنٹ جا کر اس مسئلے پر بھرپور آواز اٹھائیں گے ۔سخت اپوزیشن کا کردار ادا کریں۔ ہم جمہوری لوگ ہیں۔

کراچی میں پیپلز پارٹی میڈیا سیل میں پارٹی قیادت کے اجلاس کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو زرداری نے عام انتخابات کے نتائج کو مسترد کردیا۔ ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان صاف اور شفاف انتخابات کرانے میں ناکام رہی۔ الیکشن کمشنر کو اپنی ناکامی کو تسلیم کرتے ہوئے فوری مستعفی ہونا ہو گا۔

بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ان کی جماعت کو آل پارٹیز کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی گئی تھی لیکن پارٹی کا اجلاس پہلے بلانے کے باعث وہ شرکت نہ کر سکے۔ ان کا کہنا تھا کہ دیگر سیاسی جماعتوں کے جو بھی تحفظات ہیں انہیں سننا بھی ضروری ہے لیکن ہماری جنگ جمہوریت کی بقاٗ کی ہے جس کے لئے جمہوری فورم ہی سب سے بڑا پلیٹ فارم ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ خود بھی پارلیمنٹ میں جائیں گے۔ ان کی جماعت اپوزیشن بینچز پر بیٹھے گی اور وہ بتائیں گے کہ اپوزیشن کیسے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ دیگر جماعتوں کو بھی قائل کریں گے کہ وہ پارلیمنٹ میں آئیں اور جمہوری جدوجہد میں حصہ لیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں بیٹھ کر بھی اس مسئلے پر آواز بلند کریں گے۔

اس موقع پر بلاول بھٹو نے عام انتخابات میں مبینہ دھاندلی کے خلاف فوری طور پر کوئی تحریک چلانے کے اعلان سے گریز کیا۔ بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ انتخابات میں دھاندلی کا پردہ چاک کرنے کے لئے پیپلز پارٹی کا فیکٹ فائنڈنگ مشن کام کررہا ہے جو جلد ہی اپنی رپورٹ جاری کرے گا۔

انتخابات سے پہلے آصف علی زرداری نے ایک سے زیادہ بار یہ کہا تھا کہ مستقبل کی کوئی بھی حکومت ان کی مرضی کے بغیر نہیں بن سکتی۔ لیکن اب بلاول بھٹو کے اس بیان کے بعد یہ واضح ہو گیا ہے کہ پاکستان پیپلز پارٹی مرکز میں پاکستان تحریک انصاف کی مخلوط حکومت میں شمولیت کے بارے میں سوچ نہیں رکھتی۔

اس سے پہلے پی ٹی آئی کے کئی عہدے دار بھی یہ کہہ چکے ہیں کہ وہ حکومت سازی میں پاکستان مسلم لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی سے رابطہ نہیں کر رہے اور نہ ہی کوئی ایسی تجویز زیر غور ہے۔

پیپلز پارٹی کے گڑھ لیاری سے اپنی اپ سیٹ شکست پر بلاول بھٹو نے کہا کہ وہ انتخابات کے نتائج مسترد کرچکے ہیں۔ پارٹی کی عوامی مقبولیت میں کوئی کمی نہیں آئی بلکہ پارٹی نے گزشتہ عام انتخابات سے زیادہ نشستیں حاصل کی ہیں۔ پارٹی اپنی غلطیوں سے بھی سیکھ رہی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ لیاری کے عوام سے محبت کرتے ہیں اور پیپلز پارٹی لیاری کے عوام کی خدمت کرتی رہے گی۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ پی ٹی آئی کے لیے تمام آزاد امیدواروں اور چھوٹے پارلیمانی گروپس کو ملا کر بھی حکومت بنانا مشکل دکھائی دے رہا ہے۔ اگر ایسی کوئی حکومت بنتی بھی ہے تو اسے صر ف تین چار ووٹوں کی برتری حاصل ہو گی اور بہت ہی مضبوط اپوزیشن اس کے لیے ایک بڑا مسئلہ بنی رہے گی۔

  • 16x9 Image

    وسیم صدیقی

    Waseem A. Siddiqui reports for VOA Urdu Web from Karachi
  • 16x9 Image

    محمد ثاقب

    محمد ثاقب 2007 سے صحافت سے منسلک ہیں اور 2017 سے وائس آف امریکہ کے کراچی میں رپورٹر کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ وہ کئی دیگر ٹی وی چینلز اور غیر ملکی میڈیا کے لیے بھی کام کرچکے ہیں۔ ان کی دلچسپی کے شعبے سیاست، معیشت اور معاشرتی تفرقات ہیں۔ محمد ثاقب وائس آف امریکہ کے لیے ایک ٹی وی شو کی میزبانی بھی کر چکے ہیں۔

XS
SM
MD
LG