سابق صدر بل کلنٹن نے حکومتوں، کاروباروں، مخیر حضرات اور دیگر ممتاز اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ مل کر ایک ایسی دنیا کی مدد کریں جو مشکل سے دوچار ہے۔بل کلنٹن نے 2016 کے بعد پہلی بار نیو یارک میں کلنٹن گلوبل انیشی ایٹو تقریب میں بین الاقوامی رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی ہے۔
دو روزہ اجلاس میں اردن کی ملکہ رانیہ ال عبداللہ، بارباڈوس کے وزیر اعظم میا موٹلی، بلیک راک کے سی ای او لیری فنک، نوبل امن انعام یافتہ ملالہ یوسفزئی اور اداکار اور پانی تک رسائی کے کارکن میٹ ڈیمن سمیت کئی روشن خیال لیڈر شامل ہیں ۔
اس سال میٹنگ کا عنوان ہے "The Business of How"
1993 سے 2001 تک امریکہ کی صدر رہنے والےبل کلنٹن نے کہا کہ وہ بڑے پیمانے پر اس اجلاس کے دوبارہ منعقد ہونے سے متعلق ردعمل سے حیران رہ گئے ہیں۔
انہوں نے ایسوسی ایٹڈ پریس کو ایک انٹرویو میں بتایا کہ "دنیا بہت سے مختلف طریقوں سے مشکلات میں گھری ہے۔" "لیکن بہت سی ایسے چیزیں ہیں جن کے لئے کاروبار، غیر سرکاری گروہ اور حکومتیں مل کر کام کر رہی ہیں اور ان مسائل کو حل کرنے میں مدد کر سکتے ہیں ۔
سی جی آئی کی 2022 میٹنگ میں موسمیاتی تبدیلی ، لڑکیوں اور خواتین کے حقوق کے لیے نئے چیلنجز ، چھوٹے کاروبار کی مدد ، تعلیم میں تفاوت کو ختم کرنا؛ بھوک جیسے دیگر اہم عالمی چیلنجوں پر بات کی جائے گی ۔
اس اجلاس میں پینلوں پر مشتمل مباحثے مسائل کے ممکنہ حل پر توجہ مرکوز کریں گے۔ سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن نیو یارک گورنمنٹ کے ساتھ صنفی مساوات پیدا کرنے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کریں گی۔ بل کلنٹن اور ہیلری کلنٹن اور ان کی بیٹی چیلسی کلنٹن انسانیت کی امداد کے لئے شراکت داری کے بارے میں بات کریں گے۔
کلنٹن کو یہ بھی امید ہے کہ CGI مختلف مسائل کے حل پر روشنی ڈال سکتا ہے جنہیں مزید تعاون کی ضرورت ہے۔ انہوں نے ایک غیر منافع بخش ادارے Generation180 کے ایک مطالعہ کی طرف اشارہ کیا ، جو صاف توانائی کے استعمال کو فروغ دیتا ہے۔ اس کی تحقیق سے پتہ چلتا ہے کہ کچھ دیہی اسکولوں نے اپنے کاربن کے اخراج اور بجلی کے بلوں کو کم کرنے کے لیے سولر پینل نصب کیے ہیں۔ اس کے بعد اسکولوں نے بچت کا استعمال اساتذہ کے اضافے کے لیے کیا۔
کلنٹن گلوبل انیشی ایٹو، یا سی جی آئی نے 2005 میں قائم ہونے کے بعد سے اب تک 180 سے زیادہ ممالک میں 435 ملین سے زیادہ لوگوں کی مدد کی ہے۔ اس سے قبل اس کے لیے شرکاء سے "کمٹمنٹ ٹو ایکشن" پروجیکٹ تشکیل دینے کی ضرورت ہوتی تھی ،جو عالمی مسائل کو حل کرتا ہے۔لیکن رواں سال کے لیے اس ضرورت کو ختم کردیا گیا ہے۔ اس طرح کے وعدے اکثر نئے شراکت داروں کو متحد کرتے ہیں اور سرکاری اور نجی شعبوں کے درمیان تعاون کی حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔
اس خبر کا مواد اے پی اور کلنٹن گلوبل انیشی ایٹو ویب سائٹ سے لیا گیا ہے