پاکستان کے صوبہ پنجاب کے ضلع خانیوال میں توہینِ مذہب کے الزام میں نوجوان کے قتل کی تحقیقات جاری ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم نے مقتول کو مارنے کا منصوبہ چند ماہ قبل سے ہی بنا رکھا تھا۔
پولیس کے مطابق یہ واقعہ جمعرات کو پنجاب کے ضلع خانیوال کے علاقہ مخدوم پور پہوڑاں میں پیش آیا۔
درج مقدمے کے مطابق ملزم محمد طاہر نے پستول سے عمیر علی کو گولیاں ماریں جس سے وہ شدید زخمی ہو گیا۔ ایف آئی آر کے مطابق عمیر علی کو فوری طور پر اسپتال لے جایا گیا لیکن وہ جانبر نہ ہو سکا۔
مقتول عمیر علی کے والد زاہد محمود کی مدعیت میں درج کیے گئے مقدمے کے مطابق قاتل ملزم کا تعلق کالعدم تنظیم سے ہے۔
مقتول کے والد زاہد محمود نے وائس آف امریکہ کو بتایا کہ اُن کے بیٹے پر توہینِ مذہب کا جھوٹا مقدمہ قائم کیا گیا۔
مقتول کے والد کا کہنا تھا کہ رواں سال محرم میں جب اُن کے بیٹے کے خلاف مبینہ توہینِ مذہب کا الزام لگایا گیا تو اُن کا بیٹا عارضی طور پر ڈر کی وجہ سے لاہور منتقل ہو گیا تھا۔
پولیس کے مطابق اُنہوں نے قاتل اور اُس کے زیرِ استعمال اسلحے کو تحویل میں لے لیا ہے اور تفتیش جاری ہے۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی ایس پی پولیس خانیوال بتاتے ہیں کہ قاتل کے خلاف دہشت گردی کی دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے۔
ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر خانیوال رانا عمر فاروق کے مطابق مقتول پر الزام تھا کہ اس نے رواں برس محرم کے جلوس کے دوران توہینِ مذہب کی تھی۔
اُن کا کہنا تھا کہ مقتول کو شخصی ضمانت پر رہائی ملی تھی۔
ڈی پی او خانیوال کا مزید کہنا تھا کہ پولیس کے علم میں یہ بات آئی تھی کہ قاتل نے رواں برس محرم میں ہی عمیر علی کے قتل کا منصوبہ بنا لیا تھا۔
صوبہ پنجاب میں اِس سے قبل بھی توہینِ مذہب کے واقعات سامنے آتے رہتے ہیں جن میں مشتعل ہجوم کی جانب سے ملزمان کو جان سے مارنے کے بھی واقعات سامنے آتے رہے ہیں۔
خیال رہے کہ حکومتِ پاکستان کا یہ مؤقف رہا ہے کہ ملک میں توہینِ مذہب کے قانون کا غلط استعمال روکنے کے لیے اقدامات کیے جاتے ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ کسی شخص کو بھی قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جا سکتی اور ایسے معاملات میں قانون حرکت میں آتا ہے۔
فورم